Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایران کی جوہری قوت اوراس کی مشکلات

Articles , Snippets , / Sunday, February 2nd, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

دنیا میں کئی ممالک کو سیکورٹی خدشات لاحق ہیں اور اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں،ان میں سےایک ایران بھی ہے۔دفاعی نقطہ نظر سے اس کو کمزور تو نہیں کہا جا سکتا لیکن مضبوط بھی نہیں ہے۔یہ اور بات ہے کہ اپنی بقا کے لیےطاقتور ممالک کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے۔امریکہ اور اسرائیل جیسے طاقتور ممالک ایران کے دشمنوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ہلکی پھلکی جھڑ پیں ہوتی رہی ہیں،لیکن ابھی تک کوئی بڑا میدان نہیں سجا ہے۔اس وقت ایران اور اسرائیل کےدرمیان جنگ چھڑنے کے امکانات بڑھ گئے تھے جب ایران میں موجود حماس کی اعلی قیادت اسماعیل ہانیہ کوشہید کر دیا گیا تھا۔کچھ وقت پہلےامریکہ اور ایران کے درمیان بھی ایک جھڑپ ہوئی،لیکن بڑی جنگ کا خطرہ ٹل گیا تھا۔ایران اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیےبہت سے محاذوں پر مقابلہ کر رہا ہے۔پڑوسی ریاستوں کے ساتھ بھی اس کے تعلقات بہتر نہیں کہے جا سکتے۔تہران کا اتحاد بھی کسی ایسی قوت کے ساتھ نہیں ہے جومشکل وقت میں اس کا ساتھ دے سکے۔ایران پرپابندیاں بھی لگی ہوئی ہیں اور ان پابندیوں نےایران کی معاشی حالات کو خطرناک حد تک کمزور کر دیا ہے۔ایران کو اس بات کا احساس ہے کہ وہ عالمی طور پر تنہائی کا شکار ہےاور یہ عالمی تنہائی اس کوآگے بڑھنے سے روک رہی ہے۔عالمی تنہائی کو ختم کرنے کے لیےایران دوسرے ممالک کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات بڑھانے کاخواہش مندہے،لیکن امریکہ دشمنی اس کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ایران مغربی ممالک سے کئی دفعہ مذاکرات بھی کر چکا ہے۔ایرانی حکام نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ کچھ عرصہ قبل اپنےہم منصبوں کے ساتھ جوہری مذاکرات بھی کیے تھے۔روس اور چین جو عالمی لحاظ سے ایک اہم حیثیت کے حامل ہیں اور امریکہ کے ساتھ بھی بہتر تعلقات نہیں رکھتے،یہ دونوں ممالک ایران کےلیے کچھ نرم گوشہ رکھتے ہیں۔روس ایران کے زیادہ قریب ہےاور عالمی طور پر سمجھا جاتا ہے کہ یہ دونوں اتحادی ہیں۔
جدیداسلحہ اور ہتھیارکسی بھی ملک کے دفاع کا ضامن ہوتے ہیں اور ہر ریاست کا حق ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیےمسلح ہو۔ایران کے پاس جدید اسلحہ موجود ہےاور اس بات کا انکار کرتا ہے کہ جوہری قوت بھی اس کے پاس موجود ہے۔امریکہ اس لیے بھی پابندیاں لگا رہا ہے کہ تہران کے پاس ایٹمی قوت موجود ہے۔موجودہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نےایک بیان دیا تھا کہ ایران کے جوہری ہتھیار دنیا کو تباہی کی طرف لے جائیں گے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا اگر ایران نے حاصل کر لیے تو پھر سب بھی انہیں حاصل کر لیں گے اور اس کے بعد ہر چیز تباہ ہو جائے گی۔ایٹمی قوت کی وجہ سے پابندیوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہےاور ایران ان پابندیوں کےنیچےسے نکلنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ایرانی صدرمسعودپزشکیان نےجنوری 2025 کےوسط میں ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(IAEA)کے ڈائریکٹر جنرل نےکہا کہ ایجنسی کے پاس تہران کے جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔اس بات کا اطراف کیا گیا کہ ایران نے افزودہ یورنیم کی ایک بڑی مقدار جمع کی ہے جوہتھیاروں کے درجے کی بہت ہی قریب ہے۔ایران کی حکومت باربار واضح کر چکی ہے کہ اس کے پاس جوہری قوت پرامن مقاصد کے لیےہےاور اسے توانائی کی پیداوار اور طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہےاور وہ ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔اس بات کا الزام بھی بارہا لگ چکا ہے کہ تہران کے پاس جوہری توانائی اسلحے کی صورت میں موجود ہے۔ایران کو کمزور پوزیشن کی وجہ سےاس دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کئی ممالک کے پاس جوہری قوت موجود ہےاور امریکہ تو ایٹمی ہتھیار استعمال بھی کر چکا ہے۔ایٹم بم دنیا کا سب سے بڑا دشمن ہے اور اس کی تباہی وسیع پیمانوں پر پھیلتی ہے۔یہ بہتر ہے کہ دنیا کو ایٹمی قوت سے محفوظ رکھنے کے لیےایٹمی قوت سےپاک کر لیا جائے،لیکن یہ کلیہ دوسرے ممالک کے لیے بھی ہونا چاہیے۔ایران کو اپنےدفاع کے لیےاس بات کا حق ہے کہ وہ اسلحہ اکٹھا کرے۔ایران اس بات کا دعوی کر چکا ہے کہ اس کے پاس جدید اسلحہ موجود ہےجس سے وہ اپنا دفاع آسانی سے کر سکتا ہے۔اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس کے پاس جدید اسلحہ موجود نہ ہو۔ایران ابھی تک اپنی پرانی ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے،لیکن اس بات کوبھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ اس کو کچھ ممالک اسلحہ فروخت کر چکے ہوں یااس نے مارکیٹ میں پرائیویٹ طور پرخرید لیا ہو۔
مشرق وسطی میں اسرائیل اپنی طاقت کے لحاظ سےنمایاں پوزیشن پر ہےاور ایران کے ساتھ دشمنی بھی بڑھی ہوئی ہے۔دونوں ممالک ایک دوسرے سے خطرہ محسوس کرتے ہیں اور اس بات کاامکان بھی ہے کہ مستقبل قریب دونوں ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں۔اسرائیل کے پاس جنگ میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کے علاوہ بھاری اور جدید اسلحہ بھی موجود ہےنیز جوہری قوت بھی موجود ہے،اس بات کورد نہیں کیاجا سکتا کہ وہ ایران یا کسی دوسری ریاست کے خلاف اپنی طاقت کا استعمال نہ کرے۔ایران اسی ڈر کی وجہ سےاپنی قوت میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔اسرائیل کے پاس لڑاکا اور ایسے جدید طیارے موجود ہیں جو بنکروں کو بھی تباہ کر سکتے ہیں اور طویل فاصلوں تک کے حملوں کے لیے بھی موزوں ہیں۔ایران نےاس بات کے الزامات بھی لگائے ہیں کہ اسرائیل کئی ایرانی سائنس دانوں کو قتل کر چکا ہے۔ایران کے پاس ایٹمی قوت اگر موجود نہیں تو جدید اسلحہ موجود ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کےکمانڈرنےانکشاف کیا ہے کہ ایران روسی ہتھیار خرید چکا ہے۔
ایران اور موجودہ امریکی صدر کے درمیان ابھی تک رابطہ نہیں ہوا ہے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے تہران اورواشنگٹن کے درمیان کسی قسم کے پیغام کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تعلقات خراب بھی رہیں گےاور ایران پر مزید پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔ٹرمپ نےپہلی مدت کی صدارت کے دوران ایران پر مزید پابندیاں لگائی تھیں،جن کی وجہ سے ایران شدید مشکلات میں گھر چکا ہے۔تہران اس بات کا خواہشمند ہے کہ عالمی برادری اس کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرے۔ایران کو سب سےبڑا خطرہ اسرائیل کی جانب سے ہے،اگر اسرائیل ایسا سمجھوتہ کر لے جس سے دوسری ریاستوں کو خطرہ باقی نہ رہےتوایران بھی یقین دہانی کرا سکتا ہے کہ اس کے پاس جوہری قوت موجود نہیں۔ایران بھی اگرواقعی کسی ملک کے ساتھ جنگ چھیڑنے کا ارادہ رکھتا ہےتو اس کو اس بات کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے کہ دوسرا ملک اس کے دفاع کو بھی تباہ کر سکتا ہےاور ایران کے لیے بھی سخت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ایران کو سنجیدگی سےسعودی عرب،پاکستان اور دوسری مسلم و غیر مسلم ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو بہتری کی طرف لانے کی کوشش کرنی چاہیے،ورنہ اس کے لیےخطرے کے اندیشے بڑھتے رہیں گے۔ایران کے بارے میں بھی ایسے بیانات جاری ہوتے رہے ہیں کہ دوسرے ممالک میں مداخلت کر رہا ہے،ان الزامات کو سنجیدہ لینے کی کوشش کرنا ہوگی۔ایران دفاعی لحاظ سے بھی اتنا مضبوط نہیں کہ پڑوسیوں کے ساتھ بھی جنگی حالت برقرار رکھے اور دوسری طاقتوں کے ساتھ بھی جنگیں شروع کر دے۔ایران دانشمندانہ طریقے سےمسائل حل کر سکتا ہے۔پڑوسی اسلامی ریاستوں سےتعلقات بڑھا کرایران اپنے مسائل میں خاطرخواہ کمی کر سکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International