Today ePaper
Rahbar e Kisan International

آتشی گلابی،کالا،لال یا پھر پیلا جوڑا سوٹ سوٹ ا بس سوٹ

Articles , Snippets , / Friday, December 27th, 2024

نوے سے پچابوے فیصد خواتین صرف اسی ایک خواہش کے بوجھ تلے دبے دبے اپنی پوری زندگی گزار دیتی ہیں نہ خواہش کا پیٹ بھرتا ہے نہ ہی تمنا کے لب سلتے ہیں اور بالآخر تمام ماڈرن، فیشن زدہ، طرح دار، سٹایلش، مہنگے مہنگے برانڈڈ جوڑے پہننے والی خواتین آخری سانس لے کر دو سفید چادروں میں سمٹ کرزمین سے چھ فٹ نیچے اپنی آخری
آرام گاہ پہ پہنچ جاتی ہیں اس کے بعد کا کچھ پتا نہیں کہ پھر ان کے وہ مہنگے، پسندیدہ پہناوے کہاں جاتے ہیں اور کس کس کے کام آتے ہیں؟لیکن عورت نامی جاندار میں لباس نامی پہناوے کے نام پہ فیشن پریڈ نامی مقابلہ عجب قسم کا پاگل پن ہے، بے سرا فتور ہے اور سر پھرا غرور ہے. سیمی ایک بڑی فیشن ڈیزائنر تھی اس کے ڈیزائن کیے ہوے ملبوسات منہ مانگے داموں پہ فروخت ہوتے تھے سیمی شاہ ملبوسات کی دنیا کا بڑا نام تھا انھوں نے اپنی سالگرہ کے لیے بڑے اہتمام سے ہلکے گلابی رنگ میں کافی مہنگے داموں میں شرارہ خریدا تھا اور جونہی انھوں نے اپنا شرارہ نکال کے استری کے لیے گھر میں کام کرنے والی ماسی ستو کو آواز لگائی تو ان کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا کہ ستو ویسا ہی گلابی شرارہ پہنے کھڑی تھی جو مسز سیمی ابھی پہننے کے لیے استری کروانے جا رہی تھیں،
بیگم سیمی نے اپنا برانڈڈ گلابی شرارہ مٹھی میں دباتے ہوے اپنی میڈ سے قدرے بھرای ہوی آواز میں پوچھا ستو جوڑا بہت اچھا پہنا ہے کہاں سے اور کتنے کا خریدا ہے، ستو نے کھلکھلاتے اور اٹھلاتے ہوے بتایا باجی اتوار بازار سے پچیس سو میں خریدا ہے سیمی بیگم کے تو چودہ طبق ہی روشن ہو گیے پورے دو لاکھ میں تیار کروایا جانے والا شرارہ اور پچیس سو میں ستو کے تن پہ جگمگ کرتا ہوا گلابی شرارہ دونوں ہی برابر تھے.
لباس
تن ڈھانپنے کی چیز کو
فیشن بنا دیا
جینے کے ڈھنگ کو بھی
ہے اک ٹینشن بنا دیا
. ماسی فاطمہ کے پانچ پوتیوں کے بعد پوتا ہوا تو اتنی خوش ہویں کہ ڈاکٹرنی کو نرالا سویٹس سے دو کلو مٹھای لیکر گییں بولیں ڈاکٹرنی جی میں لانے کو تو آپ کے لیے مدارس کی ساڑھی لیکر آتی مگر کیا ہے ناں کہ عورتوں کو دوسری عورتوں کے خریدے ہوے پہناوے کچھ خاص پسند نہیں آتے.
اور یہ جوڑوں کی پسندیدگی اور ناپسندیدگی ایک لمبی اور نہ ختم ہونے والی بحث ہے
ثقلینے کے ماموں اپنی بیمار بہن یعنی ثقلینے کی ماں کی عیادت کے لیے آیے آپا آپا کرتے بھای کی زبان نہ تھکتی تھی بیمار بہن کی ساری وراثت ایک انگوٹھا لگوا کر اپنے نام کروانے والے بھای کی غیرت و حمیت تو ملاحظہ فرمائیں
بھای اپنی پیاری آپا کے لیے ایک کالا فلیٹ کا جوڑا لایا ثقلینے نے سوٹ وآپس کرتے ہوے کہا ماموں، مامی جی کا کالا جوڑا تو پہننے لایق ہے یہ جوڑا پھینکنے لایق بھی نہیں ماما جی نے بغیر شرمندگی کے بڑی ڈھٹائی سے رٹو طوطے کے سے انداز میں کہا کہ پتر ریجاں والے جوڑے ماواں لیاوندیاں نیں بھرجایاں نہیں ثقلینے نے پست آواز میں ماموں کو وہ کالا جوڑا لوٹاتے ہوے صرف اتنا کہا ماما جی ممانیاں اگر بہنوں کی وراثت دن دیہاڑے ہتھیا سکتی ہیں تو ان میں بہنوں کو بہترین کالے جوڑے دینے کی ہمت بھی ہونی چاہیئے. .
نمرہ کی شادی کی عمر گزر چکی تھی رشتے آنے کی عمر میں اچھےخاصے رشتوں پہ لات مارنے والی نمرہ کو تینتس سال کی عمر میں وہاب احمد کا ساتھ تو نصیب ہوا مگر ساس بلا کی خرانٹ تھی، شادی کے جوڑے پہ ساسو نے نمرہ کو خوب جھٹکے دیے نمرہ کو زرقون کے موتیوں والا سرخ لہنگا پسند تھا مگر ساس اسے کم قیمت والا میرون لہنگا دلوانے پہ بضد تھی، ساس نے یتیم و مسکین نمرہ کا دل یہ کہہ کے توڑ دیا ریجاں والے جوڑے ماواں ای دواندیاں نیں واقعی میں سچ ہی کہتے ہیں ماواں ٹھنڈیاں چھاواں.
مادام پالسہ کو آتشی گلابی رنگ پاگل پن کی حد تک پسند تھا اللہ کے فضل و کرم سے شوہر بھی مالدار اسامی تھے تو ہر اچھے برینڈ کا سب سے مہنگا آتشی گلابی جوڑا ان کی وارڈروب کی زینت ہوتا تھا.
سچ تو یہ ہے کہ خواتین بلا تفریق مذہب و حیثیت پاگل پن کی حدوں تک نیلے، پیلے، گورے، کالے،لال، ہرے، گلابی اور شہابی جوڑے تاکتی رہی ہیں، رہیں گی اور اسی پاگل پن میں یہاں سے وہاں ہو جائیں گی. اتنی بہت ساری خواتین میں سے چند خواتین وہ بھی ہیں جو معمولی اورسستے ملبوسات سے اپنے تن کو ڈھانپتی ہیں اور خوش لباس بھی کہلای جاتی ہیں. سلام ان تمام خواتین کو جو لباس کو اس کا جایز مقام دیتی ہیں نہ ہی قیمتی ملبوسات کے حصول کے لیے اپنے جسم کے سودے کرتی ہیں نہ ہی بے لباس ہوتی ہیں.
لباس ہے احترام آدمی
لباس ہے احترام آدمی
ہالہ وقار ہے
اعزاز ہے اعزاز ہے اعزاز ہے
تو فضول خرچی اور کنجوسی دونوں سے اجتناب کرتے ہوئے اپنے تن کو ملبوسات سے سجایے، اور اپنی بہنوں، بیٹیوں رشتہ داروں اور دوست احباب کے لیے کم از کم ویسے ہی ملبوسات تحائف میں پیش کیجیے جیسے آپ اپنے لیے پسند کرتے ہیں. تمام اہل ملبوسات کو پونم کا آداب
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnsm@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International