عشق کے پیار کے محبت کے
ہم ہیں قائل اسی طریقت کے
چند باتوں پہ ہی نہیں موقوف
اور بھی ڈھنگ ہیں عبادت کے
کوئی بھی بے وفا نہیں ہوتا
سب وفا دار ہیں محبت کے
پھول پودے پرند موج ِ ہوا
سلسلے ہیں تیری ہی قدرت کے
بھوک افلاس قرض بے کاری
کارنامے ہیں سب حکومت کے
ہیں جو روئے زمیں پہ ایجادات
کشف کے ہیں نہ یہ کرامت کے
رفتہ رفتہ کھلیں گے سب صاحؔب
تم پہ سارے جہان حیرت کے
Leave a Reply