تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

یوم اساتذہ اور ادب و احترام کے تقاضے۔۔۔

Articles , Snippets , / Wednesday, September 4th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!یوں تو زندگی کے سفر میں طلوع ہونے والی ساعتیں اور دن منفرد اہمیت رکھتا ہے ۔ یوم اساتذہ کے عالمی دن کے حوالے سے اس دن کی بہت بڑی اہمیت ہے۔یہ دن استاد کی عظمت اور ادب و احترام کا احساس دلانے کے لیے عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔درسگاہوں اور عالمی فورم پر استاد کی شخصیت اور کردار کو اجاگر کرنے کے لیے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اخبارات و جرائد میں کالم اور مضامین سے اس عظیم ہستی کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔بقول شاعر:۔
شیخ مکتب ہے اک عمارت گر
جس کی صنعت ہے روحِ انسانی
اس دن تعلیمی اداروں میں قوم کے نونہالان کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ استاد ایک روحانی باپ کی حیثیت سے قابل احترام ہے۔اس کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔اس کے ادب و احترام کے تقاضے یہی ہیں کہ اس ہستی کا احترام ملحوظ رہے۔یہ بات ضروری ہے۔بقول شاعر:.
”ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں“
اساتذہ کا تعمیر معاشرہ اور تشکیل سماج میں کردار مسلمہ ہے۔ماضی کے دریچوں میں جھانک کر دیکھیں تو استاد کے احترام کی پاسداری تو سکندراعظم نے بھی مدنظر رکھ کر بے مثال روایت قائم کی تھی جسے آج بھی سنہری الفاظ کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے۔اور یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ”با ادب با نصیب اور بے ادب بے نصیب“ہوتا ہے۔اسلام ایک عالمگیر دین ہے۔اس میں معلم کے حقوق کا ذکر ہے۔حقوق اللہ اور حقوق والدین کے ساتھ ساتھ استاد کے حقوق کا تذکرہ احسن انداز سے موجود ہے۔حضرت محمدﷺ بعثت نبوی کے عظیم پر فائز ہوۓ تو انسانیت کی تعلیم و تربیت اسلامی طرز کے اسلوب سے فرمائی تو معلم انسانیت کہلاۓ۔اس ضمن میں استاد کے حقوق اور ذمہ داریاں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔استاد جب فرض شناسی اور دیانت داری سے فرائض ادا کرتا ہے تو نہ صرف خدمت انسانیت کا مقدس فرض ادا کرتا ہے بلکہ انسانیت کے عروج کے لیے بھی کام کرتا ہے۔بقول شاعر:۔
قسمت نوعِ بشر تبدیل ہوتی ہے یہاں
اک مقدس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں
یہ اعزاز استاد ہی کو حاصل ہے کہ گرمی ہو کہ سردی,بارش ہو کہ دھوپ علم کی دولت تقسیم کرتا ہے۔استاد اور شاگرد کا رشتہ بہت مضبوط ہے۔استاد کی تعلیم اور تربیت سے یہ تعلق اور رشتہ مزید مستحکم ہوتا ہے۔وقت کے تقاضے بھی یہی ہیں۔بامقصد تعلیم کے فروغ کے لیے استاد مخلصانہ کردار ادا کرے۔استاد بحیثیت رہنما,رہبر,سرپرست,امیر کارواں قابل احترام ہے۔یوم اساتذہ منانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جہاں استاد کی عزت و قدر کا احساس دلایا جاتا ہے وہیں اس کی ذمہ داریوں کی بات بھی کی جاتی ہے۔ دیگرسرگرمیوں میں استاد کو فرض سونپنے سے تعلیمی عمل متاثر ہوتا ہے۔نیز کتب کی فراہمی اور اساتذہ کی تعداد پوری ہونے سے ہی استاد کی شان برقرار رہتی ہے۔جب استاد صرف تدریسی عمل تک محدود رہے گا تو اس کی کارکردگی خود بخود برقرار رہے گی۔استاد چونکہ محدود وسائل پر صبر اور شکر کر لیتا ہے اس لیے اس کا احترام بھی ملحوظ خاطر رہنا چاہیے۔استاد اور معاشرہ کا ربط بھی بہت گہرا ہے۔والدین اپنا قیمتی سرمایہ بچے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے سپرد کرتے ہیں تاکہ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں۔یہ اعزاز استاد کو حاصل ہے کہ فرش کی پستیوں سے عرش کی بلندیوں تک انسان کو پہنچاتا ہے۔اس کے پیش نظر یوم اساتذہ کے موقع پر استاد کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری ہے۔میرے جو اساتذہ اس دار فانی سے چلے گئے ان کے لیے دعا ہے کہ اللہ ان کی مغفرت فرماۓ اور جو زندہ ہیں اللہ کریم صحت کاملہ عطا فرماۓ۔شاگرد جب استاد کے احترام کو اولیت دیتے ہیں تو مراد پالیتے ہیں۔بامقصد زندگی کی رہنمائی کے لیے استاد کا کردار بہت اہم ہے۔امید کی جا سکتی ہے کہ جہاں استاد اپنا مقدس فرض دیانتداری سے ادا کرے گا تو اس کے حقوق بھی ملیں گے۔یوم اساتذہ اور ادب و احترام کے تقاضے بھی اہم ہیں۔ان پر توجہ کی ضرورت ہے۔عزت نفس کی بحالی تو وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکی ہے۔اس لیے ہر سطح پر استاد کی عظمت اور شان مدنظر رہنی چاہیے۔استاد کی خدمات کا خلاصہ تو اس شعر میں پوشیدہ ہے۔
یہ فیضان نظر بخشا گیا ہے اہل مکتب کو
حذف ریزوں سے کر لیتے ہیں لعل و گہر پیدا
رابطہ۔03123377085


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International