Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پاکستان-یو اے ای تعلقات: علاقائی تعاون اور معاشی ترقی کی ایک مثالی شراکت داری

Articles , Snippets , / Friday, May 23rd, 2025

rki.news

تحریر: احسن انصاری

پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان تعلقات خطے کے مضبوط ترین اور اہم ترین تعلقات میں شمار ہوتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک نے معیشت، تجارت، سیاست، ثقافت اور عوامی سطح پر قریبی تعلقات قائم کیے ہیں۔ یہ تعلقات باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور طویل دوستی کی بنیاد پر قائم ہیں۔ خاص طور پر 2024 اور 2025 میں یہ شراکت داری مزید مضبوط ہوئی ہے اور دونوں ممالک کے لیے ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔

معاشی لحاظ سے یو اے ای، چین اور امریکہ کے بعد پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ مالی سال 2023-24 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 10.9 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ اس میں سے پاکستان نے یو اے ای کو تقریباً 1.59 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، جن میں ٹیکسٹائل، چاول، پھل، سبزیاں، چمڑے کی مصنوعات اور کھیلوں کا سامان شامل ہیں۔ جبکہ یو اے ای سے پاکستان نے تقریباً 4 ارب ڈالر کی درآمدات کیں، جن میں تیل، مشینری اور کیمیکل شامل ہیں۔ دونوں ممالک نے مستقبل میں اس تجارتی حجم کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے 2025-26 تک یو اے ای کو اپنی برآمدات 2 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

سرمایہ کاری کے شعبے میں بھی یو اے ای ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ پچھلے دو عشروں میں یو اے ای نے پاکستان میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ سرمایہ کاری ٹیلی کام، بینکاری، ریئل اسٹیٹ، توانائی اور بندرگاہوں جیسے شعبوں میں کی گئی ہے۔ مشہور یو اے ای کمپنیاں جیسے اتصالات، اعمار اور دبئی اسلامک بینک پاکستان میں فعال طور پر کام کر رہی ہیں۔ جنوری 2024 میں پاکستان اور یو اے ای نے 3 ارب ڈالر کے نئے معاہدے کیے، جن کا مقصد بنیادی ڈھانچے، ریلوے سسٹم اور اکنامک زونز کی تعمیر ہے۔ یو اے ای نے مزید 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا ہے، جو پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔

پاکستانی کمیونٹی جو یو اے ای میں مقیم ہے، اس دوستی کی ایک اہم بنیاد ہے۔ تقریباً 18 لاکھ پاکستانی یو اے ای کے مختلف شہروں میں کام اور رہائش پذیر ہیں۔ ان میں اکثریت نوجوانوں کی ہے جو محنتی اور پیشہ ور ہیں۔ وہ تعمیرات، ٹرانسپورٹ، ہوٹلنگ، صحت، اور دیگر سروسز کے شعبوں میں کام کرتے ہیں اور یو اے ای کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہیں۔

یہ اوورسیز پاکستانی ہر سال اربوں ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مالی سال 2025 کے پہلے دس مہینوں میں یو اے ای سے پاکستان آنے والی ترسیلات زر کا حجم تقریباً 6.36 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 51 فیصد زیادہ ہے۔ یہ رقم نہ صرف لاکھوں پاکستانی خاندانوں کی زندگیوں کو سہارا دیتی ہے بلکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بھی مستحکم کرتی ہے۔ یو اے ای میں کام کرنے والے پاکستانی نوجوان اس عمل کے اصل سرمایہ ہیں۔

سیاسی طور پر بھی دونوں ممالک کے تعلقات بہت دوستانہ اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔ دونوں حکومتیں اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور سرکاری دوروں کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہتی ہیں۔ اپریل 2025 میں دونوں ممالک نے تجارت، ثقافت، اور قونصلر امور کے شعبوں میں کئی مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے۔ اسی ماہ اسلام آباد میں دونوں ممالک کی جوائنٹ قونصلر کمیٹی کا دوسرا اجلاس بھی منعقد ہوا تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کیے جا سکیں۔

حالیہ برسوں میں پاکستان اور یو اے ای کے درمیان اسٹریٹجک تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے سیکیورٹی، دفاع، اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ، بندرگاہوں اور ریلوے نظام کو آپس میں جوڑنے کے لیے بھی نئے منصوبے زیر غور ہیں، جو علاقائی تجارت اور روابط کو فروغ دیں گے۔

ثقافتی میدان میں بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔ اپریل 2025 میں یو اے ای کی وزارتِ ثقافت اور پاکستان کی کلچرل ڈویژن کے درمیان ایک نیا معاہدہ ہوا جس کا مقصد فنون، ادب، موسیقی اور ورثے کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یو اے ای میں پاکستانی اسکول، ریستوران، اور ثقافتی مراکز دونوں قوموں کے درمیان قریبی رشتے کو ظاہر کرتے ہیں۔

یہ مضبوط شراکت داری دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔ پاکستان کو اس سے سرمایہ کاری، ترسیلات زر، برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے مواقع حاصل ہو رہے ہیں، جو ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں مدد دے رہے ہیں۔ دوسری طرف، یو اے ای کو ایک نوجوان، تربیت یافتہ افرادی قوت اور جنوبی ایشیا کی ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔

مستقبل میں پاکستان اور یو اے ای جدید شعبوں جیسے آئی ٹی، زرعی ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی، اور سیاحت میں بھی تعاون کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یو اے ای-پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کا قیام کاروباری تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔ دونوں ممالک ڈیجیٹل نظام کے ذریعے تجارت کو مزید آسان اور مؤثر بنانے پر بھی کام کر رہے ہیں۔

پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات اعتماد، مشترکہ مقاصد اور باہمی فائدے پر مبنی ہیں۔ یو اے ای میں مقیم پاکستانی نوجوان ان تعلقات کی اصل طاقت ہیں، جو ترسیلات اور محنت کے ذریعے دونوں ممالک کی معیشت کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ یہ دوستی مستقبل میں مزید مضبوط اور شاندار ہو گی۔
(ای میل: aahsan210@gmail.com)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International