rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
ایران۔اسرائیل کےدرمیان جنگ جاری ہےاور اب امریکہ بھی اس جنگ میں کود پڑا ہے،جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔بین الاقوامی قوانین کی نہ تو امریکہ کو پرواہ ہے اور نہ اسرائیل کو، بلکہ اپنے مفاد کے لیےہر قسم کا عمل جائز سمجھتے ہیں۔ایران معاشی لحاظ سے بھی کمزور ہے اوردفاعی لحاظ سے بھی زیادہ مضبوط نہیں،لیکن دنیا کی مضبوط طاقتوں سے ٹکرا رہا ہے۔اسرائیل یا امریکہ سے ٹکرانا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ انتہائی خطرناک ہے۔یہ درست ہے کہ ایران کو زبردستی جنگ کے میدان میں گھسیٹا گیا ہے،لیکن جوابی رد عمل اسرائیل سمیت پوری دنیا کے لیے حیران کن ثابت ہواہے۔اسرائیل نے حملہ کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ایران کو چٹکیوں میں بھی مسلا جا سکتا ہے لیکن جوابی کاروائی نےاسرائیلیوں کی چیخیں نکال دیں۔اسرائیل کواتنی توقع نہیں تھی کہ ایران اتنا بھرپور جواب دے گا۔ابھی تک اسرائیل کا اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا ایران کا ہوا ہے،لیکن مقابلہ کیا جا رہاہے۔ایران میں تقریباپونےسات سو افراد شہید ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں اور زخمی بھی ہوئے ہیں نیز کافی عمارتیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ایران ابھی تک میدان میں ڈٹا ہوا ہےاور نظر نہیں آتا کہ بعد میں پیچھے ہٹ جائے گا۔اسرائیل اپنے مقاصد کےحصول تک جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔اتوار کے روز اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہونےکہاکہ اسرائیل ایران میں اپنے اہداف کے حصول کےبہت قریب پہنچ چکا ہے۔دعوے کے مطابق ایران کے بلیسٹک میزائل پروگرام اور جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔اسرائیل اپنے مقاصد کے حصول تک جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے،لیکن طول دینے کے لیے بھی تیار نہیں۔ایک اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کےمطابق،اسرائیل خود کو طویل مدتی جنگ میں نہیں جانے دے گا لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ اہداف مکمل کرنے سے پہلے جنگ ختم کر دی جائے۔جب تک اہداف مکمل نہیں ہوتے اس وقت تک جنگ جاری رہنے کا امکان ہے۔
اسرائیل کی مدد امریکہ کی طرف کی جا رہی ہےاورکئی دوسرے ممالک بھی مدد کرنے کے لیے تیار ہو چکے ہیں۔یورپی یونین کے کئی ممالک اور دیگر کئی ممالک اسرائیل کی مدد کرنے کے لیےتیارہیں اور ان کے مطابق اسرائیل دفاع کا حق رکھتا ہے،حالانکہ یہ جنگ اسرائیل نے خود ہی شروع کی ہے۔مشرق وسطی میں اسرائیل نےامن کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔اسرائیل بہت سے ممالک سے الجھ رہا ہے۔اسرائیل کی توعملی مددکی جارہی ہےلیکن ایران کی ابھی تک صرف زبانی ہمدردی کی جا رہی ہے۔روس کی طرف سے کہا گیا کہ ہم ایران کے ساتھ ہیں۔اس وقت عباس عراقچی روس کا دورہ کر رہے ہیں۔ملاقات میں خطے کہ امن کے لیے بات چیت ہوگی،لیکن اس بات امکان کم ہے کہ ماسکو ایران کی مدد کرے۔ایک وجہ تو یہ ہے کہ یوکرین کی جنگ میں روس الجھا ہوا ہے،دوسراروس اور ایران کے درمیان کچھ معاہدے ہیں،لیکن کہا جا رہا ہے کہ دفاعی معاہدہ شامل نہیں اس لیے ایران کی مدد کرنے کا ماسکو پابند نہیں۔ہو سکتا ہے کوئی معاہدہ ہو اور روس مدد کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔تیسری وجہ یہ بھی ہےکہ ماسکو کی پالیسی یہ بھی ہے کہ ایران اور اسرائیل دونوں سے تعلقات بہتر رکھے جائیں اور امریکہ کے ساتھ بھی بہتر تعلقات ہوں۔بہرحال ایران اگر ماسکو کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہےاور امداد حاصل کر لیتا ہے تو امکان بڑھ جائے گا کہ اسرائیل کا مقابلہ زیادہ قوت سے کیا جا سکے۔بہت سے ممالک کے سربراہان مذمت کے ساتھ ہمدردی کا بھی اظہار کر رہے ہیں،شاید وہ حقیقی امداد نہ کر سکیں۔ایران کو اس وقت فوجی امداد کی سخت ضرورت ہے،فوجی امداد کے علاوہ خوراک،ادویات وغیرہ کی بھی ضرورت ہے۔جنگ بہت سے مسائل پیدا کرتی ہےاور ایران مسائل میں مسلسل گھر رہا ہے۔ایران بہت ہی کڑے وقت کا سامنا کر رہا ہے۔امریکہ کی طرف سےمزید دھمکی بھی دی گئی ہے۔امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسبتھ نےایک بیان دیا ہے کہ ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کر دیا ہے،اگر ایران نےجواب دیا تو اس کا سخت رد عمل دیا جائے گا۔پیٹ نے یہ بھی کہا کہ خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کریں گے۔ایران نےامریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر میزائل داغے ہیں اورتل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں جنگی سائرن بج رہے ہیں۔اسرائیل نقصان اٹھا رہا ہے لیکن اتنا نہیں کہ شکست کھا جائے۔اس بات کا امکان بھی ہے کہ اسرائیل کو اگر مکمل طور پر شکست خوردہ نہ بھی کیا جا سکے تو اس کا زور ٹوٹ سکتا ہے۔
ایران اسرائیل جنگ کے اثرات پوری دنیا کی معیشت پر بھی پڑرہے ہیں۔آبنائےہرمزکو ایران بند کر سکتا ہے۔دنیا کا تقریبا 20 فیصد تیل آبنائےہرمز کے ذریعے دوسرے ممالک تک پہنچتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق تیل سے بھرے دو بحری جہاز آبنائے ہرمز کا راستہ تبدیل کرکے دوسرا راستہ اختیار کر چکے ہیں۔اگر حالات اس طرح رہے تو تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ انسانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔انسانی جان کی بہت ہی وقعت اور قیمت ہے،لیکن اسرائیل بلا جھجک قتل کر رہا ہے۔آبنائےہرمز کا راستہ بند کرنے کی وجہ سے فرانس سمیت کئی ممالک ایران پر حملہ کر سکتے ہیں۔اگر دوسری طاقتیں اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران پر حملہ آور ہوتی ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ یہ جنگ عالمی جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔تیسری عالمی جنگ اگر شروع ہو گئی تو بے پناہ تباہی پھیلے گی۔ایران کی زبانی کلامی ہمدردی کی بجائے حقیقی مدد کی جائے تاکہ وہ ظلم کامقابلہ کر سکے۔امن کے لیے ضروری ہے کہ ظالم کا ہاتھ روکا جائے۔
Leave a Reply