تحریر: عشاء ساجد
آپ دیکھتے ہوں گے کہ آپکے ارد گرد لوگوں کو فرق پڑنا ختم ہو رہا ہے یا پھر شائد لوگ خود اس کو ختم کر رہے ہیں۔۔۔
آپ نے اکثر لوگوں کی زبان سے یہ جملہ سن رکھا ہوگا کہ ” مجھے اب فرق نہیں پڑتا”۔
کیوں کیا واقعی میں انکو اب فرق نہیں پڑتا؟
ہمارے معاشرے کا دوہرا معیار یہ ہے کہ ہم ایک وقت اگر کسی انسان کے عمل سے متفق ہیں تو دوسرے کسی وقت میں اسی سے اختلاف رکھے ہوئے ہیں۔۔
لوگ رویوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں۔۔۔
یقین جانیے لوگوں کو فرق پڑتا ہے۔ اندر کہیں بہت گہرا درد محسوس ہوتا ہے جو اس انسان کی ہستی کو تہس نہس کر دیتا ہے لیکن مستقل برداشت کرنے کی وجہ وہ بتانا اور ظاہر کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
آپ محسوس کریں اس بچے کا دکھ جس نے ہمیشہ اپنے بھائی کی خود پر برتری کو برداشت کیا۔۔
آپ محسوس کریں اس ناکام انسان کا دکھ جس پر ہمیشہ ایک کامیاب انسان کو فوقیت دی جاتی ہے۔
آپ محسوس کریں اس سانولی لڑکی کا دکھ جو ہمیشہ دوسروں کی گوری رنگت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتی رہی۔
آپ محسوس کریں اس بیٹی کا دکھ جس پر ہمیشہ بیٹے کو فوقیت دی گئی۔۔۔
لوگ آپکی تنقید اور طعنوں کی وجہ سے درد محسوس کرتے ہیں لیکن کہنا چھوڑ دیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ زندگی کا ایک حصہ گزارنے کے بعد وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اب جیسے انکو فرق ہی نہیں پڑتا۔
کیا ہم لوگوں کو انکی زندگیاں گزارنے کا موقع نہیں دے سکتے؟
صرف ایک زبان روک لینے سے کسی کے جذبات ٹھوکر لگنے سے بچ جاتے ہیں، ایک طنزیہ جملہ اپنی زبان پر روک لینے سے کسی کا دل دکھی ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
دوسروں کی زندگیوں میں اپنی طرف سے خیر شامل کریں ،شر نہیں۔
آپ ظنز روک کر دیکھیں ہو سکتا ہے آپکا بچہ آپکو زندگی کے کسی مقام پر کتنا پر فخر محسوس کروائے۔
آپکے ایک نا کام انسان کو طعنہ دینے سے اسکے اندر کی جو امید ٹوٹ کے بکھر جاتی ہے اپنی زبان کو روک کر اسے بچا لیجئیے۔
آپ کسی کا نصیب اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے اس لیے لوگوں کو انکی زندگیاں مطمئن گزارنے دیجیئے۔
اپنے بچوں سے یکساں محبت کریں خدا نے آپکو اپنی رحمت اور نعمت دونوں سے نوازا ہے۔۔ محروم لوگوں کی طرح دیکھیں اور اسکی رحمت اور نعمت دونوں پر شکر گزار رہیں۔
آپکی زبان کا تیر کسی کا دل دکھ سے بھر دے گا۔۔۔ لیکن آپ اسکو روک لیں۔۔۔۔
لوگوں کو مطمئن زندگی گزارنے دیں۔۔۔۔
“لوگوں کو فرق پڑتا ہے”.
Leave a Reply