Today ePaper
Rahbar e Kisan International

گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے دوشنبہ، تاجکستان میں عالمی کانفرنس کا آغاز

Articles , Snippets , / Friday, May 30th, 2025

rki.news

(تحریر احسن انصاری)

سال 2100 تک زمین کے ایک تہائی گلیشیئرز ختم ہو سکتے ہیں۔ یہ خوفناک پیش گوئی اس وقت سامنے آئی ہے جب دنیا بھر کے رہنما بشمول پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، دوشنبہ، تاجکستان میں ایک اہم ماحولیاتی کانفرنس میں جمع ہوئے ہیں۔ یہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس برائے تحفظِ گلیشیئرز، اقوام متحدہ کی جانب سے 2025 کو “گلیشیئرز کے تحفظ کا بین الاقوامی سال” قرار دینے کا حصہ ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں پگھلتے گلیشیئرز کے بحران سے نمٹنے کے لیے اجتماعی حکمت عملی مرتب کرنا ہے۔

گلیشیئرز کو ماحولیاتی تبدیلی کے خاموش نگہبان کہا جاتا ہے کیونکہ یہ زمین کے 75 فیصد تازہ پانی کا ذخیرہ رکھتے ہیں۔ لیکن اب یہ پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ہندوکش ہمالیہ کا خطہ اس صدی کے اختتام تک اپنے دو تہائی گلیشیئرز کھو سکتا ہے، جس سے دو ارب سے زائد افراد کے پانی کے ذرائع متاثر ہوں گے۔ تاجکستان میں، جہاں کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، گزشتہ چند دہائیوں میں 1,000 سے زیادہ گلیشیئر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں، جن میں وانچ یاخ گلیشیئر بھی شامل ہے جو سنہ 1950 سے اب تک ایک کلومیٹر پیچھے ہٹ چکا ہے اور اس کا رقبہ 44 مربع کلومیٹر کم ہو چکا ہے۔

پچھلے تین سال کے دوران دنیا بھر میں تمام مانیٹر کیے گئے گلیشیئرز پیچھے ہٹے ہیں، اور پچھلے چھ سال میں سے پانچ سال میں گلیشیئر پگھلنے کی رفتار ریکارڈ سطح پر رہی ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں نہ صرف سمندری سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، بلکہ ساحلی علاقوں میں شدید خطرات، گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے سیلاب، اور پانی، زراعت و توانائی کی فراہمی میں بحران پیدا ہو رہا ہے۔ دنیا کی 40 فیصد زرعی آبپاشی انہی گلیشیئرز سے نکلنے والے پانی پر منحصر ہے۔

کانفرنس کا باقاعدہ آغاز 29 مئی کو کوخی سومون کمپلیکس، دوشنبے میں ہوا، جہاں 1,000 سے زائد مندوبین جن میں حکومتی نمائندے، سائنس دان، ماحولیاتی ماہرین، مقامی کمیونٹی کے رہنما اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں، شریک ہوئے۔ یہاں ایک مشترکہ عزم سامنے آیا کہ انسانیت کے لیے پانی کے ان خزانوں کو بچانے کے لیے فوری اور اجتماعی اقدام۔

کانفرنس میں متوقع اہم اقدام “دوشنبے گلیشیئر اعلامیہ” ہے، جس کے ذریعے ممالک گلیشیئر مانیٹرنگ نیٹ ورک کو وسعت دینے، ممکنہ گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے وارننگ سسٹمز قائم کرنے، اور اقوام متحدہ کے تحت ایک نیا “گلیشیئر تحفظ ٹرسٹ فنڈ” قائم کرنے کے پابند ہوں گے۔ اس اعلامیے کو آئندہ COP30 (برازیل) میں پیش کیا جائے گا۔

کانفرنس کے دوران UNESCO اور عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) نے 2025 سے 2034 تک Cryosphere Sciences کا عالمی عشرہ منانے کا اعلان کیا، جس میں مصنوعی سیاروں سے حاصل کردہ ڈیٹا کو مقامی کمیونٹیز کے روایتی علم کے ساتھ ملا کر پانی کی قلت سے بچاؤ کی پیش گوئی کی جائے گی۔

مقامی اور علاقائی خطرات پر بھی توجہ دی گئی، خاص طور پر وسطی ایشیا میں جہاں گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کے بین الاقوامی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔ IUCN کے تحت ٹرانس باؤنڈری واٹر تعاون پر بھی سیشن منعقد ہوئے۔

مقامی سطح پر آگہی کے لیے تاجکستان نے حال ہی میں “گلیشیئر تحفظ کا مہینہ” منایا، جس میں اسکولوں میں فن مقابلے، ریڈیو پروگرامز، اور نوجوانوں کی مہمات شامل تھیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ ماحولیاتی تحفظ صرف عالمی سطح پر نہیں بلکہ مقامی شراکت داری سے بھی ممکن ہے۔

کانفرنس میں کئی عملی اقدامات پر بھی بات ہوئی، جیسے ہمالیہ اور اینڈیز جیسے خطوں میں ابتدائی وارننگ سسٹمز کی تنصیب، اور تاجکستان کے 5,000 میٹر بلند گوربونوف آبزرویشن اسٹیشن کو دوبارہ فعال بنانا۔ خواتین کو پانی کی پالیسی سازی میں قیادت دینے کے لیے خصوصی پالیسیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، کیونکہ وہ پانی کی کمی سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

ماؤنٹین ریسرچ انیشیٹو کی ماہر ماریہ شاہگیدانوفا نے کہا: “گلیشیئرز کا تحفظ محض ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی سلامتی کا معاملہ ہے۔” یہ الفاظ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اس وقت دنیا فوری عمل اور عالمی یکجہتی کی متقاضی ہے۔

اب تک کانفرنس نے عالمی ماحولیاتی سفارت کاری میں ایک اہم موڑ کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ اگرچہ گلیشیئرز تیزی سے پیچھے ہٹ رہے ہیں، لیکن اس کانفرنس میں جس اتحاد، سائنسی بصیرت اور سیاسی عزم کا مظاہرہ ہوا، وہ امید کی ایک مضبوط کرن ہے۔ ناروے کے برفانی ماہرین سے لے کر پامیر کے مقامی کسانوں تک، سب ایک مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہیں۔ تاہم، اس بحران سے نمٹنے کے لیے دنیا کو بے مثال عالمی اتحاد درکار ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک کو مالی امداد اور تکنیکی سہولت فراہم کرنی ہوگی، کاربن اخراج میں نمایاں کمی لانا ہوگی، اور دنیا کے ہر فرد کو ایسے فیصلوں اور پالیسیوں کی حمایت کرنی ہوگی جو گلیشیئرز کی بقا کو یقینی بنائیں۔

تاجکستان کے وزیر اعظم کوخیر رسول زودا نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا: “ایک گلیشیئر کی موت صرف برف کا خاتمہ نہیں بلکہ ماحولیاتی نظام، معیشت اور امن کا بکھر جانا ہے۔” ان کے یہ الفاظ دوشنبے اپیل کی روح کی عکاسی کرتے ہیں—کہ وقت آ گیا ہے ہم سب مل کر اپنا مستقبل محفوظ بنائیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International