تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

اخوت ومحبت کے تقاضے اور راز الفت۔۔۔

Articles , Snippets , / Sunday, August 25th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین ! ایک مہذب اور متمدن سماج اور معاشرہ کی سب سے بڑی پہچان ہوتی ہے کہ افراد کے مابین قلبی رشتے مستحکم اور پائیدار ہوتے ہیں۔ان کے دلوں میں چاہت کے غیر معمولی جذبات پاۓ جاتے ہیں۔وہ اپنی خوشیاں دوسروں پر نچھاور اور اپنی خواہشات دوسروں پر قربان کر دیتے ہیں۔اخوت و محبت کے تقاضے بھی یہی ہوتے ہیں کہ افراد معاشرہ راز الفت کے مفہوم اور فلسفہ کو سمجھ سکیں۔یہ بات بخوبی کہی جا سکتی ہے کہ اتفاق میں برکت ہوتی ہے۔ماضی کے واقعات کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ اقوام اور سماج تباہ ہوۓ جن کے افراد کے دلوں میں بدگمانیوں کی وجہ سے انتقامی جذبات پرورش پاتے رہے اور پھر کیا ہوا جوش انتقام کی آندھی کے نذر ہوۓ۔معاشرتی اور سماجی امتیاز کی راہ پر چلنے والے لوگ ہمیشہ وادیٔ گم گشتہ کی تاریکیوں میں بےنام ہو کر رہ جاتے ہیں۔اس صورتحال اور کیفیت سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کے لیے دلوں میں جگہ ہونا لازم ہے۔یہ اعزاز صرف اور صرف اسلام کو حاصل ہے کہ اخوت و محبت کا درس دے کر انسانیت کے وقار کو بلند کرنے میں معاونت کرتا ہے اور مکمل رہنمائی تعلیمات قرآن اور اسوہ رسولﷺ میں موجود ہے۔یہ بات تو مسلمہ ہے کہ مومن مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔خطبہ حجة الوداع کے موقع پرمعلم انسانیت نے منشور انسانیت پیش فرمایا تو تمام تعصبات کی نفی فرماتے ہوۓ فضیلت کا معیار تقوٰی قرار دیا۔عصر حاضر میں ہر سمت ایک بےچینی اور اضطرابی ہوائیں چل رہی ہیں۔لوگ نسلوں اور خاندانوں کی بات تو کرتے ہیں لیکن اجتماعیت کا فقدان ہو رہا ہے جو ملت اسلامیہ کے لیے نیک شگون نہیں۔باجماعت نماز کا فلسفہ تو یہی ہے کہ صفوں میں سب مومن مسلمان بلا تفریق رنگ و نسل ایک امام کی اقتداء میں کھڑے ہوتے ہیں۔بقول شاعر
ایک صف میں کھڑے ہو گئے محمود وایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
اخوت و محبت کے تقاضے کتنے حسین اور دل پذیر ہوتے ہیں کہ مسلمان جہاں بھی بستے ہوں ان کی تکالیف کا احساس دل کے آنگن میں رکھتے ہیں۔ایک ہی بستی اور ایک ہی نگر میں رہنے والے ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ کے مصداق زندہ رہتے ہیں۔محبت کے رشتوں کو ہمیشہ مسکراہٹ اور شگفتگی سے مستحکم کرتے ہیں۔اسی ادا سے تو سماج اور معاشرہ میں امن برقرار رہتا ہے اور تعمیروترقی کے پھول کھلتے ہیں۔ضرورت بھی اس امر کی ہے کہ سماج اور معاشرہ کو انتشار سے محفوظ بنانا ہے۔اتحاد,یقین,تنظیم کی حسیں روایت سے سماج اور معاشرہ کا موسم خوشگوار رہتا ہے۔الفت کی برسات سے ہی تو چاہت کے زمزمے پھوٹتے ہیں ۔یہی تو معراج انسانیت ہے۔یہ بات ہمیشہ مدنظر رہنی بھی چاہیے کہ الفاظ کا افراد پر گہرا اثر ہوتا ہے۔اس لیے الفاظ کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے۔اچھے ,نرم اور دل گداز الفاظ سے دلوں میں چاہت کے گل کھلتے ہیں اور اتفاق و اتحاد کی رونق فروغ پاتی ہے۔زندگی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ راز الفت کے مفہوم کو تقویت اس وقت ملتی ہے جب سب افراد پھول کی کلیوں اور گلدستہ کے گلوں کی مانند زندگی بسر کرتے ہیں۔عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہنا تو ہر فرد کی تمنا ہوتی ہے۔تاہم اس خواہش اور حرفِ آرزو کی تکمیل کے لیے کمال یہی ہے کہ بدگمانیوں کے نوکیلے کانٹوں سے دامن محفوظ رکھا جاۓ۔مثبت اور اچھے خیالات تو افراد کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ان سے ہی محبتوں کے سجیلے چمن آباد رہتے ہیں۔زندگی چونکہ امانت الٰہی ہے اس لیے احسن طرز سے بسر کی جاۓ جس سے زندگی کے روپ میں قوس قزح کے رنگ پیدا ہوں۔سچ کی اہمیت اور جھوٹ کی تباہی سے آگہی وقت کا سب سے بڑا تقاضا ہے۔آپس میں جھگڑے اور فسادات انسانیت کے احترام کے لیے تو زہر قاتل کے مترادف ہیں۔جب اتفاق اور اتحاد کے پیمانے ٹوٹ کر بکھر جائیں تو سماج کی بہار نذر بد کی شکار ہو جاتی ہے۔اس کے تناظر میں اخلاص اور محبت کے پھول تروتازہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
رابطہ۔03123377085


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International