کبھی کبھار جب ہمیں کسی کی بے پناہ محبت اور خلوص کے ساتھ کوئی تحفہ عطا ہوتا ہے تو ہمارے لیے لازم ہو جاتا ہے کہ ہم اس قیمتی پیشکش کو پوری محبت اور قدر کے ساتھ قبول کریں اور دینے والے کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کریں۔ یہ عمل ہماری اعلیٰ ظرفی اور محبت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔
دو سال قبل اردو کے عالمی شہرت یافتہ اور ایوارڈ یافتہ نامور شاعر، محترم جناب اعجاز انصاری صاحب نے اپنی شاعری کا مجموعہ “سارے گلاب تیرے ہیں” مجھے بطور تحفہ عطا کیا تھا۔ کچھ مصروفیات اور اپنے ظرف کی کمیابی کی بنا پر شکرانے میں تاخیر پر میں آپ سے معذرت خواہ ہوں۔
یہ شعری مجموعہ دیوناگری میں ہے، مگر اشعار کی لطافت اور دلکشی سے بھرپور ہے۔ آپ کی شاعری میں زندگی، سماجی مسائل، اور عشق کے کئی خوبصورت رنگ جھلکتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ آپ نے شعری سفر کو عمیق تجربات سے گزار کر سنوارا ہے۔
ہم آپ کو مشاعروں میں رونق بخشتے اور محفلوں کو زینت دیتے ہوئے اکثر دیکھتے ہیں، اور آپ کے کلام سے محظوظ ہوتے ہیں۔ مگر آپ کی شخصیت کا ایک اور خوبصورت پہلو یہ ہے کہ آپ نہ صرف اعلیٰ پایے کے شاعر ہیں بلکہ نہایت مخلص، مہمان نواز انسان بھی ہیں۔ ماشاءاللہ، آپ کی شریکِ حیات کی شخصیت بھی مشفقانہ اور دل نواز ہے۔ زندگی کے سخت امتحانات کے باوجود، آپ کا دوسروں کے درد کو محسوس کرنا اور ان کے حق میں دعائیں کرنا آپ کی اعلیٰ ظرفی کا ایک روشن نمونہ ہے۔
اب کچھ آپ کے کلام کے چند اشعار پر نظر ڈالتے ہیں جو دل میں گھر کر گئے ہیں:
ہندی دیکھ نہ اردو دیکھ
بس لفظوں کا جادو دیکھ
بعد میں دشمن کو للکار
پہلے اپنے بازو دیکھ
صرف روزے اور نمازیں دین کا مقصد نہیں
ہیں اور بھی تقاضے کچھ دین کے، ایمان کے
ہمی دنیا میں کیا سب سے الگ سب سے نرالے ہیں
ہمی کو زندگی کیوں ہر قدم پر آزماتی ہے
ضرورت کے لئے جس پیار کو ٹھکرا دیا ہم نے
اسی کی لاش پر اب زندگی آنسو بہاتی ہے
کوئی صورت نہیں اب حالات کے تبدیل ہونے کی
اگرچہ کھل کے ہنسنا، مسکرانا چاہتا ہوں میں
اعجاز انصاری
یہ اشعار آپ کی فنی عظمت اور سماجی بصیرت کے غماز ہیں۔ آپ کی شاعری میں گہرائی، دلکشی اور سوچ کی وسعت نمایاں ہے۔ آپ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے، آپ کے ادبی سفر کی مزید کامیابیوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں۔
تشکر،
پروین شغف
Leave a Reply