گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ امن و امان صوبے کا اہم مسئلہ ہے، ضم ضلع کرم میں اکتوبر سے اب تک 150 سے زائد افرادشہید ہو چکے ہیں،ضم ضلع کرم کا آج دورہ کروں گا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ ضلع کرم چلیں، ضلع کرم کے مسائل کو سیاسی قیادت وہاں کے لوگوں کے ساتھ مل بیٹھ کر حل کر سکتی ہے، ماہ دسمبر کے پہلے ہفتہ میں گورنر ہاؤس میں کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں، وزیر اعلٰی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں،اس حوالے سے تمام صوبائی سیاسی قائدین سے رابطے کر رہا ہوں، خیبر پختونخوا کی سیاسی جماعتیں اور سیاسی قائدین مل بیٹھیں اور صوبہ کو آگ سے نکالیں اور وفاق سے صوبہ کا حق لینے کیلئے مشترکہ کردار دا کریں، وفاق بھی بڑے بھائی کے ناطے صوبہ میں دہشتگری کے خاتمے کیلئے موثر کردار دا کرے۔
گورنر ہاؤس پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبر پختوبخوانے صوبہ میں جاری بدامنی اور بالخصوص ضلع کرم میں افسوس ناک واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر سے لیکر اب تک ضلع کرم میں وزیر اعلیٰ اور نہ ہی کوئی اور قیادت وہاں گئی ہے، خیبرپختونخوا اس وقت جل رہا ہے لیکن صوبائی حکومت اسلام آباد کو جلانے میں لگی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہلال احمر خیبرپختونخوا اور ہلال احمر ضم اضلاع نے ہنگو، دو آبہ اور ٹل میں امدادی کیمپس قائم کئے ہوئے ہیں۔: 500 خاندانوں کو خوراک اور ضروری اشیاء ہلال احمر پاکستان نے پہنچائی ہے، عالمی اداروں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہلال احمر کیساتھ ملکر ضلع کرم سے نقل مکانی کرنیوالے متاثرین کی بحالی و آبادکاری کیلئے معاونت کریں، افسوس ہوا کہ صوبائی پی ڈی ایم اے سے امداد طلب کی تو ان کے پاس کچھ موجود نہیں تھا، ایمرجنسی کی صورت میں پی ٹی ایم اے کہتی ہے اپنے لئے بھی کچھ بندوست کریں اور ہمارے لئے بھی، یہ کیسا ریلیف کا ادارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو منصوبہ بندی کرنی چاہے کہ ریاست پر بار بار حملہ آوروں کو روکا جائے، پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو شہید کیا گیا ہے،احتجاج کو روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کرنے سے معمولات زندگی اور ر کاروبار شدید متاثر ہوئے لیکن ہر ہفتے لوگ جارہے ہے اور وہاں احتجاج کرتے ہیں، مقدمت بھی درج کئے جاتے ہیں لیکن سمجھ نہیں آتی کہ پھر وہ مقدمات کہاں چلے جاتے ہیں، ملک کو درست سمت پر لے جانے کیلئے باہر سے کوئی نہیں آئے گئے ہم نے خود اپنے حالات ٹھیک کرنا ہوگے،#
Leave a Reply