سکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر /پاکستان مشتاق احمد بٹ نے اپنے ایک بیان میں 13 جولائی 1931 کے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و جبر کے خلاف 13 جولائی 1931 کا خونین واقعہ کشمیر کے مسلمانوں کی طویل تحریک آزادی میں فکر و نظر کے اعتبار سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ 22 شہداء نے جہاں مظلوم کشمیریوں کی آنکھیں کھول دی ہیں وہی ان شہداء نے اپنے لہو کے قطروں سے تحریک آزادی کی بنیاد رکھ کر یہ ثابت کر دیا کہ انقلاب کا آغاز شہیدوں کے خون سے ہی ہوتا ہے۔
مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ 1931 کے یہ عظیم شہداء جس انداز سے شہادت کے اعلٰی منصب پر فائز ہوئے دنیا میں اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ اور یہ واقعی ایک عظیم اور بے مثال قربانی تھی جسکی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پختہ یقین اور غیر متزلزل ایمان اس بات پر ہے کہ 1931 سے لیکر آج تک یہ شہدا ہمارے ماتھے کے جھومر ہیں اور یہ ہماری محبتوں اور عقیدتوں کے وارث ہیں۔
انکی شہادت تاریخ کشمیر میں آب زر سے لکھی جائے گی۔یہ ایسی شہادت ھے جسکی نظیر نہیں ملتی کہ ایک اذان کو مکمل کرنے کے لیے 22 فرزندان توحید نے سینوں پر گولیاں کھا لی۔مشتاق احمد بٹ نے اس عزم صمیم کو دوہرایا کہ حصول مقصد تک کشمیری قوم اپنی جائز جدوجہد میں مصروف رہے گی اور ظلم و بربریت کے ہتھکنڈوں کے سامنے صبر و استقامت کا مظاہرہ کر کے منزل آزادی کی طرف گامزن رہے گی۔ 13 جولائی کے شہداء کے ساتھ ساتھ رواں جدوجہد کے دوران قربانیاں پیش کرنے والے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے بلکہ یہ عظیم قربانیاں ہمیں منزل مقصود تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔اور وہ دن دور نہیں جب انہی مقدس شہادتوں کے طفیل ارض کشمیر بھارت کی غلامی سے آزاد ہوجاۓ گا ان شاءاللّہ
Leave a Reply