rki.news
کالج، ٹیوشن لائبریری اور شاعری ۔ ان دنوں
زندگی کچھ زیادہ ہی مصروف ہوگئی تھی۔
ایک دن ہمارے ساتھ بڑا عجیب واقعہ پیش آیا۔ سردیوں کی راتیں وہ بھی اندرون سندھ کی۔ ہم حسبِ معمول پڑھنے کے لیے ساڑھے تین بجے رات کو اٹھے۔ باورچی خانہ میں جاکر چائے بنائی، کچھ بسکٹ لیے اور ٹرے اٹھا کر کمرے کا رخ کیا۔ ایک بات بتاتے چلیں کہ ہم چائے بہت اہتمام سے پینے کے عادی رہے ہیں۔ چائے دانی میں دم چائے، ٹی کوزی سے ڈھکی۔ دودھ چینی دان ، یہ سب ٹرے میں سجاکر اپنے کمرے میں جاکر پیتے تھے۔ والدہ مرحومہ کہا کرتیں کہ خسرو اپنا نوکر خود ہے۔ غرض اس روز بھی ہم ان لوازمات سے بھری ٹرے لیے جیسے ہی کچن سے صحن میں آئے تو خوف کی تیز لہر ریڑھ کی ہڈی میں تیرتی چلی گئی۔ صحن کی دیوار کے اوپر کسی کے دو ہاتھوں کی دسوں انگلیاں دیوار کو گرفت میں لیے دکھائی دیں۔۔ ہم نے کانپتے ہاتھوں سے ٹرے آواز پیدا کیے بغیر زمین پر رکھی اور لرزتے قدموں ابا کے کمرے کا رخ کیا۔ (جاری ہے)
Leave a Reply