rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےٹیرف لگا کر پوری دنیا میں ایک بھونچال پیدا کر دیاہے۔پوری دنیاکی سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھنے میں آ رہی ہے۔امریکی ٹیرف کا جواب کئی ممالک دے رہے ہیں،لیکن چین زبردست مقابلہ کر رہا ہے۔امریکی صدر نےچین پر 54 فیصد ٹیرف لگا دیا ہےاور جوابی رد عمل کے طور پر چین نے 34 فیصد ٹیرف امریکہ پر عائد کر دیا ہے۔اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔چین اپنی مصنوعات کو فروخت کرنے کے لیے دوسری منڈیوں میں جگہ بنا رہا ہے۔امریکہ اور چین کا مقابلہ جاری ہے۔دونوں ممالک کوششیں کر رہے ہیں کہ مخالف کوشکست دی جائے۔امریکہ نے صرف چین پر ٹیرف عائدنہیں کیا بلکہ کئی ممالک پر بھی ٹیرف عائد کیاہواہے،جس کی وجہ سےعالمی مارکیٹیں کریش ہو رہی ہیں۔ابھی تک امریکی صدر ٹیرف کےمعاملے میں ڈٹےہوئے ہیں۔عالمی طور پر ڈالر ایک مضبوط کرنسی کے طور پر جانی جاتی ہے۔امریکی ڈالرایک مستحکم کرنسی ہونے کی وجہ سےخرید و فروخت کے لیےاہم حیثیت کا حامل ہے۔تیل اور دیگر تجارتی اشیاء کی خرید و فروخت ڈالر کے ذریعے ہوتی ہے۔دوسری کرنسیاں ڈالر کا مقابلہ کر رہی ہیں،لیکن ابھی تک ڈالر کو میدان سے باہر نہیں کر سکیں۔چین اور روس کے علاوہ چند ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ برکس کرنسی مارکیٹ میں لا کر ڈالر کا خاتمہ کیا جائے۔ڈالر کے ساتھ دوسری کرنسی کی جنگ لمبے عرصے سے جاری ہے اور یہ بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کب تک جاری رہے گی۔ہو سکتا ہے دو چار سال میں ڈالر اپنی وقت کھو دے۔امریکی صدر ڈالر کی مضبوطی کی وجہ سے دوسرے ممالک کو زچ کر رہے ہیں۔ڈالر اگر اتنا مضبوط نہ ہوتا تو ٹرمپ اتنا بڑا رسک لینے کی جرات نہ کرتے۔ٹرمپ نے ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ کیا ہوا ہے،جس کی وجہ سے عالمی بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔عالمی بے چینی نے کئی مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔امریکی صدر کے فیصلے کے اثرات مضبوط معیشتوں پر بھی پڑرہے ہیں۔ٹرمپ کے فیصلے کے اثرات دوسروں کو ہی متاثر نہیں کر رہے بلکہ امریکہ خود بھی متاثر ہو چکا ہے۔امریکی سٹاک مارکیٹ میں 60 کھرب ڈالر صرف دو دنوں میں غائب ہو چکے ہیں۔اتنا بڑا خسارہ برداشت کرنا امریکہ کے لیے بھی مشکل ہے۔
امریکہ سمیت تمام ممالک معاشی خطرے کی زد میں آ چکے ہیں۔آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالیناجارجیوا نےامریکی ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔امریکی صدر نےایک بیان بھی دیا ہے کہ میں چین کے ساتھ جاری خسارہ حل کرنے تک ڈیل نہیں کروں گا۔اگر ٹیرف کا مسئلہ جلد حل نہ ہو سکا تو عالمی معیشت شدید خطرے سے دوچار ہوتی جائے گی۔چین بھی ڈٹا ہوا ہےاور مقابلہ کر رہا ہے۔چین اگر اس جنگ میں کامیابی حاصل کر لیتا ہے تو امریکہ بہت بڑاخسارہ اٹھائے گا۔امریکی صدر ابھی تک ٹیرف کے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ٹرمپ کے فیصلے سے ایشیائی اور خلیجی ممالک کی اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کےآغازمیں شدید مندی دیکھنے میں نظرآرہی ہے۔سرمایہ کاروں کاسرمایہ ڈوب رہا ہے۔مثال کے طور پر اسٹریلین مارکیٹ میں 160 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔سعودی عرب کی مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے 500 ارب ریال ڈوب گئے۔قطر،کویت، مسقط اور بحرین کی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ دیکھنے میں آرہی ہے۔ایشیائی مارکیٹس میں بھی خسارہ نظر آرہا ہے۔جاپان،جنوبی کوریا،ہانگ کانگ بھی متاثر ہونے والوں میں ہیں۔پاکستان بھی متاثر ہوا ہے۔جو کمزور معیشتیں ہیں وہ ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہو چکی ہیں۔ہو سکتا ہے کچھ ممالک ڈیفالٹ ہی کر جائیں۔اس بات کا بھی امکان بڑھ چکا ہے کہ چندہفتوں کے بعدکئی ممالک نیا راستہ نکال لیں اور یہ نیا راستہ امریکی برتری کو ختم بھی کر سکتا ہے۔
یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی اس ٹیرف جنگ کا انجام کیا ہوگا؟ہو سکتا ہے امریکی صدر پیچھے ہٹ جائیں اوراپنے فیصلےواپس لے لیں۔امریکی صدر اگر اپنے فیصلوں پر ڈٹے رہے تو امریکہ اپنی برتری کھو بھی سکتا ہے۔1930 میں بھی امریکہ نے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ٹیرف میں اضافہ کیا تھا۔اس وقت کےکسانوں اور کاروباروں کو بچانے کے لیےٹیرف لگایا گیا تھا۔1930 میں امریکہ مسائل کو سنبھالنے میں کامیاب ہو گیا تھا،اب شاید کامیابی نہ مل سکے۔فرض کیا امریکی صدر کامیاب ہوتے ہیں توآئندہ کئی سالوں تک امریکی عوام ٹرمپ کےفیصلوں کے مفادات حاصل کرتی رہے گی۔ٹرمپ جس طرح ٹیرف نافذ کر رہے ہیں،ظاہری طور پر تو یہ لگتا ہے کہ یہ فیصلے خاصےخطرناک ہیں،کیونکہ روس اور چین،کینیڈا یا دیگر ریاستیں ایک علیحدہ تجارتی اتحاد بنا سکتی ہیں۔امریکی صدر فی الحال ڈٹے ہوئے ہیں اور قوم کو خوشخبری سنا رہے ہیں کہ وہ غیر معمولی کامیابی حاصل کریں گے۔کئی ممالک امریکہ سے تعلقات چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق 50 سے زائد ممالک نے امریکہ سے ٹیرف میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔اگر ٹیرف میں نرمی کا مطالبہ تسلیم کرکےٹیرف میں معمولی کمی کر دی جاتی ہے تو امریکی معیشت فائدے میں رہے گی۔کمی اگر نہیں کی جاتی تو پھر بھی کئی ممالک امریکہ سے تجارتی تعلقات ختم نہیں کر سکیں گے۔امریکی اثرورسوخ کمزور ممالک کو معاشی تعلقات منقطع کرنے سے روکےگا۔امریکی صدر کے فیصلےاگر غلط ثابت ہوئے تو امریکہ اپنی اپوزیشن کھو بیٹھے گا۔اس وقت تو امریکہ پوری دنیا کو اپنے فیصلوں سے متاثر کر رہا ہے،ہو سکتا ہے یہ فیصلے اس کے لیے خطرناک ثابت ہوں۔امریکی ٹیرف جنگ جاری ہےاور مستقبل میں علم ہو سکے گا کہ کون جیتا ہے اور کون ہارا؟
Leave a Reply