بس اب حق پر نہیں چلنا زمانے۔
ملے گا کون سا تمغہ زمانے۔
لٹایا مال و زر بھی اور گھر بھی۔
نہ بن پایا کوئی اپنا، زمانے۔
کسے ملتے ہیں سچے رشتے ،ناتے
ہر اک رشتہ ہے مطلب کا زمانے۔
بڑا مشکل ہے راہِ حق پہ چلنا۔
کٹھن ایسا نہیں رَستہ زمانے۔
جو اب منسوب مُجھ سے ھو گیا ہے
وہ میرا کچھ نہیں لگتا زمانے
سبھی اپنی جگہ ہیں سچ پہ قائم
کہیں کس کو بتا، جھوٹا زمانے؟۔
ہمیں یہ نفرتیں ہی مار دیں گی۔
محبت نے ہے کب مارا زمانے؟
بنانا آپ ہی پڑتا ہے رستہ۔
کوئی دیتا نہیں رَستہ زمانے
فضا ایسی ہوئی ہے جس نے ہم کو۔
سدا اک خوف میں رکھا زمانے۔
گل اپنے خون سے شمعیں جلائیں۔
اُجالا اب یونہی ہو گا زمانے۔
”’ سباس گل ”
رحیم یار خان
Leave a Reply