rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
امن بہتر ہوتا ہے،لیکن جب جنگ ناگزیر ہو جائے تو لڑنا چاہیے۔منتوں،ترلوں سے جنگ کو ٹالا نہیں جا سکتابلکہ ان سے کمزوری کا اظہار ہوتا ہے۔جنگ بدر کی مثال ہمارے سامنے ہے،تین سوتیرہ کی تعداداورتھوڑے سے ہتھیاروں کے ساتھ اپنے سے تین گنا زیادہ تعداداورزیادہ ہتھیاروں سےلیس دشمن سے ٹکرا گئے تھے۔ہتھیار کم ہوں یا زیادہ،لڑنا چاہیے۔انڈیا نے پاکستان پر حملے کیے،یہ حملے ایک آزاداورایٹمی ریاست پرکیے گئے۔کوئی بھی ریاست اس طرح کی حرکتیں برداشت نہیں کرتی اور جواب دیا جاتا ہے۔پاکستان نے بھی جواب دیا اوریہ بہترین جواب تھا۔پاکستان نےجوابی حملے کو”بنیان المرصوص”کا نام دیا۔”بنیان المرصوص”کا مطلب ہے سیسہ پلائی ہوئی دیوار۔قرآن حکیم میں مجاہدین کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے”اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میں اس طرح صف بند ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں”(الصف)مسلمان جب لڑتے ہیں،تو شہادت کی خواہش لے کر لڑتے ہیں اور لڑتے وقت سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں۔مسلمان شہادت کے جذبے سے سرشارہو کر لڑتا ہےاورمقصد یہ ہوتا ہے کہ اللہ کی رضا حاصل ہو جائے۔پاکستان پر انڈیا نے مختلف مقامات پر حملے کیے،ان حملوں میں بچوں سمیت دو درجن سے زیادہ افراد شہید ہو گئے۔انڈیا نے ان حملوں کو”آپریشن سندور”کا نام دیا۔پاکستان نےانڈیا پرجوابی حملےکیےاور ان حملوں کو” بنیان مرصوص”کا نام دیا۔پاکستان نے انڈیا کے پانچ ایئر بیسز(Air Bases)کے علاوہ متعدد ٹھکانوں کوبھی نشانہ بنایا۔جوابی حملوں سےانڈیا کی چیخیں نکل گئیں۔انڈیا کو توقع نہیں تھی کہ اس قسم کا جواب آسکتا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کا آغاز’فتح ون’میزائل چلا کر کیا گیا۔آئی ایس پی آرنےوضاحت کی ہےکہ اس آپریشن کو ان بچوں کے نام کیا گیا ہے جو بھارتی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہوئے۔’فتح ون’میزائل مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے اوریہ میزاِئل 400 کلومیٹر فاصلہ تک اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھاک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان نے جواب دے کر پوری دنیا کےسامنے واضح کر دیا ہےکہ پاکستان اتنا کمزور نہیں اور اس سےجنگ لڑنا آسان نہیں۔پاکستان آسانی سےروایتی جنگ بھی لڑ سکتا ہے اور ایٹمی جنگ بھی۔انڈیا نےپاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری سمجھا،اس لیےاتنا سخت رد عمل انڈیا کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
انڈیا کے ساتھ جنگ ہونے کی صورت میں پوری قوم فوج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کا عزم رکھتی ہے۔مسلمانوں کو یقین ہے کہ وہ جنگ کی صورت میں فتح حاصل کریں گے۔اللہ پہ بھروسہ اور تقوی مسلمانوں کی سب سے بڑی قوت ہےاور اس قوت کے سہارے دشمن کا مقابلہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ جنگ کے لیے نکلو،اس بات کی بھی پروا نہ کرو کہ تعداد کم ہے یا اسلحہ موجود نہیں۔ارشاد باری تعالی ہے”ہر حال میں نکلو،خواہ ہلکے ہو یا بھاری اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ،یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو”(التوبہ)مسلمان ایک جذبے سے لڑتا ہےاور اس بات کی بھی پرواہ نہیں کرتا کہ سامنے کتنا بڑا دشمن ہے۔پاکستانی فضائیہ نےانڈیا کے اندر حملے کر کےپوری قوم کے دل جیت لیے ہیں۔پاکستان کا بھی نقصان ہوا ہے،لیکن انڈیا کو بھی بہت زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔جنگ بندی ہو گئی ہے،مگر پھر بھی جھڑپیں کہیں نہ کہیں ہو رہی ہیں۔پاکستان نےواضح پیغام دیا ہےکہ انڈیا رک جائے تو پاکستان بھی رک جائے گا۔مودی حکومت نے یہ سمجھا تھا کہ پاکستان کو نقصان پہنچا کر عوامی مقبولیت بھی حاصل ہو جائے گی اور بین الاقوامی طور پر امیج بھی بہتر بن جائے گا۔پاکستان کی طرف سے اتنا سخت جواب حاصل کر کے مودی خون کے آنسو رونے پر مجبور ہے۔پاکستان اور انڈیا کی جنگ تیسری عالمی جنگ کا آغاز بھی ہو سکتی ہےنیز ایٹمی جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایٹمی جنگ چھڑنے کی صورت میں کتنا نقصان ہوگا لیکن زمین کا بہت سا حصہ تباہ ہو جائے گا۔پہلگام واقعہ اگر مودی گورنمنٹ کا ڈرامہ نہیں تو واقعی قابل مذمت ہے،اگر مودی کا ڈرامہ بھی ہے تو پھر بھی قابل مذمت ہے،لیکن پاکستان میں جعفر ایکسپریس اور اس جیسی دوسری دہشت گردانہ کاروائیاں انڈیا کرتا رہتا ہے۔دہشت گردی پاکستان کا ایک سنگین مسئلہ ہےاور اس پر قابو پانے کے لیے مسلسل کوشش کی جا رہی ہیں،لیکن انڈیا،افغانستان اور کچھ دوسری طاقتوں کی طرف سےدہشت گردی کی جا رہی ہے۔دہشت گردی کاخاتمہ تب ہو سکتا ہے جب انڈیا اور دوسرےدہشت گردانہ کاروائیاں کرنے والے ممالک باز آجائیں۔
دہشت گردی ایک علیحدہ مسئلہ ہے لیکن سرعام پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنا ایک علیحدہ مسئلہ ہےاور یہ انتہائی سنگین بھی ہے۔انڈیا نےیہ سمجھ کر حملہ کیا کہ پاکستان کی طرف سے کسی صورت میں جواب نہیں آئے گا۔پاکستانی رد عمل نے واضح کر دیا کہ کسی بھی حرکت کا جواب اسی طرح دیا جا سکتا ہے۔پاکستانی قوم کا جوش و خروش بھی دیدنی ہےاور جنگ کو ایک مقدس فریضہ سمجھ کر لڑنےکے لیے تیار ہے۔پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کی صورت میں انڈیا کی سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی۔مودی گورنمنٹ مسئلے کو حل کرنے کی طرف لانے کی کوشش کرے،ورنہ نتائج بہت ہی خوفناک ہوں گے۔پاکستانی قوم سمجھتی ہے کہ اگر ایٹمی جنگ کی صورت میں پاکستان ختم بھی ہو جائے تو اللہ تعالی آخرت میں شہادت کی وجہ سے عظیم انعامات سے نوازیں گے۔امن بہترہوتاہے، لیکن جنگ ناگزیر ہو جائے تو لڑنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔جنگ امن کے لیے بھی ضروری ہو جاتی ہےاور امن کے لیے جنگ لڑنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔پاکستان کوئی تر نوالہ نہیں جو آسانی سے نگلا جا سکے۔پاکستانی قوم کا بچہ بچہ جہاد کے جذبے سے سرشار ہے۔پاکستانی آرمی مسلسل دو تین دن سے انڈیا کے ڈرون گرا رہی ہے۔اگرمودی سرکار کی حرکتیں نہ رکیں توسخت جواب بھی دیا جا سکتا ہے۔پاکستانی قوم جنگ لڑنے کے لیے پوری طرح تیار ہےاور شہادت کے جذبے نے قوم کے حوصلے بلند کر دیےہیں۔پاکستانی قوم خوف اور پریشانی سے کوسوں دور ہے۔جنگ نہیں ہونی چاہیے کیونکہ جنگ بربادی لاتی ہے،لیکن جب جنگ ناگزیر ہو جائے تو لڑنے سے پیچھے بھی نہیں ہٹنا چاہیے۔کئی گنا زیادہ تعداد دشمنوں کی بھی ہو تو پھر بھی لڑا جائے۔جنگ کی خواہش نہیں کرنا چاہیےلیکن جب لڑنا ضروری ہو جائے تو پھر منتوں ترلوں سے کام نہیں بنتا بلکہ میدان میں مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔
Leave a Reply