Today ePaper
Rahbar e Kisan International

یاترا گوردوارہ نانکسر ہڑپہ

Articles , Snippets , / Monday, August 11th, 2025

rki.news

جب ہم تاریخِ زمانہ کی تراب تلے عہدِ رفتہ کی کھوج میں قرطاس کو پلٹتے ہیں تو منوں مٹی تلے دفن خواب،ٹیلوں کی صورت میں آنکھوں میں تعبیر لئے جاگ اٹھتے ہیں۔ہڑپہ انہی خوابوں کا ایک زندہ استعارہ جہاں انسان محض جینے کے لئے زندگی بسر نہیں کرتے بلکہ جینے کا ہنر بھی جانتے تھے جس کا ایک ثبوت کھنڈرات سے برآمد ہونے والی اشیا کا وہ انوکھا پن ہے جس سے اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ یہ ایک ترقی یافتہ اور عروج ِ حسن پر مشتمل ایک تہذیب کانام تھا۔ایسی تہذیب جو وادی سندھ کا درخشاں مرکز اپنے ہنرمندوں،کاریگروں،زراعت اور بین الاقوامی کاروبارکی وجہ سے سمجھا جاتا تھا۔
میرا آج کا موضوع آثارِ قدیمہ سے متصل ایک ایسی مذہبی ثقافت کا معبد ہے جو آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود شاہد و شہادت کناں ہے کہ ہڑپہ ثقافتی و تہذیبی اور مذہبی اعتبار سے ہمیشہ سے ہی دیدہ و دل چشم براہ رہا ہے۔معبد کا نام گوردوارہ نانکسر ہے جسے سکھ مذہب میں مقدس مقام کا رتبہ حاصل ہے۔نانک سر اصل میں ایک تحریک کا نام ہے جس کا آغاز بابا نند سنگھ نے کیا،بابا جی جھنگ میں پیدا ہوئے تاہم تقسیم ہند کے بعد وہ جگراواں ہریانہ میں مستقل رہائش پذیر ہوگئے وہیں پر انہوں نے ایک ڈیرہ قائم کیا جس کا مقصد سکھ مذہب کی تعلیمات کو عوام تک پہنچانا تھا۔اسی مقصد کو لیتے ہوئے ان کے ایک جانشین سنت بابا گرو دیو نے اسی طرز کے سترہ نانکسر اور تعمیر کروائے۔نانکسر کا بنیادی مقصد قرب و جوار کے سکھ مذہب کے پیروکاروں کو گرنتھ کی تعلیمات کا وعظ،اور عمل پیرائی کے طریقوں کو سمجھانا تھا۔سروور اصل میں پانی کے تالاب کو کہتے ہیں گوردوارہ سے متصل سروور میں غسل نہ صرف سکھ مذہب میں جسمانی وروحانی تقدیس وپاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے بلکہ سروور کے گردا گرد بیٹھنا بھی راحت وسکینت کا باعث خیال کیا جاتا ہے۔
گوردوارہ نانکسر ہڑپہ یاترا میرے دل کو بھی اس وقت سکون ملا جب اس کی تعمیر کے وقت نصب کردہ تختی پر سنت سنگت سنگھ آف کمالیہ کے ہاتھوں بنیاد رکھنے کو لمحہ فخریہ محسوس ہوا کہ منکہ مسمی کا تعلق بھی اسی سرزمین کھدر سے ہے۔ایسی سرزمینِ ثقافت جس کی تنگ وتاریک بل کھاتی گلیاں وبازار،اونچے اونچے مکان،گھر،حویلیاں اس بات کی دلیل ہیں کہ یہ خطہ کبھی خطہ خوشحال ہوا کرتا تھا،ہنرمندوں سے بھرپور،زمینداروکاشتکاروں کا مسکن،مندروں،گوردواروں اور قدیم تعلیمی اداروں سے بھی یہ بات اظہر من الشمس ہوتی ہے کہ میرے کمالیہ سے نسبت ہونا مذہبی،علمی اور ثقافتی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
گوردوارہ یاترا کی کہانی بھی عجب ہے کہ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ڈاکٹر مبشر سلیم جو کہ ٹوور کے روحِ رواں ہوتے ہیں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اعلان فرمایا کہ مصروفیت کے باعث صرف تین گھنٹے ہیں جس میں ہر حال میں یاترا مکمل کر کے واپس بھجوانے کا پلان بھی کرنا ہوگا وگرنہ گھر والے اس بار مجھے لمبی تیرتھ یاترا پر گھر بدر کر دیں گے۔بس پھر کیا ہڑپائی تہذیب کے نمائندہ اور برادر اصغر عمران سومرا کو اپنی آمد اور ہنگامی دورہ سے آگاہ کیا۔وہ بھی ڈیجیٹل تیر وتفنگ لئے مورچہ سنبھالے استقبال کے لئے تیار پائے گئے۔پھر کیا یہ جا وہ جا،تصاویر لیں،ایک وی لاگ بنایا،گوردوارہ کے جاہ حشمت کا نظارہ کیا اور پنجابی مہینہ بھادوں کی گرمی کے تحفہ خاص یعنی پسینہ سے شرابور،مجبوری وقت کی بنا تشنگی لئے واپسی رختِ سفر باندھا عمران سومرا سے اس وعدہ کے ساتھ پھر کبھی جب موسم اچھا ہوتو گوردوارہ یاترا کو ضرور آئیں گے۔
ممنون عمران اور احسان مند ڈاکٹر مبشر کہ
منزلوں کی خبر خدا جانے
عشق راہنما ہے فقیروں کا
murad ali shahid


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International