تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عدلیہ کی عزت یا آزادی اظہار؟ اسلام آباد کی مشہور بیکری میں ہونے والا تنازع

Articles , Snippets , / Sunday, September 29th, 2024

منظر علی
اسلام اباد

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا حالیہ واقعہ، جس میں وہ اسلام آباد کے ایک معروف ڈونٹ شاپ، کرستی ڈونٹس، کے ملازم کے ہاتھوں تضحیک کا سامنا کرتے ہیں، نے سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازعہ چھیڑ دیا ہے۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا کہ بلیو ایریا میں واقع اس بیکری کے ایک کیشر نے چیف جسٹس کو نہ صرف سرویس دینے سے انکار کیا بلکہ ایک ایسا لفظ بھی استعمال کیا جو اگرچہ کھلم کھلا گالی نہیں تھا، مگر اس کا استعمال ایک قسم کی تذلیل یا ملامت کے مترادف تھا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بیکری میں موجود تھے۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ردعمل دیکھنے کو ملے۔ کچھ لوگوں نے کیشر کی جرات کو سراہا اور اسے آزادیٔ اظہار کا ایک عملی مظاہرہ قرار دیا، جبکہ کچھ نے اس رویے کو غیر مناسب اور اخلاقیات کے خلاف سمجھا۔

“حرمتِ گفتار ہو یا حرمتِ کردار، ہر شے کو ہمیشہ عزت کے ترازو میں تولا جانا چاہیے”۔ اس واقعے کے بعد کرستی ڈونٹس کی جانب سے ایک عوامی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے اس واقعے پر معذرت کا اظہار کیا اور اس ملازم کی انفرادی حرکت کو کمپنی کی پالیسی سے غیر منسلک قرار دیا۔ کمپنی نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے اور ملازمین کو بہتر تربیت فراہم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ انکلوزیوٹی اور پروفیشنلزم کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا جا سکے۔

تاہم، اس تمام صورتحال نے اس وقت سنگینی اختیار کی جب حکام نے بیکری کو ایک صحت سے متعلق خلاف ورزی کے تحت بند کرنے کا حکم دیا۔ حالانکہ اس کے بعد دکان دوبارہ کھول دی گئی، مگر سوشل میڈیا پر یہ بحث ابھی بھی جاری ہے کہ آیا یہ اقدام اظہار رائے کی حد کو پار کرنے کا معاملہ تھا یا ایک بااثر شخصیت کو سرعام تنقید کا نشانہ بنانے کے نتائج تھے۔

یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ “کیا اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ ہم کسی کی بھی تضحیک کریں؟” اگرچہ ہم سب کو حق حاصل ہے کہ ہم اپنے خیالات کا اظہار کریں، مگر دوسروں کی عزت کو پامال کرنا اس آزادی کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس واقعے نے اس بات کو واضح کر دیا کہ ہمارے معاشرے میں کس طرح مختلف نقطہ نظر کو برداشت کرنے اور اسے بہتر طریقے سے ہینڈل کرنے کی ضرورت ہے۔

اختلاف رائے ہر جمہوری معاشرے کا حق اور خوبصورتی ہوتا ہے، مگر یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اختلاف کو اگر تہذیب اور احترام کے دائرے میں رکھا جائے تو وہ تعمیری ہو سکتا ہے۔ کسی کی توہین یا تضحیک نہ صرف اخلاقیات کے خلاف ہے بلکہ یہ معاشرتی انتشار کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ ایک کامیاب معاشرہ وہی ہوتا ہے جہاں ہر شخص کو عزت دی جائے، چاہے وہ عام شہری ہو یا ملک کا سربراہ۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ زبان کا وار اکثر تلوار سے زیادہ گہرا ہوتا ہے، اور ایک ذمے دار شہری ہونے کے ناطے ہمیں اپنے الفاظ کو سمجھداری اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔بے شک مہذب قوموں کے افراد ایسا ہی کرتی ہیں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International