بزم اصحاب قلم بدایوں انڈیا کے زیر اہتمام تقریب اعتراف کمال فن جشن تبسم علوی 26 اکتوبر بروز ہفتہ پاکستانی وقت کے مطابق رات اٹھ بجے منعقد کی گئی زوم پر ان لائن یہ تقریب پیش کی گئی شاعرہ ادیبہ افسانہ نگار نظامت کار 25 سال سے بزم سخن ماورا (سعودی عرب) بعد ازاں امریکہ سے ورلڈ لٹرری فورم اور اپنے شریک حیات محسن رضوی علوی کے شانہ بشانہ دائرہ ادب کے ذریعے حمد و نعت اور فروغ شعر و ادب کے لیے خدمات انجام دینے والی عہد ساز شخصیت چار کتب کی مصنفہ کے اعزاز میں عالمی سطح پر منعقد ہونے والی تقریب بنام “جشنِ تبسم علوی “کی کچھ تفصیل پیش خدمت ہے
چاند چہرہ۔ گلاب کی باتیں
آپ کے فن و خطاب کی باتیں
چھارہا ہے نشہ فضائوں میں
ہو رہی ہیں جناب کی باتیں
۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں ۔۔۔ خوب صورت ماحول میں ، خوب صورت شخصیت کی ملکہ یعنی تبسم علوی صاحبہ کے بارے میں بات ہورہی ہے۔ آج ان کے لئے ایک نہا یت ہی خوب صورت جشن کا انعقاد کیا گیا ہے۔ آج آپ کے کمال فن کا اعتراف بحسن و خوبی کیا جارہا ہے۔ اور ۔۔۔کیوں نہ ہو۔ آپ اس کی مستحق ہیں ۔ ایک تو کیا ۔۔۔ایسے ہزار ہزار جشن منایے جائیں تو بھی کم ہوگا۔ ایک خوب صورت شعر تبسم صاحبہ کی نذر ہے۔۔۔
ان کے کمال حسن تکلم پہ جاں نثار
ہر ایک لفظ جیسے مہکتا گلاب ہے
آج سب احباب کے دل میں بڑا جوش اور ولولہ ہے۔ ایسے میں تبسم صاحبہ بھی ۔۔۔شرماتی۔۔ مسکراتی کسی دلہن سے کم نہیں لگ رہی ہیں۔ اللہ ہر بری بلا سے محفوظ رکھے۔
میں یہاں اپنے کچھ اشعار ان کی خدمت میں پیش کرتی چلوں۔
کیسے کیسے لوگ ہوئے ذیشان مرے ہم عصروں میں
میں نے ان سے جینا سیکھا ، جیتے ہیں جو خطروں میں
ترے خلوص کا چرچہ کہاں کہاں نہ ہوا
کوئی جگہ تو بتا۔۔۔ تذکرہ کہاں نہ ہوا
اوریہ بھی تبسم بہن کی نذر۔۔۔۔.
ان کی نگاہ شوق نے دیوانہ کردیا
کس قسم کا نشہ ہے، یہ کیسی شراب ہے
اللہ بد نظر سے بچائے رکھے تمہیں
تم ہو حسین۔ اور یہ زمانہ خراب ہے۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شگفتہ غزل
بریلی۔ انڈیا۔
_________________
محبت و عقیدت براے محترمہ تبسم محسن علوی ۔۔۔۔
ت۔تبسم ان کا ہے کہ دے مونا لیزا کو مات
ت۔تکلم سے جھڑیں ہیں پھول۔موتی ایک ساتھ
ب۔بزم سخن ماورا کیا ہے سجائ پیار سے
دعوت اس میں دیتی ہیں سب کو بڑے دلار سے۔
سب کی وہ دلجوئ کرتی۔عزت افزائ بھی وہ
م۔۔محبتوں کی ہے وہ دیوی اور دانائ کی وہ
ح۔۔حد ادب رکھتی ہیں وہ پاس و لحاظ و احترام
س۔سجایا. لفظ کا ہے پیراہن بالالتزام
ن۔۔نکھرا ۔مہکا آج لگتا ہے گلستاں اردو کا
علم سے دامن کو بھر لو
ہے دبستاں اردو کا۔۔
،ع۔۔عالی فکر و عالی نسبت اور عالی مرتبت
لب پہ گلہاے تبسم ہے یہ وقت تہنیت
و۔۔واہ واہ کیا شان ہے جشن تبسم آج دیکھ
یادگاری لمحوں کو پہناتے ہیں ہم تاج دیکھ
__________________
بہت پیاری وعزیز دوستو تبسم محسن علوی کی محبتوں کی نذر ۔۔۔🌹
شہر سخن میں اک تیری آواز کا جادو۔۔۔
ادب کے گلستاں میں جو غنچے کھلا گیا ۔۔۔۔
افکار کی ضو ھو کہ اشعار کی خوشبو۔۔۔۔
تحریر ھو تقریر تخیل کی ھو پرواز ۔۔۔۔۔
مہکار ھر کلام کی پھیلی فضاوں میں ۔۔۔۔۔
قندیل تیرے نام کی چمکی ھواوں میں۔۔۔۔۔ 🌹
ڈاکٹر شاھدہ سردار
_________________
نظم
(جشن تبسم )
جشن تبسم ہم سب آج منائیں گے
ایک عزل ہم نام پہ انکے گائیں گے
آج اسی محفل میں ہم تو سنائیں گے
گیت غزل سے انکا دل بہلائیں گے
انکی نقابت تو دل کو چھو جاتی ہے
سن کے چمنکی خوب کلی مسکاتی ہے
چاند ستارےدل میں سب مسکا تے ہیں
دیکھ کے منظر بلبل نغمے گاتے ہیں
انکی غزلیں انکی نظمیں پیاری ہیں
سب کی نظروں میںتوخوبدلاری ہیں
جتنی بھیتعریف کریںہم وہ کم ہے
انکیشیریں گفتاری میں بھی دم ہے
لفظوں کے یہ موتی خوب لٹاتی ہیں
بزم سخن میںغزلیں جب یہسناتی ہیں
شاعر سنکر داد انہیں سب دیتے ہیں
جام عزل میں جام اپنا بھر لیتے ہیں
جشن چراغاں ہونے لگا جو محفل میں
خوب تبسم بھی مسکاتی ہیں دل میں
دلکی بات رئیس اب سن لیں ہم سے بھی
خوبی تبسم کی جتنی تھی ہم نے کہی
رئیس اعظم حیدری ( کولکاتا)
_________________
جشن تبسّم علوی
تیرے چہرے پہ تبسم کا مہکتا گلشن
رونق بزم بڑھاتا ہے یہ انداز سخن
جشن تحسین و پذیرائی ترا حق ہے مگر
ان کو بھی داد، جو تسلیم کریں کامل فن
پروری اہل ادب کی جو ترا شیوہ ہے
اس کا پرتو ترے کردار پہ لایا جوبن
ادب آداب بچھونا ہے تری محفل کا
حسن اخلاق ترا اس کی بڑھاتا ہے پھبن
زندگی، صحت سلامت ہو تبسّم تیری
اس پہ دائم رہے قائم یہ ترا اپنا پن
پروفیسر سبین یونس
اسلام آباد
__________________
صنعتِ توشیح میں ۔ تبسم محسن علوی صاحبہ
گر قبول افتد زہے عز و شرف
ت۔۔توشیح میں بیاں کئے اوصاف آپ کے
ب۔۔ بہتر ہیں سب نمونہءِ اصناف آپ کے
س۔۔ سچ بولنے کا جذبہ سدا آپ کا رہا
س۔۔ سچائی کا پیام سبھی کو عطا کیا
م۔۔ مولا نے کتنے فن سے نوازا ہے آپ کو
م۔۔ محسن ہےحسنِ ظن سے نوازا ہے آپ کو
ح۔۔ حاوی ہے سب پہ آپ کا اندازِ گفتگو
س۔۔ سب کے دلوں کو بھا گیا اندازِ گفتگو
ن۔۔ ناموسِ شاعری کا مکمل رکھا خیال
ع۔۔ عزت ہے محفلوں کی نظامت ہے با کمال
ل۔۔ لب پر تبسم اس لئے رہتا ہے مستقل
و۔۔ وہ دل ہے جسکا علم سےرشتہ ہے مستقل
ی۔۔ یہ سب خدا کی خاص عنایت ہے مرحبا
ص۔۔ صحنِ جگر میں بارشِ رحمت ہے مرحبا
ا۔۔۔ اعزاز مل رہا ہے سبھی خاص و عام سے
ح۔۔ حکمِ خدا سے ملتے ہیں سب احترام سے
ب۔۔ بیحدخلوص دل میں لبوں پر دعائیں ہیں
ہ۔۔۔ ہر وقت انکسار میں شامل ادائیں ہیں
مختار کی دعا ہے خدایا کمال دے
گفتار میں عمل میں ہمیشہ جمال دے
لب پر تری ہی مدح ترا تذکرہ رہے
دل میں ہمیشہ عشقِ شہِ انبیا رہے
مختار تلہری بریلی انڈیا
__________________
ترتیب و پیشکش ۔
ُسباس گل
رحیم یار
پاکستان
Leave a Reply