تازہ ترین / Latest
  Tuesday, December 24th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بیچارے چھپ چھپ کے محبت کرنے والے

Articles , Snippets , / Thursday, November 21st, 2024

مغل اعظم فلم میں شکیل بدیوانی صاحب کا ایک نغمہ زنجیروں میں مقید بے بس، لاچار اور تنہا دکھیاری انار کلی پہ پکچر ایز کیا جاتا ہے گانے کے بول کچھ اس طرح سے تھے
پیار کیا تو ڈرنا کیا
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا
آج کہیں گے دل کا فسانہ
جان بھی لے لے چاہے زمانہ
موت وہی جو دنیا دیکھے
گھٹ گھٹ کر یوں مرنا کیا
ان کی تمنا دل میں رہے گی
شمع اسی محفل میں رہے گی
عشق میں جینا عشق میں مرنا
اور ہمیں اب کرنا کیا
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا
بہت ہی خوبصورت الفاظ میں ببانگ دہل ایک محبت کرنے والی کنیز، ایک باندی جس کی سماجی حیثیت معمولی سی ہے بادشاہ وقت کو ببانگ دہل للکار کر اپنی بے بسی کے باوجود باور کروا رہی ہے کہ محبت زور اور ستم سے نہیں کی جا سکتی یہ دل کا سودا ہے اور یہ منہ زور محبت ہو گءی تو بس ہو گءی ہم نہ اسے چھپاتے ہیں اور نہ جھٹلاتے ہیں بلکہ اس محبت کے طوق کو گلے میں باندھ کر پھانسی لے لیتے ہیں اور اس پاک محبت کو چھپانا ہم گناہ سمجھتے ہیں کیوں کہ جب مالک سے کچھ پردہ نہیں تو پھر دنیا سے کیا پردہ. باندی کی محبت اتنی خالص، پوتر، منہ زور اور طاقتور ہے کہ وہ سر عام بادشاہ وقت کے سامنے نہ صرف اپنی محبت کے گناہ کا اعتراف کر رہی ہے بلکہ للکار بھی رہی ہے کہ کر لوجو کرنا ہے. تو میرے خیال میں ایسی اور اس درجے کی شفاف، پاکیزہ اور بلند پایہ محبت ہی محبت کہلاے جانے کے لایق ہے باقی روز آفرینش سے لے کر آج تلک ڈھکے چھپے الفاظ میں، بند کواڑوں کے پیچھے یا آگے پیچھے، دا دپا لگا کے، جھوٹ سچ لگا کے اور بے ایمانی کا سرخی پوڈر لگا کے دنیا کے سامنے حقائق کو توڑ موڑ کے پیش کرنے کو جھک مارنا تو کہہ سکتے ہیں محبت نامی پاکیزہ جذبے کو بدنام نہیں کر سکتے.
گر محبت کا جام ہے تو سن
گر محبت کا جام ہے تو سن
گر تیرا نام شام ہے تو سن
گر تیرے کھیسے میں گرحلاوت ہے
گر تیرے خون میں حرارت ہے
گرتو پاکیزگی کے ہالے میں
مجلس طرب،غم کے نالے میں
خود کو انسان کہتا ہے پگلے
شان وجدان کہتا ہے پگلے
تو سر عام اسے پی لے تو
یہ محبت کا جام ہے پگلے
ایک سرمءی شام ہے پگلے
مگر نہ جی، بھلے اللہ پاک نے انسان کو شعوری لحاظ سے اتنا بلندکر دیاکہ اس کے صبر و استقامت کے سامنے بڑے بڑے پہاڑ اور آسمان پست قامت ہو گیے مگر انسانی صبر و استقامت نے جگ میں اپنی
استقامت اور بہادری کے جھنڈے یوں گاڑدیے کہ رہتی دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر دی حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اللہ کی واحدنیت اور نبی آخر الزماں کے آخری نبی ہونے پہ پورے ہوش و حواس اور حوصلے سے اپنے گھرانے اور امت کے بہتر تن کربلا کی خاک میں خاک کر دیے تو وہ تاریخ رقم ہوی جس کی دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال ہی نہیں یہ انتہاے محبت و اطاعت تھی جو نواسے نے اپنے نانا کو دان کر دی. اور پھر محبت کے ذرا کم حیثیت کے مظاہرے دیکھیں تو لیلیٰ مجنوں، ہیر رانجھا، سسی پنوں، رومیو جیولیٹ، شیریں فرہاد، وغیرہ وغیرہ جیسے قصے بھی تاریخ کے اوراق میں اس لیے نقش ہو گیے کہ یہ انتہاے محبت تھی، بے لوث، بے نتیجہ، بے غرض محبت کا شکار ہو کے ان محبت کرنے والوں نے اپنے اپنے دور کے رسم و رواج کے مطابق سزائیں بھگتیں، ہجر کے عذاب بھگتے اور تاریخ کے اوراق میں اپنے انمٹ نقوش چھوڑ گیے. اور یہ سچ ہے کہ
دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے.
تو وہ جو وفاووں اور عشق کی انتہاوں پہ تھے جنہیں اپنے پیار کو چھپانے کے جتن یا مکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ یملے، جھلے، پاگل یا شیدائی جو مرضی کہہ لیں مگر ان کے چہرے روشن اور وہ سچ کے رستے پہ نہ ہی چلنا چھوڑتے ہیں اور نہ سچ بولنا
اور سقراط نے سچ کا پیالہ پیتے ہوئے کہا تھا کہ پلڑا ہمیشہ جھوٹ کا ہی بھاری ہو گا سچ در بدر مارا مارا پھرے گا اور یقین مانیے بالکل ایسا ہی ہے
جھوٹے اور سچے
جھوٹے حکومت کرتے ہیں
سچے پانی بھرتے ہیں
نہ جیتے نہ مرتے ہیں
اور یقین مانیے دنیا میں ہر سو جھوٹ ہی کی حکمرانی ہے سچ بیچ چوراہے میں
روتا، پچھتاتا ہے
کبھی بیٹھتا ہے تھک کے
کبھی منہ چھپاتا ہے
جینے کی چاہ میں بھی
یہ جی نہ پاتا ہے
عہدے، ان کے پاس ہیں جو اہل ہی نہ تھے اور جو اہل تھے عہدے ان سے چھین کے نکموں کو کرسیوں پہ بٹھا دیا گیا اور یہ اندھی بندر بانٹ عرصہ دراز سے جاری ہے جب کوی غریب جرم کرتا ہے تو دھرا جاتا ہے اور جب کوئی امیر جرم کرتا ہے تو اس کی دولت کے انبار اس کے عیوب پہ پردہ ڈالنے کے لیے کافی ہوتے ہیں یہی حال محبت جیسے کومل جذبے کا بھی اہل علم و ہنر نے کر چھوڑا ہے صاحب حیثیت مرد اپنی اچھی بھلی صحت مند ہشاش بشاش بیویوں کو گھروں میں چھوڑ کر اپنے اپنے کام کی جگہوں پہ بھی اپنی محبوبایں، سہیلیاں یا کچھ اور اپنی اپنی حیثیت اور اوقات کے مطابق رکھنے سے نہ باز آتے ہیں اور نہ ہی باز آ سکتے ہیں ہاں
I love you darling
کے بازاری جملے کی جگالی کرنے میں مشتاق یہ دو نمبر عشاق چھپ چھپ کے عشق یوں فرماتے ہیں کہ لیلیٰ مجنوں کو بھی کاٹ کر رکھ دیتے ہیں ہاں دنیا اور ہمارے جیسے عام لوگوں کے سامنے یہ بہن بھائی ہونے کی اتنی اچھی ایکٹنگ کرتے ہیں کہ بڑے بڑے جگاور اداکار بھی انھیں دیکھ کر بھونچکے رہ جایں. اور مجھے اپنی ماں کے الفاظ باز گشت بن کے بار بار سنائی دینے لگتے ہیں کہ چھپ کے کیا جانے والا ہر کام گناہ ہوتا ہے تو پیار محبت ضرور کیجئے extramarital relationship اس وقت رکھیے جب آپ اتنے جوگے ہوں کہ اس extramarital relationship کا بوجھ اپنے کندھوں پہ اٹھانے کے لایق ہو جایں نہ کہ بلی چوہے کا چوہے کا کھیل کم از کم پیار جیسے الوہی اور مقدس جذبے کو چھوٹا نہ کریں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnam@gnail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International