rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارٸین!علم کی اہمیت مسلمہ ہے۔علم بہت بڑی قوت اور طاقت ہے۔اس کی افادیت اس قدر کہ زندگی کا انحصار ہی علم کے اجالوں اور روشنی کی ضیاء پر ہے۔مذہبی٬سماجی٬تہذیبی اور سماجی اقدار کے فروغ اور ترقی میں تعلیم مثبت کردار ادا کرتی ہے۔طالب علم کی بہترین تعلیم و تربیت سے سماجی ترقی کا خواب پورا ہوتا ہے۔اس ضمن میں تعلیم اور تربیت کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔تعلیم شعور بیدار کرتی ہے اور تربیت سے اوصاف حمیدہ فروغ پاتے ہیں۔تعلیم سے انسان زندگی میں نہ صرف انقلاب رونما ہوتا ہے بلکہ عبارت زندگی بھی خوبصورت ہوتی ہے۔زندگی کا حسن تو اچھے اخلاق اور بہترین طرز اسلوب سے زندہ رہنا ہے۔اور تعلیم تو یہی سکھاتی ہے۔بقول شاعر:-
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
معاشرتی زندگی کا معیار حق و صداقت کے پیمانے ہیں۔اخلاقی اقدار سے تو انسان سماج میں پرسکون زندگی بسر کر پاتا ہے۔سماج میں انسان دوستی کی فضا پروان چڑھنے سے بقاۓ دوام کا تاثر بھی تعلیم کے زیور سے پیدا ہوتا ہے۔سماج میں جب انتشار کی کیفیت پیدا ہو تو کس قدر بے اطمینانی پاٸی جاتی ہے؟ظاہر ہے یہ بہت اہم سوال ہے ۔تعلیم اور تربیت کے اعجاز سے اور قوت برداشت سے ہی معاشرتی امن اور سکون کی فضا برقرار رہتی ہے۔اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک اچھا انسان ہمیشہ مثبت سوچ اور مثبت طرز عمل سے کام لیتا ہے۔دوسروں کی راۓ کا احترام کرتا اور اخلاقیات سے کام لینے سے سماج میں اتحاد اور یکجہتی پیدا ہوتی ہے۔یہ سوال بھی اپنی جگہ بہت اہم ہے۔کیا تعلیم اور تربیت کے بغیر انسان مقام انسانیت سے آشناٸی حاصل کر پاتا ہے؟اس سوال کا جواب بھی تو یہی دیا جا سکتا ہے کہ تعلیم چونکہ سیکھنے اور سکھانے کا مسلسل عمل ہے اس لیے تعلیم کے بغیر انسان کی زندگی نا مکمل تصور ہوتی ہے۔اس لیے گھریلو ماحول ہو کہ سماج کی زندگی تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔تعلیم و تربیت سے ہی سماجی تعمیر و ترقی کی بنیاد پڑتی ہے۔معاشرتی روایات کا حسن بھی تعلیم سے دوبالا ہوتا ہے۔مساجد اور مدارس کا کردار کس قدر اہم تصور ہوتا ہے؟اس کا جواب بھی تو یہی ہے کہ مساجد چونکہ عبادت گاہیں ہیں۔مومن مسلمان مساجد میں نمازیں ادا کرتے اور عبادات کا اہتمام کرتے ہیں اور دینی مدارس میں اسلامی تعلیمات سے فرزندان قوم کے سینوں کو منور کیا جاتا ہے۔اسی طرح تعلیمی اداروں میں بھی فرزندان قوم کو تعلیم وتربیت کے ذریعے اچھا انسان اور فرض شناس شہری بنایا جاتا ہے۔اس لیے ان سب کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔تعلیم کے زیور سے انسان مقام انسانیت سے آگہی حاصل کر پاتے ہیں۔اس لیے معاشرتی اقدار اور سماجی ترقی کا دارومدار تعلیم و تربیت سے ممکن ہے۔مذہبی تہوار منانا٬رسم و رواج٬تہذیب و ثقافت اور آداب زندگی بھی تعلیم وتربیت سے نتیجہ خیز ہوتے ہیں۔مساوات٬برابری٬درگزر٬ادب و احترام اور اعتدال پسندی کے تقاضے بھی تعلیم و تربیت کی حکمت سے پورے ہوتے ہیں۔سماج کی بنیادیں افراد کے باہمی اتحاد٬تنظیم اور یقین سے مستحکم ہوتی ہیں۔سماج میں الفت و محبت کے پھول بھی حسن اخلاق سے کھلتے ہیں۔سماجی ترقی سے خوشحالی دستک دیتی ہے۔
Leave a Reply