تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

گڑیا مری وآپس دواور الحمرا ادبی بیٹھک

Events - تقریبات , Snippets , / Wednesday, June 5th, 2024

تین جون سال کا گرم ترین دن درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کو چھوتا ہوا، سوموار کا دن، انسان تو انسان، پرند چرند بھی دھوپ کی تمازت سے پناہ مانگتے ہوے کہیں دکھائی نہ دیتے تھے لاہور شہر کی سڑ کیں سنسان تھیں گرمی اور شدت کی گرمی نے سب کو ہولا کے رکھ چھوڑا تھا لیکن لاہور آرٹس کونسل الحمرا کی ادبی بیٹھک میں عجیب رونق کا سماں تھا کیا تھا جو بڑے بڑے شاعروں اور شاعرات کا جتھے کا جتھا یہاں اکٹھا ہو گیا تھا جی بات خاص ہی نہیں خاص سے کچھ زیادہ تھی اہل علم و ادب و ثقافت کی چہچہاتی ہوی کویل، انتہائی مودب و ملنسار، خوش سخن و خوشالحان ادبی محفلوں میں اپنی بہترین نظامت سے جان ڈال دینے والی ہماری، آپکی، ہم سب کی شبنم مرزا کی شاعری کی پہلی کتاب گڑیا میری وآپس دو کی تقریب رونمائی تھی میں وقت پہ پہنچ گءی تھی لہذا میں نے شبنم مرزا کے لیے تمام مہمانوں کو بھائیوں کی طرح خوش آمدید کہتے ہوے جس خلوص اور والہانہ پن سے ڈاکٹر ایم ابرار صاحب کو دیکھا تو مجھے محسوس ہوا جیسے کوئی بھائی بڑی چاہ کے ساتھ اپنی لاڈلی بہن کی کتاب کی تقریب رونمائی کے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال رہا ہو. گرم ترین دن کی گرم ترین شام میں مہمانوں اور میزبانوں کو اکٹھے ہوتے تھوڑی دیر ہو گءی لہذا تقریب اپنے مقررہ وقت سے تھوڑی لیٹ شروع ہوی. یہ پروقار تقریب بین الاقوامی سطح پر جانے پہچانے شاعر بزرگ شاعر جنہیں شبنم مرزا بابا جانی کا رتبہ دیتی ہیں کی صدارت میں منعقد ہوی. مہمان خصوصی میں گلزار غازی، پروین سجل، راشد محمود، ڈاکٹر پونم نورین، ظواہر منور سلطانہ بٹ، شمشاد سرای لیہ سے تشریف لاے تھے اور انھی کی زبانی ہمیں معلوم ہوا کہ شبنم مرزا جی بھی لیہ سے ہیں یعنی دختر لیہ ہیں. اظہار خیال کرنے والوں میں سید احمد زیدی، آفتاب خان، نسیم گلفام جو کہ کتاب کے پبلشر بھی ہیں، ساجد حسین ساجد، سلیم اختر ملک، الویرا یاسمین، طاہر علی ناصر، انمول گوہر، زبیدہ حیدر زیبی، حرا رانا، سید ضیا حسین، پروفیسر اعجاز اعوان، پروفیسر آصف (گوجرانوالہ)، سیدہ تسنیم بخاری ،ثوبیہ خان نیازی ،عروج زیب وغیرہ شامل تھے. پروگرام کا باقاعدہ آغاز جی ایم ساقی نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا. محمد ارسلان ارشد نے نعت پرھنے کی سعادت حاصل کی. مترنم کلام سلمیٰ خان نے گنگنایاجبکہ منظوم کلام آفتاب جاوید اور شکیل احمد زیب نے پڑھا.
اظہار خیال و نظامت ڈاکٹر ایم ابرار صاحب نے انتہائی جانفشانی و خندہ پیشانی سے سر انجام دیے. جبکہ حاضرین میں ڈاکٹر کنول فیروز، حماد گریوال، ڈاکٹر عرفان ہاشمی، پروین وفا ہاشمی،میاں صلاح الدین، محمد سہیل، ثمینہ خان، عطا العزیز، علی راج، نواز نوید، غلام مصطفٰی، محمد اقبال و دیگر موجود تھے. اس باوقار تقریب کی قابل ذکر بات یہ تھی کہ تمام اہل ادب نے شبنم جی کو جو خراج تحسین پیش کیا وہ ان کی خوبصورت، پیاری اور چھوی موی طبیعت کے ساتھ تو میچ کرتا ہی تھا لیکن ان کے کردار کی پاکیزگی و بلندی ان کی اعلیٰ تربیت اور اچھے خاندان سے ہونے کی گواہ تھی. شبنم مرزا جی اس وقت شدید بیماری کا شکار ہیں اور بڑے حوصلے اور بہادری کے ساتھ اس موذی مرض کا مقابلہ کر رہی ہیں آپ سب سے شبنم مرزا جی کی صحت یابی اور درازی عمر کے لیے خصوصی دعاووں کی التجا ہے. تقریب اپنے مقررہ وقت پر ختم ہوی اور مہمانوں کی تواضع چاے و دیگر لوازمات سے کی گءی.
اب کچھ ذکر اس خوبصورت کتاب کابھی ہو جاے جس کی تقریب رونمائی کے لیے الحمرا کی ادبی بیٹھک میں اس ادبی گٹھ جوڑ کا اہتمام تھا. کتاب کا نام انتہائی خوبصورت یے گڑیا مری وآپس دو. اس سے یہ مراد ہے کہ شاعرہ اپنے جیون کے سب سے حسین دور یعنی بچپن کو جس میں ہر طرح کی بے فکری ہوتی ہے کھیل کھلونے ہوتے ہیں اور لڑکیوں کے لیے سب سے زیادہ پرکشش کھلونا گڑیا ہی ہوتا ہے جس سے کم عمر لڑکیاں بالیاں کھیلتی ہیں دل کی باتیں کرتی ہیں ان کی شادی بیاہ کے فنکشن رچاتی ہیں ان کے کپڑے اور کھلونے بناتی ہیں شبنم مرزا جی بھی اپنے اسی بچپن کے دور کی وآپسی کا تقاضا کر رہی ہیں. کتاب کا انتساب شبنم مرزا جی نےاپنے والد بزرگوار نسیم احمد خان مرحوم کے نام کیا ہے اور لکھتی ہیں کہ نسیم احمد خان مرحوم کے نام جن کے دیے گیے اعتماد نے مجھے زمانے کے سامنے ڈٹ جانا سکھایا اور مجھے زمانے کے سامنے ڈٹی ہوی یہ گڑیا جیسی شبنم مرزا بہت ہی بہادر اور مظبوط دکھای دیتی ہے. ہر پل مسکراتی ہوئی دھیمے لہجے والی شبنم مرزا کے والد صاحب کی عظمت کو سلام جنہوں نے اپنی بیٹیوں کی اتنی شاندار تربیت کی. شبنم مرزا جی کی حقیقت پسندی تو ملاحظہ فرمائیں.
غمگیں کا ہمنوا، نہ دکھی کا شریک ہے
یہ شہر صرف سب کی خوشی کا شریک ہے
کتاب میں حمد، نعت، سلام
حرف جو کچھ بھی ملا صدقہ زہرہ ٹھہرا
ہم سخن ور ہیں یہی رزق ہمارا ٹھہرا
نوحہ, منقبت،سلام، نظم، غزل غرض کتاب میں شاعری کی تمام اصناف پہ طبع آزمائی کی گءی ہےاور یہ شبنم مرزا جی ہی کا طرہ امتیاز ہے. شعر ملاحظہ فرمائیں
عباس نامدار کا، حیدر کی آل کا
اسلام قرض دور ہے زہرا کے لعل کا
اور دبنگ لہجے میں کہتی ہیں
جو میرے اندر رہتی تھی
اور ہر پل ہنستی رہتی تھی
جو سکھیوں سے ملواتی تھی
بابل کے گیت سناتی تھی
ماں کی سی لوری سناتی تھی
پریوں کے دیس لے جاتی تھی
وہ تم نے ہی تو چرای تھی
اب میری گڑیا وآپس دو
اور بڑی بے باکی سے طنز کر جاتی ہیں کہ
یہ دن بھی دیکھنا تھا ہمارے نصیب میں
کوتاہ قد ناپنے لگے قد آوروں کے قد
اور نفسا نفسی کے بازار میں زیرک شبنم مرزا اس راز ہستی سے بھی آگاہ ہیں کہ صرف اور صرف صبر کا آنچل ہی کامیابی کی کنجی ہے. فرماتی ہیں
گر بازی جیتنا چاہتے ہو
پرعزم رہو اور یاد رکھو
جو جیت کے
بازی ہارے گا
وہ اپنی ذات کو مارے گا
اور بچوں کی ماں نے جب بچوں کے بند بستے کو کھولا تو بے ساختہ گویا ہویں
ایک دن سوچنا پڑا مجھ کو
زندگی کیوں ہے راز سر بستہ
تتلیاں، پھول، پنسلیں،سکے
جیسے کھل جاے طفل کا بستہ
اور وطن سے محبت یوں بیان کرتی ہیں
اے ارض وطن تیری حرمت و تقدیس پر
میں اپنی جان بھی دے دوں تو غم نہ ہو مجھ کو
اور حقوق العباد کو حقوقِ اللہ پہ ترجیح یوں دیتی ہیں
تو منانے چلا ہے خالق کو
کاش خلقت سے بات کی ہوتی
اور جیسے زمانے کے چال چلن بدلے بچوں کے اطوار بھی بدلے جگنو کو دن میں پرکھنے کی ضد کرنے والے بچوں نے ہتھیاروں اور پستولوں کے تقاضے شروع کر دیے اس تبدیلی کو شبنم جی کے اس خوبصورت قطعے میں دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے.
مشاغل مختلف ہیں سب، یہ ہتھیاروں کی دنیا ہے
کبھی گولی سے کھیلیں گے کبھی گولوں سے کھیلی گے
ہمارے عہد کے معصوم بچوں کا تقاضا ہے
کھلونوں سے نہیں کھیلیں گے، پستولوں سے کھیلی گے
اور دوران ملازمت عورت کے احترام کا حکم یوں صادر کرتی ہیں
ساتھی سمجھ کے قدر کرو احترام دو
خاتون کارکن بھی انسان ہی تو ہے
برما کے مسلمانوں کے غم میں بھی شبنم مرزا جی شریک غم ہیں اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے بھی نوحہ کناں ہیں. ہزار مشکلات کے باوجود پرامید ہیں دییے کی لو کو بجھنے نہیں دیتی ہیں اور زیورات کی خواہش کو رد کر کے اپنی عزت کی خواہاں شبنم مرزا کی عظمت اور کبریائی کو سلام اور ان کی مکمّل صحت یابی کے دعا کے ساتھ ان کے اس خوبصورت قطعے کے ساتھ اجازت.
لازم ہے کچھ خیال کرے میرا ہر نظر
منظور کوی حرف ستایش نہیں مجھے
عزت ہی چاہتی ہوں فقط کاینات میں
عورت ہوں زیورات کی خواہش نہیں مجھے
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International