Today ePaper
Rahbar e Kisan International

آزاد صحافت ، ذمہ دار صحافت

Articles , Snippets , / Friday, May 2nd, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمیبیا کے شہر ونڈہوک میں 3 مئی 1991 کو دنیا بھر کے نمائندہ صحافیوں کی منعقدہ عالمی صحافتی کانفرنس کے اختتامیہ پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں دنیا بھر کی نمائندگی کرنے والے ممتاز صحافیوں نے آزادی ء صحافت اور خودمختار صحافت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی منظرنامے میں صحافیوں کو درپیش مسائل پر کھل کر بات کی اور صحافیوں کے لئے ایک ایسے پُر امن ماحول کی ضرورت پر زور دیا جس میں صحافی بلا خوف و خطر اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے بخوبی انجام دے سکیں۔ اس اعلامیہ کو ونڈہوک ڈیکلریشن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس اعلامیہ اور صحافیوں کو در پیش مشکلات کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 3 مئی 1993 کو ہر سال یہ دن آزادیء صحافت کے دن کے طور پر منانے کا باقاعدہ اعلان جاری کیا۔ یہ دن عالمی سطح پر صحافیوں کو درپیش مسائل و مشکلات کو اجاگر کرنے میں اپنی اہمیت ثابت کر چکا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے عالمی سطح پر منعقدہ کانفرنسز میں دنیا کے ہر ملک میں درپیش صحافیوں کی مشکلات پر ناصرف خصوصی بحث کی جاتی ہے بلکہ ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ سارے سال صحافیوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کو ثمر آور کیا جا سکے، تاکہ دنیا بھر میں مصروفِ عمل صحافی آزادانہ طور پر بلا خوف و خطر اپنے پیشہ ورانہ فرائض سر انجام دے سکیں، لیکن یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ یہ دن 1993 سے ہر سال باقاعدہ طور پر منایا ضرور جاتا ہے، مگر آج 32 سال گزرنے کے باوجود بھی مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے ہیں۔ صحافت آج بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں ظلم و جبر کے خونی پنجوں میں پھنسی سسکیاں لیتی نظر آتی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں صحافت پر قدغن لگائے جانے والے قوانین کا نفاذ بھی صحافت کا گلا گھونٹنے میں مصروفِ عمل ہیں۔ یہ بات ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صحافت کسی بھی ملک کو مستحکم کرنے والے ستونوں میں ایک اہم ستون ہے، یہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جہاں ایک طرف یہ مظلوموں اور عوام کی آواز ایوانوں تک پہنچانے کا موثر ذریعہ ہے، تو دوسری طرف ایوانوں کے اچھے اقدامات کی گونج عوام تک پہنچانے کا رابطہ بھی ہے۔ صحافت ایک ایسا پُل ہے جس کی بدولت عوام اور حکمرانوں کا درمیان فاصلہ کم سے کم کرنے کا عمل با احسن انجام پاتا ہے ۔ جہاں ایک طرف صحافی کا قلم حکمرانوں کو ان کے غلط اقدام کی نشاندہی کر کے خود احتسابی کا موقع فراہم کرتا ہے ، وہیں دوسری طرف عوام کو شعور و آگاہی فراہم کرتا ہے، جس کی بدولت نہ صرف عوام اپنے حقوق سے آگاہ ہوتے ہیں بلکہ وہ ان اقدامات کی تعریف کرنے کے بھی قابل ہو پاتے ہیں جو حکمران ان کی آسانیوں کے لئے کرتے ہیں۔ صحافت ملک کی معاشی، سیاسی اور دفاعی طاقت کی مضبوطی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ملک کا ایک روشن اور چمکدار چہرہ ساری دنیا کے سامنے لا کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار بخوبی نبھاتی ہے، لیکن بہت سے ممالک میں سنسر شپ ، دھمکیوں اور جبر کی طاقت سے اُس سچ کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جو صحافی کے قلم سے اخبار کے کاغذ پر اترتے ہی عوام کے ذہنوں میں نقش ہو جاتا ہے۔ اِس کی پاداش میں بہت سے صحافیوں نے قلم کی حرمت بچانے کی قیمت جبری قید و بند سے لے کر خون بہانے تک ادا کی ہے ۔ ایک ایسے دور میں جہاں سوشل میڈیا کی آمد نے افواہ کو خبر اور ذاتی مفاد کو اہم بنا دیا ہے، پہلے سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ آزادی کے نام پر مفادات کو فوقیت دینے کے بجائے صحافتی تنظیمیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ پوری سچائی، تحقیق اور ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف صحافتی اصولوں پر عمل پیرا رہا جائے۔
ہر سال یہ دن پوری دنیا کو ایک ایسی دنیا کا خواب ضرور دکھاتا ہے کہ جہاں آزادیء اظہار پر کوئی پابندی نہ ہو اور صحافت ہر طرح کے جبر و استبداد سے آزاد ہو، لیکن یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ جیسے ہر آزادی کچھ حدود و قیود کی پابند ہوتی ہے ویسے ہی آزادیء اظہار بھی کچھ حدود و قیود کی پابند ہونی ضروری ہے۔ بِنا تحقیق کسی بھی بات کو آزادیء صحافت سمجھ کر ذہن سازی کرنا بھی ایک جرم ہے، قلم کی حرمت چند سکوں کی عوض گروی رکھ دینا بھی جرم ہے، اپنے مفادات کی خاطر کسی کی کردار کشی کرنا یا اس سے بھی بڑھ کر سونے کی چمک سے چندھیائی آنکھوں سے اپنی دھرتی کے خلاف بِک جانا بھی ایک ناقابلِ معافی جرم ہے۔ اس لئے اصل بات آزادیء صحافت سے بڑھ کر آزاد ذمہ دار صحافت کی ہونی چاہیے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ صحافیوں نے قلم کی حرمت پر جانوں کا نظرانہ خوشی خوشی پیش کیا لیکن قلم کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی، مگر وہیں کچھ کالی بھیڑیں ایسی بھی ہیں جنہوں نے صحافت کا چولہ ذاتی مفاد کی خاطر زیب تن کیا ہوا ہے، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہونی چاہیے کہ ایک آزاد فضا میں صحافی کسی بھی خبر کو پوری تحقیق، سچائی اور صحافت کے تمام تر اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے خبر بنائے اور کسی افواہ کو خبر بنانے سے گریز کرے۔ آزاد اور ذمہ دار صحافت ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ جہاں آزاد میڈیا جمہوریت کی طاقت ہے، وہیں ذمہ دار صحافت عوام کے اعتماد کا مرکز ہے۔ آزادی صحافت کا عالمی دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں نہ صرف صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے بلکہ یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ صحافت سچائی، دیانت اور احتساب کی روش پر قائم رہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International