تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین! جس عنوان پر بات کرنا مقصود ہے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔بقول شاعر:.
انداز بیاں اگرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جاۓ تیرے دل میں میری بات
قیام پاکستان کی تاریخ میں 23 مارچ 1940 کادن ایک تاریخ ساز دن ہے۔اس دن کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آزاد اقوام قومی دن بہت ادب و احترام سے مناتی ہیں۔منٹو پارک لاہور کے مقام پر تحریک پاکستان کے فرزندان جو جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد اذیتیں برداشت کرتے چلے آرہے تھے ایک بہت بڑے اجتماع میں ایک قرارداد پاس ہوئی جسے قرار داد پاکستان کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔23مارچ 1940کو جب آل انڈیا مسلم لیگ کے اکابرین نے ایک جوش ،ولولہ انگیز صورتحال پیدا کرتے قرار داد منظور کی تو مسلمانان برصغیر میں ایک اور جذباتی کیفیت نے جنم لیا۔تاریخ شاہد ہے کہ سات سال کے بعد قیام پاکستان کا پیش خیمہ یہی قرار داد ثابت ہوئی۔دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مسلمانان ملت کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ملا۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی23 مارچ کا سورج طلوع ہوتا ہے تو پاکستانی قوم استحکام پاکستان کے لیے اتحاد,تنظیم اور یقین کا اعادہ کرتی ہے۔لبوں پر ایک ہی کلمہ طاری ہوتا ہے بقول شاعر:۔
ہے جرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
یہ جرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ اکابرین مسلم نے جس ہمت اور مضبوطی سے تحریک پاکستان کے دوران اتفاق اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا یہ سچی داستان ہے جسے مؤرخ کبھی ٹھکرا نہیں سکتا۔قرار داد پاکستان چونکہ ایک عظیم پس منظر رکھتی ہے اس لیے اس کی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔عصر حاظر کے تقاضے یہی ہیں کہ قومی دن 23 مارچ کو اس عہد کا اعادہ کیا جاۓ جس جوش اور ولولہ سے ہمارے اکابرین نے قربانیوں کی سوغات سے یہ ملک حاصل کیا اسی جذبہ سے اس کے استحکام اور تعمیروترقی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔بلکہ بقول شاعر:۔
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے اس گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
کے مصداق درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ایک بہادر قوم ہونے کا ثبوت فراہم کرنا ہے۔زندگی کے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے مخلصانہ کردار ادا کرتے حب الوطنی کی روایت قائم کرنی ہے۔آزاد اقوام کی سوچ اور فکر مضبوط ہوتی ہے۔اس کا نظام تعلیم فعال ہوتا ہے۔آۓ روز پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر تعلیمی اقدامات کرنے ہیں۔مضبوط معیشت کے لیے مل جل کر کام کرنا ہے۔عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرتے فلاحی پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ہے۔دہشت گردی سے ملک ہمیشہ کمزور پڑ جاتے ہیں لیکن پاکستانی قوم کے پختہ عزم سے دشمنوں کے خطرناک عزائم پورے نہیں ہو پاتے۔پوری قوم بخوبی اس بات سے آگاہ ہے بقول شاعر:.
اب قرض ہے ہم پر مٹی کا
اس منزل کا،اس دھرتی کا
تقدیر کریں،تدبیر کریں
آؤ وطن تعمیر کریں
قومی اور ملی تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا کرتے استحکام پاکستان کے خواب کو پورا کرنا ہے۔ملک میں امن ہونا ہی ترقی کی علامت ہوتی ہے۔سیاسی نفرتیں مٹانے اور ملک کی ترقی کے اصول پر کام کرتے رہنا ہے۔بقول شاعر:.
یہ میرے قائد کی جیتی جاگتی تصویر ہے
حضرت اقبال کے خوابوں کی تعبیر ہے
برصغیر پاک و ہند کے مسلمانو ں نے جب یہ راز سمجھ لیا بقول شاعر:.
غلامی سے بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر۔۔
تو ایک عزم وہمت سے تحریک آزادی جاری رکھی ۔قرار داد پاکستان کے تاریخی پس منظر میں بھی ایک عظیم جدوجہد کارفرما ہے۔اس کے آئینہ میں جھانک کر موجودہ دور میں بھی مقصد حیات جاری رہنا چاہیے۔
Leave a Reply