ساتھ میں اس کے سدا میں نے تو چلنا چاہا
راستہ اس نے مگر اپنا بدلنا چاہا
روک لیں گے اسے آنسو مرے دریا بن کر
اس نے دل سے جو اگر میرے نکلنا چاہا
آج بدلا ہوا وہ خود ہی نظر آتا ہے
جس نے مجھ جیسے کو پل بھر میں بدلنا چاہا
ریزہ ریزہ میں ترا خود ہی کروں گا اے دل
ان حسینوں پہ اگر تو نے مچلنا چاہا
سب یہی کہتے ہیں دنیا کو بدل دیں گے ہم
کیا کسی نے بھی کبھی خود کو بدلنا چاہا
اس لئے سخت مجھے ہونا پڑا ہے یارو
ایک چیونٹی کی طرح اس نے مسلنا چاہا
کس قدر پیار ہے ان کو بھی غزل سے عاطفؔ
دل کے ہر درد نے اشعار میں ڈھلنا چاہا
ارشاد عاطفؔ احمدآباد انڈیا
Leave a Reply