تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور۔
پیارے قارئین!تخلیق کائنات میں رب کریم کی عنایات کا ایک تسلسل ہے۔انسان بھی تو شاہکار فطرت ہے۔اسے بے شمار صلاحیتوں سے نواز کر بزم کائنات کی رونق بنایا گیا۔
انسان کے جسم و جان میں دل مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔اس کا حیات انسانی میں اہم کردار ہے۔علم کی روشنی بہت ضروری ہے۔نیک سیرت اور اچھے اوصاف کے مالک انسان کا آئینہ دل شفاف اور پاکیزہ ہوتا ہے۔اخلاص بھرے جذبات اور الفت ومحبت کے ماحول سے آئینہ دل صاف ہوتا ہے۔ صداقت،شجاعت،امانت،دیانت اور قناعت سے دل کی شفافیت ممکن ہوتی ہے اور خوبصورت کیفیت محسوس ہوتی ہے۔نیکی اور بھلائی کے رجحان میں اضافہ سے دل کے صحن چمن میں خوبصورت پھول کھلتے ہیں۔اپنائیت اور خلوص سے زندگی خوبصورت چمن کی طرح سج جاتی ہے۔انسانیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ نیکی اور بدی کا فرق واضح کیا جاۓ۔دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک اور نرم رویہ اپنایا جاۓ۔چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا ادب ایسا خوبصورت عمل ہے جس سے زندگی کی رونق میں اضافہ ہوتا ہے۔ عظمت کا رتبہ نصیب ہوتا ہے۔اخلاقی رویے زندگی کے سفر میں آئینہ قلب کی صفائی میں قابل قدر کردار ادا کرتے ہیں۔ اور روح کو تسکین ملتی ہے۔ عبادات اسلامی کی وجہ سے زندگی آسان اور پر رونق ہوتی ہے۔کسی مشکل کے شکار لوگوں کی اعانت کرنااور ان کے کام آنے سے انقلاب آفرینی پیدا ہوتی ہے۔ اچھی عادات اوراچھی خوبیاں طرز معاشرت کی زینت شمار ہوتی ہیں۔آداب زندگانی سے حسن حیات انسانی میں ایک چمک اور رعنائی پیدا ہوتی ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلام کی عالمگیر تعلیمات سے ہی زندگی خوشگوار بن پاتی ہے۔سلیقہ حیات کے تقاضےبھی ہیں کہ دوسروں کے ساتھ بہتر سلوک کے ساتھ پیش آ کر دلوں میں جگہ بنائی جاۓ۔ضد،بخل،حرص،حسد اور بغض سے تو دل کے امراض جنم لیتے ہیں اور انسان اس آگ میں جلتا رہتا ہے جو اچھا شگون نہیں۔یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ آئینہ دل کی شفافیت کردار کی نمایاں جھلک اور یاد الٰہی سے ہوتی ہے۔معیار انسانیت کے پیمانے بھی یہی ہیں کہ قباۓ دل میں دوسروں کے لیے احترام اور ادب ملحوظ رہے۔مشکل درپیش ہو تو مدد کرنا۔غم اور خوشی کی کیفیات میں شریک رہنا۔اخلاقیات کا دامن کبھی نہ چھوڑنا ایسے اصول ہیں جن سے کیفیت قلب بھی شاندار تبدیلی رونما ہوتی رہتی ہے۔زندگی کے چمنستان میں بہار تو اچھے رویوں سے پیدا ہوتی ہے۔ اس ضمن میں انسانی زندگی میں ادب و احترام کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ادب و احترام سے انسانیت کے ساتھ پیش آنا اور احساس کرنا ہی کامیابی ہے۔اچھی تربیت کا اہتمام بھی اہم ضرورت ہے اس سے تکمیل حیات کا مفہوم مکمل ہو پاتا ہے۔سماج اور معاشرہ میں امن کی فضا اسی صورت برقرار رہتی ہے جب دلوں میں جگہ ہو۔نفرت کے چراغ گل ہوں۔دوسروں کی راۓ کا احترام اور عزت نفس کا پاس رہے۔ہر وقت لب پر دعا رہے۔بقول شاعر:-
میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply