شاعرے ہماری تہذیبی روایات کا ایک حصہ ہیں جسے ہمارے شعرائے کرام بہت احسن طریقے سے نبھاہ رہے ہیں جشنِ آزادی 14 اگست اِمسال بھی سرکاری اَور نجی سطح پر نہایت ہی شاندار طریقے سے منایا گیا اِسی کے پیشِ نظر پنجاب کالج گوجرہ کی انتظامیہ نے بھی ’بعنوان آزادی مشاعرے‘ کا اہتمام کیا یہ انتظام و انصرام مذکورہ کالج کے ایک کشادہ اڈیٹوریم میں کیا گیا جس میں کالج کے پروفیسرز صاحبان اَور طلباء نے بھر پور شرکت کی اسٹیج کو پاکستانی پرچموں اَور گلدستوں سے بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا کالج کے پرنسپل پروفیسر عمر صاحب نے تمام شعرائے کرام کا والہانہ استقبال کرتے ہوئے اُنہیں خوش آمدید کہا پروفیسر اَمجد بابر، پروفیسر شہباز یوسف گورایہ اَور دیگر اسٹاف نے کالج کے تلامذہ کے ساتھ مقامی اَور مہمان شعرا ء کو گلدستے پیش کئے پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک اَور نعتِ رسولِ مقبولؐ سے کیا گیا مشاعرے کے مہمانِ خصوصی راقم السطور عبدالحق عارف ؔ جبکہ صدارت کی نششت پر پروفیسر تجمل حسین (پرنسپل) گورنمنٹ کامرس کالج گوجرہ براجمان تھے جبکہ مہمانانِ اعزاز میں پروفیسر طاہر جان اَور تبسم بٹالوی کے ناموں کا چناؤ کیا گیا علاوہ ازیں دیگر شعرا میں پروفیسر امجد بابر۔طاہر عالم۔فاخر چوہدری۔ اسلم غزالی۔ ثاقب رضا ثاقب۔ عبدالخالق صنم اَور ڈاکٹر عدنان عاصی شامل تھے پروگرام کی نقابت کے فرائض پروفیسر شہباز یوسف گورایہ نے بہت خوبصورتی سے اَدا کئے مزے کی بات یہ تھی کہ اڈیٹوریم طلبا ء سے مکمل بھرا ہوا تھا اور آخر تک مکمل موجودگی رہی اَور اس موقع پر تمام سامعین نے تمام شعرا ء کو بھر پور داد سے نوازا اِس طرح یہ ساڑھے دس بجے شروع ہونے والی تقریب ساڑھے بارہ بجے اَپنے اختتام کو پہنچی اَور اِس یاد گار تقریب کے اختتام پر مقامی اَور مہمان شعراء کی خوب تواضح بھی کی گئی بعد ازاں پرنسپل صاحب اَور پروفیسر صاحبان نے نیک تمناؤں کے ساتھ تمام مہمانانِ گرامی کو رخصت کیا۔
اَے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اُٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں
Leave a Reply