Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پاکستان میں دریاؤں کا تیزی سے خشک ہونا ایک سنجیدہ مسلہ

Articles , Snippets , / Sunday, April 6th, 2025

rki.news

گزشتہ دنوں سے شوشل میڈیا پر ایک کہاوت لطیفہ کی شکل میں بہت وائرل ہوئی کہ پاکستان میں دریا اس لیئے خشک ہو رہے ہیں کہ ہم نے نیکی کرکے دریا میں ڈالنا بند کردیا ہے اگر دیکھا جائے تو یہ محض ایک لطیفہ نہیں بلکہ من الحیث قوم ہمارا معاشرتی کردار ہے۔ دین ہمیں سکھاتا ہے کہ کسی کے مدد کرو تو ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو جبکہ اس کے برعکس ہمارا معاشرتی رویہ یہ ہے کہ ایک ضرورت مند کی مدد محض اس لیئے کرتے ہیں کہ اس سے ہمیں شہرت حاصل ہو آج کل دیکھا گیا ہے کوئی شخص اگر ضرورت مند کو ایک آٹے کا تھیلا بھی دیتا ہے تو اس کی وڈیو یا تصویری شکل میں شوشل میڈیا پر ڈالنا فرضِ عین سمجھتا ہے یہ عمل ہماری دین روایت کے برعکس ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا موجب بھی جو ظاہر و باطن کو جان کر بھی انسانوں کے عیب کو پردے میں رکھنا پسند فرماتا ہے۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی سرزمین کو اللہ تعالیٰ نے خوبصورت دریاؤں اور قدرتی وسائل سے نوازا تھا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج یہی دریا ہماری غفلت کی وجہ سے تیزی سے خشک ہوتے جا رہے ہیں۔ آئیے اس مسئلے کو گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
اگر ہم سنجیدگی سے جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں دریاؤں کے خشک ہونے کی وجوہات محض روایتی کہاوتوں تک محدود نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی سائنسی اور ماحولیاتی عوامل ہیں جیسا کہ سب کے علم میں ہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں نے قدرتی نظام کو متاثر کیا ہے، اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ گلیشیئرز کا پگھلنا، غیر متوقع بارشوں میں کمی، اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے دریاؤں کے بہاؤ کو کم کر دیا ہے مگر اس جانکاری اور گوبل وارنگ کے باوجود ہم پانی کا بے پناہ اسراف کر رہے ہیں یہ بات بھی کسی حد تک درست ہے کہ پاکستان میں پانی کا بے دریغ استعمال اور ندی نالوں کی غیر معیاری منصوبہ بندی نے بھی اس بحران کو جنم دیا ہے۔ زراعت میں روایتی طریقے، جو پانی کے غیر ضروری ضیاع کا سبب بنتے ہیں، اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہے ہیں دوسرا ہم نے کبھی ڈیمز بنانے پر توجہ نہیں دی یہ جاننے کے باوجود کہ پاکستان کے دریاؤں کا زیادہ تر پانی بھارت سے آتا ہے۔ بھارت نے کئی ڈیمز بنا کر پانی کی مقدار کو کم کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے دریا رفتہ رفتہ خشک ہو رہے ہیں دوسری طرف ہم نے نئے درخت لگانے کے بجائے مزید کاٹنے کا کام شروع کیا ہوا ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ
درخت پانی کو محفوظ رکھنے اور زمین کی نمی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مگر پاکستان میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی نے ماحولیاتی نظام کو بگاڑ دیا ہے جس کا اثر دریاؤں پر بھی پڑا ہے اس کے برعکس ہمیں قدرتی وسائل کی حفاظت کرنی چاہیے، پانی کو ضائع کرنے سے بچنا چاہیے، اور ماحول دوست رویہ اپنانا چاہیے اگر ہم اپنے دریاؤں کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ہنگامی بمیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے
ہمیں پانی کے ضیاع کو روکنا زراعت اور گھریلو سطح پر پانی کے بچاؤ کے جدید طریقے اپنانے ہونگے دوسرا یہ کہ ملک بھر میں شجرکاری مہمات کا آغاز کرکے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہوں گے تاکہ زمین کی نمی برقرار رہے، جو دریاؤں کے بہاؤ میں مثبت کردار ادا کرتی ہے اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی قوانین کا نفاذ کا نفاظ عمل میں لایا جائے حکومت کو چاہیے کہ وہ پانی کے غیر ضروری استعمال پر پابندی لگائے اور دریاؤں کو آلودگی سے بچانے کے لیے سخت اقدامات کرے اور عوام میں شعور بیدار کرکے ہر شہری کو پانی کے بحران کی سنگینی کا احساس دلانا چاہیے تاکہ وہ اپنے طرز زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔
اس کے علاوہ بھارت کے ساتھ آبی معاہدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا جس کے لیئے بین الاقوامی سطح پر سفارتی کوششیں کرنی ہوں گی تاکہ بھارت کی جانب سے پانی کی غیر منصفانہ بندش کا حل نکالا جا سکے۔
ہمارا دین ہمیں اسراف نہ کرنے کی تلقین دیتا ہے
قرآن میں ارشاد ہوتا ہے ۔۔۔
وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا إِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ‘‘ (الاعراف:۳۱) ترجمہ (بیشک اللہ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘)
میرے خیال ہے بات سمجھ آگئی ہوگی۔۔۔
بنتِ پاکستان کے قلم سے
شازیہ عالم شازی کراچی پاکستان


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International