تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“ایک لڑکی بھیگی بھاگی سی”

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, August 18th, 2024

یا الله! بارش کی بوندیں پڑنے لگیں، ابھی تو دفتر سے نکلتے ہی مجھے اور بھی بہت سے کام ہیں کچھ خریداری بھی کرنا ہے۔ چلیں، نکل چلتے ہیں لگتا نہیں ہے کہ بہت تیز بارش ہوگی۔
حسنین آپ ساتھ چل رہے ہیں نا؟
جی بالکل،
تو پھر ایسا کرتے ہیں کہ آٹو رکشا لئے لیتے ہیں ہم جامعہ مسجد چلتے ہیں وہاں جو چیزیں دستیاب ہونگی لے لینگے باقی اللّہ مالک، افف یہ آٹو والوں نے بھی لوٹ مچا رکھی ہے۔ مقدس سنو، یہ کافی پیسے مانگ رہا ہے کیا کریں؟
کوئی بات نہیں مجبوری کا سب فائدہ اٹھاتے ہیں۔۔ چلو بھیا تمہارا جو بھی کرایہ بنتا ہے ہم دے دینگے۔

آہ! کتنی خوبصورت بارش ہورہی ہے کافی عاشقانہ منظر ہو گیا ہے نا؟ ہمممم۔۔ کیا ہممم دہلی میں ویسے بھی شدید گرمی پڑتی ہے اور امسال تو رکارڈر ہی توڑ دیا۔

ارے یہ بارش تو موسلادھار ہونے لگی اب ہمارا کام کیسے ہو گا منزل تک کیسے پہنچیں گے حسنین؟
ارے مقدس وہ دیکھو یہاں لوگ سڑکوں پر بارش سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔
ہاں، مگر یہ تو خطرے سے خالی نہیں کہ مین روڈ پر بچے بارش سے مزے لیتے ہوئے کسی حادثے کا شکار ہو گۓ تو کیا ہوگا۔ خیر نوجوان نسل کسی بھی اسٹنٹ میں اپنا تعاون نہ دیں ہو سکتا ہے بھلا۔۔۔ ایک موٹر سائیکل پر کئی لوگ سوار ہو کر اپنی جواں مردی درج کرا رہے ہیں ۔

میڈم آپ کی منزل آ گئی۔
کیا؟ یہ کیسی منزل ہے یہاں ہم کہاں ٹھہریں گے اس موسلا دھار بارش میں بھیگ جائیں گے۔ میڈم آپ کو یہاں اترنا ہوگا آپ لوگ وہاں اس برآمدے کی نیچے پناہ لے لیں دیکھیں سب لوگ ونہی جمع ہیں اور مجھے فارغ کریں۔
اوکے چلیں اس برآمدے کی طرف چھوڑ دیں۔
افف کہاں کھڑے ہوں یہاں پہلے سے ہی اتنی بھیڑ ہے اب تو میرے کپڑے بھی گیلے ہو جائیں گے اور سفید لباس ہے سارا خراب ہو جائے گا۔۔ حسنین سنیں ہم یہ کس مصیبت میں پڑ گۓ ؟ کیا ہم اس دکان پر نہیں چل سکتے یہاں کھڑے رہنے سے تو کچھ بھی حاصل نہیں۔
اچھا چلو اب بارش بھی تھمنے لگی ہے۔
کچھ قدم چلتے ہی بارش جھم جھم برسنے لگی جیسے ساون کے سارے گیت آج ہی سناۓ گی۔
بھیا ہمیں اس شوپ پر جانا ہے ذرا بتائیں گے کہاں ہیں؟ حسنین، پتہ تو پوچھ رہے ہیں لیکن ہم پہنچیں گے کیسے رکشا تو کر لیتے کم از کم۔
مقدس تم بہت جلد پریشان ہو جاتی ہو، ایسا نہیں ہونا چاہئے یہاں سے کچھ دوری پر ہی تو ہے ذرا دیر کو رکتے ہیں پھر چلے چلیں گے، اوکے۔

بیوقوف انسان۔۔۔ میرے سارے کپڑے گیلے ہو گۓ اب برا سا محسوس ہونے لگا ہے اتنی بھیڑ ہے اور بارش نے بھگو کر رکھ دیا اور سفید لباس اس لئے پہن کر نکلی کی شدید گرمی تھی، اب یہ گاجری لال دوپٹے کو پورے جسم میں لپیٹ کر منہ بھی ڈھک لیا مگر رنگ کوئی سا ہو بارش میں بھیگنے کے بعد سب نازیبا ہو جاتا ہے۔۔ ہاۓ اللّہ آج کس گناہ کی سزا مل رہی ہے ۔۔ رکشا،، رکشا، چلو ذرا ہمیں جامعہ مسجد تک چھوڑ دو۔ مقدس دیکھ رہی ہو یہاں واٹر لوگینگ ہونے لگی ہے۔۔ اب تم رو کیوں رہی ہو ہم نے رکشا تو کر لیا نا؟
یہ پہلے نہیں کر سکتے تھے بیوقوف انسان!
رکشا سے اتر کر کسی کھجور کی دکان پر پناہ لی۔ بہت بھوک لگ رہی ہے مجھے ، سنو ، مقدس! کیا کجھور لے لوں؟ کھانا ہے مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے۔ بھوک کو نظرانداز کرتے ہوئے کجھور والے سے خالی پولی بیگ مانگ کر اپنے اپنے فون کی تحفظ ذیادہ ضروری لگا۔ برابر کی دکان پر اسٹال اور چادریں بِک رہی ہیں ، ایسا کرتی ہوں ایک بڑی اور کالے رنگ کے چادر لے لیتی ہوں جس سے یہ بھیگا جسم ڈھانپ جا سکے۔۔ بھیا یہ چادر کتنے کے ہے؟ 350 کی۔
اچھا! تو مجھے ایک دے دیجیئے۔
ابھی نہیں مل سکتی پہلے میں اپنی دکان سمیٹوں گا۔
یا اللّہ آج کس مصیبت کا سامنا ہے۔ حسنین لگتا نہیں کی آج بارش رکے گی اب تو ہم بھیگ ہی چکے ہیں اس شوپ تک چلتے ہیں جہاں سے خریداری کرنی ہے ۔۔ بارش کے ساتھ واٹر لوگینگ کی رفتار بھی تیز ہونے لگی ، اب ہم کیا کرینگے کوئی صورت نظر نہیں آتی، با مشکل چند قدم چلنے کے بعد کسی دوسری دکان میں پناہ گزین ہوتے ہی ، کچھ لمحے بعد۔۔ بہن ذرا ہٹ کر کھڑی ہوجائیں۔
جی بہتر۔
بھیا یہ آپ کی دکان ہے؟
جی ہاں۔ ۔ بھیا یہ کالی چادر کتنے کی ہے؟
750روپے کی ہے۔
مقدس اندر ہی اندر سسکتے ہوۓ۔۔ اس دکان پر تو 350 کی تھی اور یہ 750 بتلا رہا۔
بہن اگر برا نہ مانے تو آپ اپنے اسی دوپٹہ کو اچھے سے لپیٹ کر سائیڈ ہو لیں۔ آپ یہ چادر کتنے میں دیں گے؟
نہیں مجھے نہیں بیچنا ۔
کیسا بے رحم اور بد تمیز شخص ہے اتنی بڑی دکان اور مال بھرا پڑا ہے اور خریدار سے منع کر رہا وہ بھی شدید ضرورت مند کو۔
پانی گھٹنے تک آن پہنچا۔۔ ایک نوجوان،، بہن کیا چاہیۓ؟ ایک چادر…
چلو میں دکان بتلاتا ہوں۔۔ حسنین آپ لے آئیں میں نہیں جا سکتی۔
معلوم نہیں کس شوپ پر چلے گئے اور فون بھی نہیں پک کر رہے ہیں اب تو یہ رحمت بھی زحمت میں تبدل ہو گئ ہے۔
مقدس یہ لو تمہاری چادر۔۔ الله تیرا شکر ہے۔۔ کتنے کی ملی؟
450 کی۔۔ ہاۓ مجبوری کا کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں لوگ۔۔
ہاں مقدس اس دکان دار نے کہا کہ ابھی آپ کو اس کی ضرورت ہے تو 1000 بھی مانگوں گا تو آپ دینگے۔۔ اچھا ٹھیک ہے۔۔۔ مجھے لال پیلے نیلے نہیں ، کالے رنگ کی چادر دو۔۔۔۔

نوٹ: عبادت صرف دیر و حرم میں ادا کرنے کا نام نہیں بلکہ کردار سے بھی زاہد ہونا چاہئے۔

پروین شغف


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International