rki.news
سلیم کاوش, ریاض
نعت رسول
بہت دنوں سے یہی التفات چاہتا ہوں
مدینے پاک میں دن اور رات چاہتا ہوں
بھرے جہاں میں کوئی غم گسار بھی تو نہیں
سُنیں تو آپ مرے دل کی بات، چاہتا ہوں
مںری نظَر میں ہے مقصودِ کائنات کا دَر
میں اپنی آنکھ میں اِک کائنات چاہتا ہوں
حُسینیت کے مقابل یزیدیت ہے پھر
گواہی کے لیے میں پھر فرات چاہتا ہوں
جو میرے آپ کے ہے درمیان میں حائل
میں اس نفی کا مکمل ثبات چاہتا ہوں
جو آئے آپ کی نسبت میں موت، عزّ و شرف
میں رحمتوں سے مزیّن حیات چاہتا ہوں
کٹے جو رات قُمِ اللَّيْل کی اطاعت میں
پھر اس کے بعد میں یومِ نجات چاہتا ہوں
دعا ہے سب کو ہی آسانیاں ملیں کاوش
میں کب کسی کے لیے مشکلات چاہتا ہوں
Leave a Reply