rki.news
گھر سے تو پیپر دینے گیے تھے
احد، فہد اور شاہ زیب تین بھائی نہیں، تین دوست تھے، بچپن ساتھ ساتھ گزرا، سکول کا پہلا دن ایک ساتھ، ٹیوشن ایک ساتھ، گھر کے سامنے والے پارک میں شام کو کھیلنے بھی اکٹھے جاتے تھے، گھر کی دیواروں کے ساتھ ساتھ ان کے دل بھی آپس میں ایسے ملے ہوے تھے جیسے ماں جایوں کے خون ایک دوسرے سے ملے ہوے ہوتے ہیں، ایک جیسے حالات، ایک جیسا رہن سہن، ایک جیسے مضامین، پڑھای اور امتحانات کی ایک جیسی ٹینشن لیتے لیتے آخر کار تینوں یار غار دسویں کے سالانہ امتحانات جنہیں باقاعدہ طور پر بورڈ کے امتحانات بھی کہا جاتا ہے تک. پہنچ گیے، آنکھوں میں ڈاکٹر بننے کے سپنے لے کر جینے والے پندرہ سالوں کے بالک آدھے سے زیادہ پیپرز دے چکے تھے، پیپرز ان کی توقع سے بڑھ کے اچھے ہوے تھے ان کی توقعات کے دییے نے لو پکڑ لی تھی، انھیں اپنی منزل نزدیک، نزدیک اور بہت نزدیک لگنے لگی تھی، ہوتے ہواتے اور چلتے چلاتے اکیس مءی کا وہ ہولناک، سخت اور بھیانک دن طلوع ہو گیا جب تینوں دوست بیالوجی کا پرچہ دینے کے لیے گھر سے نکلے، امتحانی سنٹر ان کے گھر سے پندرہ کلو میٹر کی دوری پہ تھا اس کا حل یہ نکالا گیا تھا کہ ہمسایوں سے ان کی چھکڑا گاڑی ادھار مانگ لی گءی تھی تاکہ تینوں دوست بغیر کسی رکاوٹ کے پیپرز دے سکیں، خیر ہم بھلے جتنی بھی سکیمیں لگا لیں اصل سکیم مالک ہی کی چلتی ہے، تو تینوں دوست اکیس مءی کی رات جاگ کر پیپر کی تیاری کرتے رہے، امتحانی سنٹر
تھوڑی دوری پہ تھا لہذا
فہد نے گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے چلانی شروع کر دی، جونہی نہر کے کنارے گاڑی پہنچی، گاڑی اچھل کر نہر میں گر پڑی اور نوے کے زاویے پہ نہر میں عموداً کھڑی ہو گءی معصوم پندرہ سال کے تین لڑکے سانسوں کی روانی کے ساتھ موت کی خندق میں قید ہو گیے، موت کے فرشتے پہنچ گئے اور موت تین نو جوانوں کو پل میں نگل گءی، تین نوجوان مر گیے مطلب تین والدین مر گیے، کوی انکی مدد نہ کر پایا تمام تماشائی تماشا دیکھتے رہے، وڈیوز بناتے رہے اور ماوں کے لاڈلے جان کی بازی ہارتے گیے، تو یقین رکھیے موت ہی زندگی کی محافظ ہے ہمیں، آپ کو یا کسی اور کو بالکل نہیں پتا کہ اگلے پل اس کے ساتھ کیا یو جاے، گھروں سے صبح صحیح سلامت نکلنے والے کبھی کبھی موت کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر کسی اور ہی دنیا کے باسی بن جاتے ہیں، وہ اکبر آلہ آبادی کا کیا ہی خوبصورت شعر ہے کہ
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
تو احد، فہد اور شاہ زیب گیے تو پیپر دینے ہی تھی مگر وآپسی پہ کسی اور کے کندھوں پہ آئے تھے، اللہ پاک ان جانے والوں کا حامی و ناصر ہو اور ان کے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Naureen drpunnamnaureen@gmail.com
Leave a Reply