عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر طرف آگ ہی آگ بھڑک رہی ہے ، اور ہر اُس چیز کو جو اس کے راستے میں آ رہی ہے ، اُسے جلاتی نظر آ رہی ہے ۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر جا بجا دل دہلا دینے والی ویڈیوز رونگٹے کھڑے کرنے کے لئے کافی ہیں ۔ پانچ ، چھ روز قبل امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا ہے ، جس کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد گیارہ ہو چکی ہے ، مگر جلی ہوئی املاک اور دیگر تباہی دیکھ کر لاس اینجلس شہر کے شیرف رابرٹ لونا نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ سب ایٹم بم کی تباہی کے بعد کے مناظر ہوں ۔ اب تک ایک لاکھ اسی ہزار افراد کو نقل مکانی کرنے کے احکامات جاری ہو چکے ہیں ، اور یوں اب شہر ایک ویران کھنڈر کے مناظر پیش کر رہا ہے ۔ شہر میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ پیلیسیڈز کا ہے ، جہاں آگ نے اکیس ہزار پانچ سو ایکڑ سے زیادہ زمین کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور ابھی تک صرف دس فیصد آگ پر ہی قابو پایا جا سکا ہے ۔ اسی طرح ایک دوسرے علاقے ایٹن میں آگ نے چودہ ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین کو متاثر کیا ہوا ہے اور اندازاً ایک ہزار سے زائد عمارتیں جل کر خاکستر ہو چکی ہیں ، آگ پر قابو پانا تاحال ایک مشکل عمل دکھائی دے رہا ہے ۔ اسی طرح کینتھ علاقے میں آگ نے ہزار ایکڑ اور ہرسٹ علاقے میں سات سو ستر ایکڑ کے علاقے کو کھنڈر بنا دیا ہے ۔ اِسی طرح شمالی پہاڑیوں پر لگنے والی آگ اب تک تین سو پچانوے ایکڑ زمین کو جلا چکی ہے ، گو ان پہاڑیوں پر لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے مگر بعد کے مناظر بھی اتنے دل دہلا دینے والے ہیں کہ ہر طرف صرف دھواں ہی دھواں نظر آ رہا ہے ، یہاں تک کہ آگ پر قابو پانے کے لئے پانی کی قلت پر کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کو تحقیقات کا اعلان کرنا پڑا کہ کیسے آگ بجھانے کے عمل میں اتنی بڑی رکاوٹ آئی ہے ۔ لاس اینجلس سے لوگوں کی نقل مکانی دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ لاس اینجلس سے اتنے بڑے پیمانے پر شائد ہی پہلے دوسرے شہروں کی طرف نقل مکانی کی گئی ہو ۔ لوگ یوں بھاگ رہے ہیں جیسے آگ کا بھوت اُن کو شہر سے بھگانے کا اعلان کر رہا ہو ۔ گھروں میں سامان چھوڑ کر جانے والوں کے سامان کی لوٹ مار خود امریکہ جیسے ملک پر ایک سوالیہ نشان ہے ، جس کے بعد نیشنل گارڈز کو شہر کا کنٹرول دیا گیا ہے تاکہ لوٹ مار پر قابو پایا جا سکے ۔ لوٹ مار کرنے والے افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں ۔
ایسا نہیں ہے کہ کیلیفورنیا نے جنگلات اور پہاڑیوں پر لگی آگ کا مشاہدہ پہلی بار کیا ہو مگر ایسی آگ کا مشاہدہ ضرور پہلی بار کیا ہے جو اتنی غضبناک ہے کہ ابھی تک اس پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے ۔ عینی شاہدین کے بقول یہ مناظر کسی ہالی وڈ کی فلم کے جیسے تھے، ہر طرف آگ کی چنگاریاں اُڑ رہی تھیں ۔ پولیس ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں سائرن بجاتی بھاگ رہی تھیں ، مکانات ہماری آنکھوں کے سامنے جل رہے تھے اور لوگ بے بس اپنے پالتو جانوروں کیساتھ روڈ پر کھڑے حسرت بھری نگاہوں سے اپنی املاک کو آگ میں لپٹے دیکھ رہے تھے ۔ لاس اینجلس میں کئی ہالی وڈ اداکاروں کے بھی گھر ہیں جو اس آگ کی نذر ہو چکے ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک نقصان کا تخمینہ ساٹھ ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے اور اسے کیلیفورنیا کی تاریخ کی سب سے بھیانک آفت قرار دیا جا چکا ہے ۔
بیشک انسان خود کو بہت طاقتور سمجھتا ہے ، بہت سے وسائل کے بل بوتے پر وہ خود کو ناقابل تسخیر سمجھ کر بلند و بانگ دعوے کرتا رہتا ہے ، اور تب قدرت اس پر ہنستی ہے کہ وہ جن وسائل کے بل بوتے پر خود کو ناقابل تسخیر سمجھ رہا ہے اصل میں وہ تو اس کے لئے ہی موت کا پیغام ہے ۔ گزشتہ برس ایک تحقیقی مقالے میں جو بالچ میگزین میں شائع ہوا اس طرف نشاندہی کی گئی تھی کہ اکتوبر 2001 کے بعد سے آتشزدگی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ گرم ہوتا موسم ہے یعنی ماحولیاتی آلودگی ، جو انسان کے اپنے ہاتھوں پیدا کردہ حالات کی وجہ سے ہے ۔ موسمیاتی تبدیلی کا شکار ممالک کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ وہ ماحول دشمن ترقی ہے جس کا بیج عرصہ دراز پہلے ترقی کے نام پر بویا گیا تھا ۔ قدرت آپ کے اعمال کی سزا آپ کو یوں بھی دیتی ہے کہ آپ حیران رہ جاتے ہیں اور تمام وسائل کے ہوتے ہوئے بھی بے بس تماشائی کی طرح آگ سے لپٹے در و دیوار کو مایوسی سے دیکھتے رہتے ہیں ۔ بہت سے لوگ اس کو مکافات عمل بھی کہہ رہے ہیں کہ جو آگ آپ دوسروں کے گھر میں لگا کر خوشیاں مناتے ہیں وہ آگ آپ کے دامن کو بھی جلاتی ضرور ہے ۔
~ لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
لاس اینجلس کی آگ ایک وارننگ ہے ، انسان کو سدھرنے کا موقع ہے ، زمین پر انصاف سے چلنے کی ہدایت ہے ،ترقی کے نام پر خود کو خدا سمجھنے والوں کو مالک حقیقی کا پیغام ہے ۔
~ انسان خدا بننے کی کوشش میں ہے مصروف
لیکن یہ تماشہ بھی خدا دیکھ رہا ہے
اور جب تماشہ کرنے والوں کے گرد خدا کا گھیرا تنگ ہوتا ہے تب زمین پر دھواں اور جلے ہوئے مکانات یہ پیغام دے رہے ہوتے ہیں کہ لوٹ آؤ اپنے رب کی طرف کہ ابھی ہدایت کا دروازہ کھلا ہے ۔
Leave a Reply