آج بروز سنیچر مورخہ 30/ نومبر 2024 کو ٹیٹا گڑھ میں شائقینِ ادب کی ماہانہ نشست ادارے کے سرپرست محترم جنیف انصاری غازی کے دولت کدے پر منعقد کی گئی ۔ صدارت ماسٹر محمد شفیق اور نقابت میم عین لاڈلہ نے کی۔ بطورِ مہمانِ خاص سبیر مکھرجی (بنگلہ اخبار کے مدیر) اور مومن ہائی اسکول کے استاد محمد عیسیٰ تشریف لائے۔ پروگرام کا آغاز جنیف انصاری غازی نے تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا۔ بعد ازاں منظر اسلام منتظر نے استاد شاعر و ادیب روشن ضمیر کی تخلیق ایک حمدیہ کلام نیز جنیف انصاری غازی نے نعتِ نبی پڑھ کر سماں باندھ دیا۔ شعری دور کا آغاز ادارے کے سکریٹری جناب اسلم ٹیٹا گڑھی نے اپنے کلام سے کیا۔ اس کے بعد معروف شاعر و ادیب جناب روشن ضمیر نے ایک نظم بعنوان “ہجر محبوب کا” اور ایک آدھی غزل بر غزل ناصر کاظمی پڑھ کر لوگوں میں اپنی موجودگی کا خوب احساس دلایا۔ ابھرتے ہوئے قلمکار افسر علی نے پہلے اپنی تخلیقات پیش کی اور پھر عمران پرتاب گڑھی کی نظم سنائی۔ شعری دور میں منظر اسلام منتظر نے نظم حقیقت حسن از علامہ اقبال پڑھ کر سنائی۔ ناظمِ نشست میم عین لاڈلہ نے افسانچہ “مردہ ضمیر” کے علاوہ “کرونا غزل” اور نظم “صدائے جیب” پڑھ کر لوگوں سے خوب داد وصول کیے. مہمانِ خاص سبیر مکھرجی اور ماسٹر محمد عیسیٰ نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان و ادب چند لوگوں کی جاگیر نہیں ہے بلکہ اسے زیادہ سے زیادہ فروغ دی جانی چاہئے جبکہ سبیر مکھرجی نے حالات حاضرہ پر قلمکاروں کو قلم سے آواز اٹھانے کی باتیں کہی۔ اخیر میں صدرِ نشست ماسٹر محمد شفیق نے سرپرستِ ادارہ جنیف انصاری اور ان کے اہل خانہ کی جم کر سراہنا کی کہ یہ لوگ نشست کو کامیاب کرنے میں ایڑی چوٹی کی زور لگا دیتے ہیں ۔ بالا آخر نقیبِ بزم نے اس قطعہ کے ساتھ نشست کے ملتوی ہونے کا اعلان کیا۔
کہتا ہے کوئی جان، کوئی شان ہے اردو
کوئی تو یہ بھی کہتا ہے ایمان ہے اردو
کہتا ہوں حقیقت نہیں کرتا میں برائی
اپنوں میں ہوکے رہ گئی انجان ہے اردو
اس ادبی نشست کو کامیاب کرنے میں جنیف انصاری کے اہل خانہ کے علاوہ خورشید تابش منظر اسلام اور افسر علی کی کڑی محنت رہی جس کے لئے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔
رپورٹ : خورشید تابش
Leave a Reply