Today ePaper
Rahbar e Kisan International

*21 رمضان حضرت علیؓ کی یومِ شہادت, تاریخ کا المناک باب*

Articles , Snippets , / Thursday, March 20th, 2025

(تحریر احسن انصاری)

حضرت علیؓ اسلام کی وہ درخشاں شخصیت ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کی سربلندی، عدل و انصاف، شجاعت اور حکمت کی ایسی مثالیں قائم کیں جو رہتی دنیا تک قائم رہیں گی۔ آپ نہ صرف خلیفۂ راشدین میں چوتھے خلیفہ تھے، بلکہ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی، داماد، اور جلیل القدر صحابی بھی تھے۔ آپ کی شہادت تاریخِ اسلام کا ایک المناک واقعہ ہے، جو 21 رمضان المبارک 40 ہجری کو پیش آیا۔

حضرت علیؓ کی خلافت کے دور میں امت مسلمہ کئی داخلی اور خارجی مسائل کا شکار تھی۔ حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت کے بعد مسلمانوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، اور یہی اختلافات حضرت علیؓ کے دورِ خلافت میں کئی چیلنجز کا سبب بنے۔ جب 35 ہجری میں آپ نے خلافت سنبھالی تو آپ کو مختلف گروہوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سب سے زیادہ شدید خوارج تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جو جنگِ صفین کے دوران حضرت علیؓ اور امیر معاویہؓ کے درمیان ثالثی (تحکیم) کے فیصلے سے ناخوش تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ خلافت کا فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، انسانوں کے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔ خوارج نے حضرت علیؓ کو موردِ الزام ٹھہرایا اور ان کے خلاف بغاوت کر دی۔

خوارج کے تین افراد عبدالرحمٰن بن ملجم، برک بن عبداللہ، اور عمرو بن بکر نے فیصلہ کیا کہ وہ حضرت علیؓ، امیر معاویہؓ، اور عمرو بن عاصؓ کو ایک ہی رات قتل کر دیں گے تاکہ امت میں جاری فتنوں کا خاتمہ ہو سکے۔ عبدالرحمٰن بن ملجم کو حضرت علیؓ کے قتل کی ذمہ داری دی گئی۔ وہ کوفہ پہنچا اور وہاں ایک عورت قطامہ سے ملاقات کی، جو حضرت علیؓ سے بغض رکھتی تھی کیونکہ اس کے رشتہ دار جنگِ نہروان میں مارے گئے تھے۔ قطامہ نے ابن ملجم کو مزید ابھارا اور یوں یہ سازش مزید مضبوط ہو گئی۔

19 رمضان المبارک 40 ہجری کو حضرت علیؓ معمول کے مطابق مسجدِ کوفہ میں فجر کی نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ جیسے ہی آپ سجدے میں گئے، ابن ملجم نے زہر آلود تلوار سے آپ کے سر پر وار کر دیا۔ ضرب لگتے ہی حضرت علیؓ نے فرمایا: “فزتُ و ربِّ الکعبۃ” (ربِ کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہو گیا)۔ یہ الفاظ اس بات کی گواہی تھے کہ حضرت علیؓ اپنی شہادت کو اپنی کامیابی سمجھ رہے تھے، کیونکہ ان کی پوری زندگی عدل، علم، تقویٰ اور جہاد میں گزری تھی۔ آپ کو زخمی حالت میں گھر لے جایا گیا، جہاں دو دن تک آپ کی طبیعت بگڑتی رہی۔ جب محسوس ہوا کہ آپ کی زندگی کا وقت قریب ہے، تو آپ نے اپنے بیٹوں حضرت حسنؓ اور حسینؓ کو نصیحت فرمائی کہ وہ دین کی راہ پر چلیں، عدل و انصاف کو قائم رکھیں اور دشمنوں کے ساتھ بھی اسلامی اصولوں کے مطابق برتاؤ کریں۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میں بچ گیا تو خود فیصلہ کروں گا، اور اگر شہید ہو گیا تو میرے قاتل کو صرف ایک ہی وار میں قصاص دینا، کیونکہ اسلام میں زیادتی کی اجازت نہیں۔ بالآخر 21 رمضان المبارک 40 ہجری کو آپ شہید ہو گئے۔

حضرت علیؓ کو کوفہ کے قریب نجف میں دفن کیا گیا۔ آج بھی نجف میں آپ کا مبارک مزار موجود ہے، جہاں دنیا بھر سے زائرین آ کر آپ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ حضرت علیؓ کی شہادت اسلامی دنیا میں ایک بہت بڑا خلا چھوڑ گئی۔ خلافت بنو امیہ کے ہاتھ میں چلی گئی، اور یوں خلافتِ راشدہ کا اختتام ہو گیا۔ آپ کی شہادت صرف ایک حکمران کی شہادت نہیں تھی بلکہ یہ عدل، علم، اور شجاعت کی ایک عظیم مثال تھی، جس کا اثر آج تک باقی ہے۔

حضرت علیؓ ایک بہادر سپہ سالار، بہترین قاضی، عظیم عالم اور بے مثال متقی انسان تھے۔ آپ کا عدل بے مثال تھا۔ آپ فرماتے تھے: “حکومت کفر کے ساتھ قائم رہ سکتی ہے، مگر ظلم کے ساتھ نہیں۔” آپ کے اقوال حکمت سے بھرپور ہیں، جیسے: “جس شخص کے پاس عقل نہیں، اس کے پاس کچھ نہیں۔” جنگِ بدر، احد، خیبر، اور خندق میں آپ کی بہادری تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔ آپ کی عبادت بہت زیادہ تھی، یہاں تک کہ آپ کو امام المتقین کہا جاتا تھا۔

حضرت علیؓ کی شہادت تاریخِ اسلام کا ایک ایسا باب ہے جسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ آپ نے زندگی بھر اسلام، حق اور عدل کے لیے جہاد کیا اور آخرکار اسی راہ میں شہید ہو گئے۔ آپ کی تعلیمات اور شخصیت ہر دور کے حکمرانوں اور مسلمانوں کے لیے ایک عظیم نمونہ ہیں۔ اگر آج کے دور میں بھی اسلامی حکمران حضرت علیؓ کے عدل و انصاف، بہادری اور علم کے اصولوں کو اپنائیں، تو دنیا میں امن اور عدل کا نظام قائم ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت علیؓ کی سیرت سے سبق سیکھنے اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International