تازہ ترین / Latest
  Friday, December 27th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

اسلام میں والدین کی عظمت

Articles , Snippets , / Wednesday, October 30th, 2024

اسلام میں والدین کی عظمت ، خدمت ، وقار
’’ماں باپ کے بغیر عذاب ہے زندگی ‘‘ اپنی خواہشات کو دبا کر اولاد کی خواہشات کو پورا کرنا کوئی والدین سے سیکھے۔
ثناء وقار احمد
(بی ایڈ ، ایم اے سائیکالوجی ، ایم اے انگریزی ، ایم اے اردو)
نواب پورہ اورنگ آباد (مہاراشٹر)
عزت بھی ملے گی تمھیں دولت بھی ملے گی
خدمت کر ماں باپ کی جنت بھی ملے گی
ہم جس مذہب اسلام کے ماننے والے ہیں، اس کے مطابق اس دنیا میں رہنے کے لئے تین طرح کے حقوق ہیں : حقوق اللہ ، حقوق النفس اور حقوق العباد۔ حقوق اللہ سے مراد ہے وہ حقوق جن کا تعلق اللہ سے ہوتا ہے۔ نماز ، روزہ، زکوۃ ، حج اور عبادات کا پورا باب شامل ہوتا ہے۔ حقوق النفس میں خود اپنے جسم کی ظاہری نگہداشت اور حفاظت سے لے کر تہذیب نفس اور درستگی اخلاق کا پورا نظام شمار ہوتا ہے اور حقوق العباد میں سب سے پہلا حق رسول اللہ ﷺ کا ہے پھر آپؐ کے بعد نسبی اور خونی رشتہ کا درجہ آتا ہے۔ جس میں ماں، باپ ، بیٹے ، بیٹیاں ، بھائی، بہن اور دیگر اعزہ و اقرباء کے حقوق کا درجہ ہے۔
حقوق العباد جن کا تعلق بندوں سے ہوتا ہے ، بندوں میں سب سے برتر حقوق والدین کے ہیں جو اپنی اولاد کی خوشی کے لئے اپنی زندگی کی بہاریں نچھاور کردیتے ہیں۔ قرآن کریم جو ہمارے ہدایت کا سرچشمہ ہے ، اس میں والدین کی اطاعت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ شرعی نقطۂ نظر سے اگر دیکھا جائے تو اللہ رب العزت اور اس کے محبوب محمدﷺ کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ادب و احترام اور حسن سلوک کے حقدار والدین ہی ہیں۔ والدین کا رشتہ دنیا کے تمام رشتوں سے مقدس اور افضل ہے۔
قرآن عظیم میں بیشتر مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت کے ساتھ ماں باپ کے ساتھ حسن وسلوک اور خوش معاملگی کا درس دیا ہے اور اپنی اطاعت و شکرگزاری کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت شعاری و شکرگزاری کی تنبیہ کیا ہے۔ سورہ نساء میں ہے : وَاعْبُدُوْاللّٰہ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْاً وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (آیت۳۶) (ترجمہ) ’’اللہ کی بندگی کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔‘‘
زندگی بہت خوبصورت اور انمول تحفہ ہے۔ اس کی اصل خوبصورتی اور رونق والدین کے دم سے ہے۔ گلاب جیسی خوشبو ، سچائی کا پیکر، لازول محبت ، شفقت اور قربانی جیسے الفاظ یکجا ہوجائیں تو وہ دو الفاظ بن جاتے ہیں ’’ماں اور باپ‘‘
ماں باپ کی محبت ٹھاٹھیں مارتے سمندر کی مانند ہوتی ہے، جس میں اولاد کے لئے محبت ، تحفظ اور احساس کے جذبے پروان چڑھتے ہیں۔ ماں باپ کہنے کو تو دو چھوٹے سے الفاظ ہیں مگر ان الفاظ میں کتنی گہرائی ہے ہر کوئی اس گہرائی کو نہیں ناپ سکتا اور نہ ہی کسی کی اس حد تک رسائی ممکن ہے ۔
جس طرح اللہ رب العزت کی نعمتوں کا شمار کرنا ممکن نہیں اسی طرح والدین کے پیار اور خلوص کا اندازہ لگانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے کیونکہ آج کے زمانے میں لالچ و حرص کی وجہ سے ہر شخص دوسرے سے صرف ذاتی مطلب اور مفادات کی بناء پر ملتا ہے لیکن والدین کا وہ واحد رشتہ ہے جس میں لالچ اور حرص کے بجائے بے پناہ خلوص اور پیار ہوتا ہے۔ ان کے خلوص اور پیار کو نہ جانے کتنے لوگوں نے بحیثیت اولاد اپنے جذبوں کو الفاظ کی شکل دے کر قلمبند کیا ہوگا۔ مگر آج تک کوئی بھی ان کے ایثار و محبت اور تحفظ کے احساس کو مکمل بیان نہیں کرسکتا۔ والدین بہت ہی ناز سے اپنی اولاد کو پالتے ہیں اور ان کی تربیت کے لئے کٹھن مراحل سے گزرتے ہیں اور بہترین طریقے سے اولاد کی پرورش کرتے ہیں۔ ماں باپ دنیا میں سب سے بڑی نعمت ہیں ۔
اللہ نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں۔ والدین بھی اللہ کا دیا ہوا انمول تحفہ ہے۔ والدین کے بغیر انسان کی زندگی مشکل اور شخصیت ادھوری رہ جاتی ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک عام حالات میں ایسا عمل ہے جس میں محنت و مشقت زیادہ نہیں ہے کیونکہ ہر انسان کو فطری طور پر اپنے والدین سے محبت ہوتی ہے۔ اس لے ان کی خدمت اور حسن سلوک پر دل خود ہی آمادہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف والدین کو اپنی اولاد پر جو شفقت ہوتی ہے اس کی وجہ سے وہ خود اپنی اولاد سے ایسا کام لینا پسند نہیں کرتے جو اس کے لئے زیادہ مشکل ہو بلکہ معمولی سی خدمت سے بھی خوش ہوجاتے ہیں اور دعائیں دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کو اتنا آسان بنا دیا ہے کہ ایک حدیث کی رو سے والدین کو ایک مرتبہ محبت کی نظر سے دیکھ لینا بھی ثواب میں مقبول (نفلی) حج کے ثواب کے برابر ہے۔ والدین سے محبت رکھ کر ان کی اطاعت اور خدمت کر کے انسان اپنے نامہ اعمال میں عظیم الشان نیکیوں کا بہت بڑا ذخیرہ جمع کرسکتا ہے۔ ماں باپ کے حق کی اہمیت اور عظمت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں جگہ جگہ ماں باپ کے حق کو اپنے حق کے ساتھ بیان کیا ہے اور اپنی شکرگزاری کے ساتھ ساتھ والدین کی شکرگزاری کی تاکید کی ہے ۔
والدین کی عزت، خدمت ، اطاعت اور تابع فرمانی کے سلسلے میں تمام شریعتوں میں واضح احکامات موجود ہیں اور ماں باپ کا درجہ اللہ تعالیٰ کے بعد انسانی رشتوں میں سب سے افضل ہے۔ اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کے بعد ان کی اطاعت کی بھی واضح تاکید موجود ہے۔ اللہ رب العزت کے نزدیک والدین کی ذات پر خرچ کرنا پسندیدہ اعمال میں سے ہے۔ ماں باپ کی خدمت کو تمام مذاہب میں فوقیت حاصل ہے ۔
ماں خالق کائنات کی خوبصورت ترین تخلیق اور ابن آدم علیہ السلام کے لئے رب کائنات کا سب سے انمول تحفہ ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جس کی دعاؤں میں اللہ کی رحمت برستی ہے۔ ماں انمول ہے اُس کا کوئی مول نہیں۔ ماں کا لفظ ادا کرتے ہی منہ میں شیرینی سی گھل جاتی ہے اور دماغ میں ایک نرم ، شفیق اور حلیم ہستی کا تصور ابھرتا ہے۔ اولاد کے لئے ماں کی محبت ، شفقت ، ہمدردی اورجان نثاری بے پناہ ہوتی ہے ، ا س لئے اس کا رتبہ اتنا بلند ہے۔ ماں اولاد کے لئے سب سے زیادہ دکھ اٹھاتی ہے۔ اس پر اپنا سکھ نچھاور کردیتی ہے۔ اس عظیم ہستی کی بدولت بچہ زندگی کے کٹھن سفر کا آغاز نہایت آرام و سکون کے ساتھ کرتا ہے۔ مذہب اسلام ہمیں ماں کے تقدس اور عظمت کے بارے میں یہ درس دیتا ہے، ارشاد نبویؐ ہے : ’’بے شک اے لوگو! بہشت تمہاری ماؤں کے قدموں تلے ہے۔‘‘ حدیث نبویؐ میں ماں کے قدموں تلے جنت رکھ کر اس عظیم ہستی کے مقام و مرتبے کا تعین کردیا گیا ہے ۔
ماں سے محبت کرو، کیونکہ ماں کی پریشانی دیکھ کر اللہ نے صفامروہ کو حج کا رکن بنا دیا۔ ماں کی طرف پیار سے دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عظیم تحفہ ماں کے روپ میں دیا ہے۔ ماں کی ممتا لافانی ہوتی ہے۔ بچے کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے۔ ماں کا غصہ وقتی ہوتا ہے جو فوراً ضائع ہوجاتا ہے۔ ماں کی عزت کرنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے۔ ماں کے قدموں تلے جنت ہے یعنی جو ماں کے ساتھ حسن سلوک کرے گا اس کی اطاعت اور خدمت کرے گا اسے دنیا و آخرت میں اعلیٰ مقام حاصل ہوگا۔ ماں کا سایہ اللہ کی رحمت ہے، وہ گھر جنت ہے جس گھر میں ماں ہے۔ یا اللہ ہم سب کی ماؤں کو ہمیشہ سلامت رکھنا۔ آمین
ماں ایک بہت قیمتی تحفہ ہے جو اللہ نے مجھے دیا ہے۔ ماں نے مجھے زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا اور مجھے پال پوس کر اتنا بڑا کیا اور بہترین تعلیم و تربیت دلوائی۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں والدین کی امیدوں پر ، معیاری طرزپر اترنے کی توفیق دے۔
بچے زندگی میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو انھیں اپنے ماں باپ کی دعائیں مقبول ہونے کا اندازہ ہوتا ہے اور وہی دعائیں آخرت میں نجات کا سبب بن جاتی ہیں۔ جو شخص اپنے والدین کو خوش اور راضی رکھتا ہے اللہ پاک بھی اس سے خوش اور راضی ہوتا ہے ؎
ارشاد نبویﷺ : والد جنت کے دروازوں میں سے سب سے اچھا دروازہ ہے۔ باپ کا مقام بھی بڑا اعلیٰ و ارفع ہے۔ باپ بچوں کے لئے دن رات محنت کرتا ہے ۔ سردی ، گرمی ، دھوپ اور بارش جیسے بھی موسمی حالات ہوں وہ بس بچوں کی خاطر محنت میں لگا رہتا ہے تاکہ انھیں کوئی تکلیف نہ ہو۔ باپ کی اسی خدمت کے عوض اللہ نے اولاد کو باپ کی خدمت اطاعت کا حکم دیا ہے اور یہاں تک فرما دیا کہ : ’’رب کی رضا والد کی رضا میں اور رب کی ناخوشی والد کی ناخوشی میں ہے۔‘‘ رب کو راضی کرنا ہے تو پہلے باپ کو راضی کیجئے۔
اولاد کی تعلیم و تربیت میں والد کا کردار بڑا اہم اور ضروری ہے۔ باپ ایک مقدس محافظ ہے جو ساری زندگی خاندان کی نگرانی کرتا ہے۔ والد کا احترام کرو تاکہ تمہاری اولاد تمہارا احترام کرے۔ باپ کی عزت کرو، تاکہ اس سے فیضیاب ہوسکو۔ باپ کا حکم مانو تاکہ خوشحال ہوسکو۔ باپ کی سختی برداشت کرو تاکہ باکمال ہوسکو۔ والد کی باتیں غور سے سنو تاکہ دوسروں کی نہ سننی پڑے۔ باپ کے سامنے اونچا نہ بولو ورنہ اللہ تم کو نیچا کردے گا۔ والد کے سامنے نظر جھکار کر رکھو تاکہ اللہ تم کو دنیا میں بلند کردے۔ باپ ایک کتاب ہے جس پر تجربات تحریر ہوتے ہیں۔ والد کے آنسو تمہارے دکھ سے نہ گریں ورنہ اللہ تم کو جنت سے گرادے گا۔ دنیا میں سب سے زیادہ ادب و احترام اور حسن سلوک کے حقدار والدین ہیں۔
مجھے اپنے والد محترم کی جو خصوصیات ہمیشہ یاد رہیں گی وہ ان کا مضبوط ایمان، ہمت اور انکساری ہے۔ ان میں ہر ایک خوبی وہ گوہر نایاب ہے جسے حاصل کرنے کے لے ایک عمر درکار ہوتی ہے۔ تینوں خوبیاں مل کر ایک ایسا نادر مرقع بن جاتی ہیں جس میں ہر ایک خوبی دوسرے کو تقویت دیتی ہے۔ والد محترم کی ثابت قدمی اور اللہ پر کامل یقین و توکل ، رزق حلال ، بھروسہ ، زبان کے پابند ، درگذر کرنا، بخل سے پاک ، ضرورت مندوں کی کفالت کرنا، قطع تعلق سے بچنا ، حسد سے بچنا اور ہم بچوں کو بھی اسی طرح کی تربیت دی ہے۔ زندگی میں کبھی حسد نہیں کرنا چاہئے۔ حسد کرنے والا انسان کبھی سرسبزوشاداب نہیں ہوتا۔ مزاج نہایت مشفق ، مہربانی، خودداری ، ہمدردی، سخاوت ، غیرت ، اہل خانہ دوست احباب سے حسن سلوک ، صبر ، شکرگزاری اللہ پر یقین سب سے اہم خصوصیات میں شامل اولاد کو بھی اسی طرح زندگی گزارنے کی تربیت دی۔ جب بھی اولاد کو کسی بات کی تلقین کرتے تو اس میں میانہ روی کو اختیار کرنے پر زور دیتے۔ یہ اصول ان کی باوقار زندگی کا سب سے اہم اصول تھا۔
والد محترم نے اپنی زندگی جس اعتبار سے باوقار، پُرسکون بہترین و کامیاب گزاری ، اللہ ہمیں بھی اسی طرح زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہمیں بھی والدمحترم کی طرح دین و دنیا میں کامیاب بنائے۔ آمین
حسن سلوک والدین کی زندگی تک محدود نہ ہو بلکہ ان کی وفات کے بعد بھی جاری رہے۔ آپﷺ نے فرمایا چار باتیں اولاد کے لئے ضروری ہیں۔ ان کی نماز جنازہ ادا کرنا ، ان کے لئے دعائے مغفرت کرنا، جو وعدہ انہوں نے کیا تھا اس کو پورا کرنا، ان کے احباب کا احترام کرنا اور ان کے رشتہ دار ، عزیزواقارب سے صلہ رحمی کرنا، یہ وہ نیکیاں ہیں جو ان کی وفات کے بعد بھی تم پر لازم ہے۔
آخر میں اللہ رب العزت سے ہم سب بہن بھائیوں کے لئے اور خصوصاً امی جان کے لئے صبرجمیل ،بابا کے لئے دعائے مغفرت مانگتی ہوں۔
یا اللہ ہمارے بابا جان کے لئے …
ایک ٹھنڈک سی انھیں حاصل رہے زیرزمین
آئے فردوس بریں سے قبر میں موجِ نسیم
رات دن رکھے اللہ اُن کو بڑے آرام سے
رات دن مدفن پہ برسے رحمت رب کریم
آمین ثمن آمین


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International