Today ePaper
Rahbar e Kisan International

تحریک آزادی کی توانا آواز، سر عبداللہ ہارون

Articles , Snippets , / Sunday, April 27th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جدوجہد آزادی ء پاکستان میں بہت سی شخصیات ایسی گزری ہیں جو اُس غلامی کے اندھیرے میں بھی ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے صبح آزادی کی نوید سناتے رہے اور مایوسی کے اندھیرے میں سوئے ہوئے مسلمانانِ ہند کو خوابِ خرگوش سے جگاتے رہے۔ ایک مکمل صبح آزادی کا سورج طلوع ہونے کا خواب مسلمانوں کی آنکھوں میں یوں بو گئے کہ اگرچہ انہوں نے اپنی جاگتی آنکھوں سے خود تو آزادی کی سحر نہیں دیکھی مگر پھر بھی کروڑوں لوگوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے میں اپنی خدمات بے لوث ہو کر ادا کر گئے۔ اُن ہی شخصیات میں ایک سرکردہ نام جناب سر عبداللہ ہارون کا بھی ہے، جنہوں نے اپنی قابلیت، بصیرت اور کردار سے مسلمانانِ ہند کی تقدیر بدل کر رکھ دی۔ انہوں نے مسلمانانِ ہند کو خواب غفلت سے جگانے اورخواب آزادی کی تعبیر کے حصول کے لئے ایک سرکردہ سپاہی کی حیثیت سے عملی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔ وہ تحریک پاکستان کے بانیان میں حقیقی طور پر ایک ممتاز مقام کی حامل شخصیت ہیں اور بجا طور پر جدوجہدِ آزادی کے عظیم اور سچے سپاہی کے طور پر ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔
سر عبداللہ ہارون نے 1جنوری 1872 کو شہرِ کراچی میں ایک کچھی ممین گھرانے میں آنکھ کھولی۔ اُن کا تعلق ایک معزز کاروباری گھرانے سے تھا۔ اسی بابت اُن کا رجحان آغاز سے ہی کاروبارِ تجارت کی طرف رہا اور یوں انہوں نے کافی کم عمری میں ہی کاروباری دنیا میں یوں قدم رکھا کہ اپنی محنت اور دیانت داری کے بل پر جلد ہی کراچی کی نامور کاروباری شخصیات میں ان کا شمار ہونے لگا، لیکن اُن کا دل ہمیشہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے دھڑکتا رہتا تھا۔ مسلمانانِ ہند کی ابتر حالت زار دیکھ کر جلد ہی انہوں نے مسلمانانِ ہند کے لئے عملی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔ اس سلسلے میں انہوں نے بہت سے رفاہ عامہ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں نے کئی تعلیمی اداروں کے قیام کے عملی اقدامات میں حصہ لیا، کئی سماجی کاموں میں حصہ لیتے ہوئے غریبوں کی مالی امداد کی، بلدیاتی نظام میں اصلاحات کے لئے کام کیا، اور کراچی کے عوام کی بے لوث خدمت کی بدولت سال1901 میں انہیں بلدیہ کراچی کے رکن کہ حیثیت سے منتخب کیا گیا، جو سر عبداللہ ہارون کی عملی سیاسی زندگی کے سفر کا نقطہء آغاز قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس عملی جدوجہد میں ابتدائی طور پر کانگریس کو عوامی جماعت کے طور پر منتخب کرتے ہوئے 1913 میں شمولیت ضرور اختیار کی تاکہ مسلمانانِ ہند کی حالت زار پر اس عوامی فورم سے ایک توانا آواز اٹھائی جا سکے ، مگر 14 سال کے اس سیاسی سفر میں کانگریس کے ہندو نواز رویے نے سر عبداللہ ہارون کو یہ باور کروا دیا کہ اگر مسلمانانِ ہند کے لئے کچھ کرنا ہے تو کانگریس اس کے لئے درست پلیٹ فارم بالکل نہیں ہے، لہٰذا 1917 میں انہوں نے باقاعدہ آل انڈیا مسلم لیگ کو جوائن کر کے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے مسلمانانِ ہند کی فلاح و بہبود کی جدوجہد کے سفر کا آغاز کر دیا۔ انہوں نے مسلمانانِ ہند کے حقوق کی ہر فورم پر بھرپور وکالت کی۔ 1920 میں خلافت موومنٹ میں آپ نے نا صرف بھرپور شرکت کی بلکہ خلافت موومنٹ کے سرگرم رکن کی حیثیت سے مسلمانوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ 1920 میں خلافت موومنٹ کے اختتام کے باوجود انہوں نے سیاسی شعور و آگاہی کی مہم جاری رکھی اور اپنی کوششوں سے جلد ہی کراچی کو مسلمانانِ ہند کی بیداری اور سیاسی سرگرمیوں کا ایک فعال شہر بنا دیا ۔ الہ آباد اجلاس منعقدہ 1930ء میں سر عبداللہ ہارون نے علامہ اقبال کے نظریہ پاکستان کی حمایت کر کے اس تصور کو سیاسی تقویت بخشی۔ انہوں نے اجلاس کے اس موڑ کو مستقبل کی حکمتِ عملی کے طور پر اپنانے کی وکالت کی، جو آگے چل کر تحریکِ پاکستان کی فکری بنیاد بنا۔ 1937 میں سرکارِ برطانیہ نے آپ کے سماجی اور رفاہی کاموں میں بھرپور شرکت کو سراہتے ہوئے آپ کو سر کے خطاب سے مستفیض فرمایا۔ لیکن سر عبداللہ ہارون نے کبھی اس اعزاز کو غرور یا تکبر کا ذریعہ نہیں بنایا اور سب کی بے لوث خدمت اور اسلام کے مفاد میں اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اسی جذبے سے سرشار 1938 میں سر عبد اللہ ہارون نے سندھ میں آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کی بنیاد رکھی اور اسی سال کراچی میں آل انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس اپنی میزبانی میں منعقد کر کے سندھ کی آزادی ء پاکستان کی جدوجہد میں عملی کردار کو واضح کر دیا۔ قائد اعظم نے ان کو مسلمانوں کا سچا خیرخواہ قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات کو ہمیشہ ہی خوب سراہا۔ لاہور کے جلسہ منعقد 23 مارچ 1940 میں سر عبد اللہ ہارون نے اسی جوش و جذبے سے شرکت کی اور اپنی تقریر میں مسلمانانِ ہند کے لئے علیحدہ مملکت کے خواب کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ۔ اسی ضمن میں 26 اکتوبر 1941 کو قائد اعظم کی خواہش پر مسلمانانِ ہند کے ترجمان اخبار ڈان کا اجراء کیا جو مسلم لیگ اور مسلمانوں کی بھرپور آواز بن کر ابھرا اور آزادی کی راہ میں صحافتی میدان میں اغیار کے پروپیگنڈے کا موثر انداز میں نا صرف جواب دیا بلکہ مسلم لیگ کا موقف عام آدمی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ، اور ڈان کو قلمی مجاہد بنا کر مسلم لیگ کی جدوجہد میں ہراول مجاہد کا کردار ادا کیا۔ 1942 کو آپ کی اچانک وفات پر آپ کے عملی کردار کے بارے میں اکابرین کی رائے آپ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے کافی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا “سر عبداللہ ہارون میرے قابلِ اعتماد رفیق تھے، جنہوں نے ہر مشکل وقت میں مسلم لیگ کا ساتھ دیا۔ ان کی دیانت، خلوص، اور قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔” لیاقت علی خان نے کہا “سر عبداللہ ہارون کا مقام تحریکِ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ بلند رہے گا۔ وہ ایک مثالی مسلمان، مخلص سیاستدان اور بے لوث انسان تھے۔” مولانا شبیر احمد عثمانی نے ان کی وفات پر کہا”سر عبداللہ ہارون نے جو چراغ جلایا تھا، وہ آج بھی تحریکِ پاکستان کے راستے کو روشن کیے ہوئے ہے۔” سر عبداللہ ہارون کی ذاتی زندگی سادگی، دیانت داری اور خلوص کا نمونہ تھی۔ وہ اسلامی روایات کے پابند، مہمان نواز، عبادت گزار اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار تھے۔ ان کے بیٹے بھی ان کے نقشِ قدم پر چلے۔ بڑے بیٹے یوسف عبداللہ ہارون ممتاز سیاستدان، آزادی کے بعد سندھ کے گورنر اور وفاقی وزیر رہے۔ہمیشہ مسلم لیگ سے وابستہ رہے اور والد کے مشن کو جاری رکھا۔ دوسرے بیٹے محمود ہارون بھی آزادی کے بعد وفاقی وزیر، سندھ کے گورنر اور ڈان گروپ کے روح رواں رہے ۔ انہوں نے صحافت اور سیاست دونوں میں ملک و قوم کی خدمت کی۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی اولاد نے سر عبداللہ ہارون کے مشن کو خلوص اور استقامت سے آگے بڑھایا۔ سر عبداللہ ہارون 27 اپریل 1942ء کو کراچی میں انتقال کر گئے، اگرچہ وہ پاکستان کے قیام سے چند سال قبل دنیا سے رخصت ہو گئے، لیکن ان کی جدوجہد اور خدمات تحریکِ پاکستان کی بنیاد بن گئیں۔ سر عبداللہ ہارون ایک سچے “آزادی کے سپاہی” تھے۔ انہوں نے سیاست، تجارت، صحافت اور فلاحی میدان میں بے مثال کردار ادا کیا۔ ان کی وفاداری، خلوص، اور قربانیوں کو قوم کبھی نہیں بھولے گی۔ ان کی اولاد نے بھی ان کے نقشِ قدم پر چل کر ثابت کیا کہ وہ صرف ایک فرد نہیں، ایک تحریک تھے۔ ان کا نام ہمیشہ عزت، فخر اور رہنمائی کا چراغ بن کر روشن رہے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International