rki.news
تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
میرے سامنے نوین روما صاحبہ کی پہلی تصنیف رقص آب کھلی پڑی ہے، کتاب پچھلے کءی دنوں سے میرے زیر مطالعہ ہے، کتاب کا سرورق انتہائی شاندار ہے، گہرے پانیوں میں بے خوف تیرتے ہوے تیراک اس بھید سے خوب آشنا ہوتے ہیں کہ پانیوں میں تیرتے ہوئے کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کیسے کیسے ان مشکلات سے اپنے آپ کو بچانا ہوتا ہے، کتاب نثر کی ہے مگر نوین روما جی کے اپنے ہی نام کی طرح کتاب کا نام شاعرانہ ہے, نوین روما کا نام ذہن میں آتے ہی یاداشت کے پردے پہ چھم سے نشیلی آنکھوں، ستواں ناک، لمبے قد کاٹھ، سنہری چمکدار رنگت، کمر تک لہراتے لمبے بال جیسے ابھی ابھی بیوٹی پارلر سے بالوں کا کوی منفرد سا ہییر اسٹایل بنوا کر آی ہوں،کی ایک حسین شبیہ دماغ کے دریچوں پہ نمودار ہو جاتی ہے. وہ مجھے بڑی خوب صورت، زیر لب مسکراتی ہوئی کوی جنت کی حور ہی لگی تھیں جب میری ان سے پہلی ملاقات ہوی، میں اکثر انھیں جٹی جی ہی کہتی ہوں کیونکہ ان کی بارعب اور پر اثر شخصیت انھیں کسی جٹی کے جیسا ہی معتبر دکھاتی ہے،خیر جب اس اپسرا اور حور نے قلم کو ہاتھ میں تھام کے سمندری طغیانی میں رقص آب کیا، تو پھر اس کی تیزی طراری پھر تیوں اور تیراکی کے ماہر انداز نے بڑے بڑوں کے تختے اس طرح سے ہلا ے کہ وہ بے چارے اس حواس باختہ تو ہوے سو ہوے بری طرح سے بوکھلا بھی گیےکہ روما جی کی کہانیوں کے جیتے جاگتے حقیقی کرداروں کو نفسیاتی مریض کہہ کے اپنی جان خلاصی کروانے کی نوبت تلک آن پہنچے لیکن نوین روما کی جرات،بہادری اور آہنی حوصلے کو سلام کہ انھوں نے انتہائی ہمت اور بیباکی سے موجودہ دور ہی نہیں بلکہ ہر دور کے مرد کی کمینگی، حرام زدگی، عیاشی، بے وفائی، بے حیای، کام چوری، احسان فراموشی اور آخری سانسوں تک تازہ محبت کی خواہش کو خوبصورت کہانیاں کے پیراہن میں ملبوس کر کے دنیا والوں کے سامنے رقص آب کی شکل میں پیش کر دیا ہے، ایک سو چھیتر (176) صفحات پہ مشتمل اس کتاب میں کل اکیس افسانے ہیں، گویا نوین روما جی نے معاشرے کی حبس، سڑانڈ، بدبو اخلاقی قدروں کے دیوالیہ پن، بدحالی، بد بختی اور پامالی کو اپنے قلم کی نوک سے اکیس مرتبہ زناٹے دار تھپڑ رسید کیا ہے، اب یہ قاری پہ منحصر ہے کہ اس کا شعور اس زناٹے دار تھپڑ کو کھا کر کب، کتنا اور کیسے جاگتا ہے؟؟؟ . نوین روما جی کے اکیلے پن اور حساس طبیعت نے انھیں لکھنے پہ راغب کیا اور جس محنت اور جانفشانی سے انھوں نے اپنے اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے وہ قابل تحسین ہے. کتاب کے نام ہی کی طرح افسانوں کے نام بھی انتہائی بھلے اور سیدھے دل میں اترنے والے ہیں. جیسے رادھا کا شام، ولین ٹاین ڈے، Alone،بلا عنوان، بے بی، بد گمانیاں، بلبلہ، چکر، چوبارے کی محبت، دستار فضیلت، گڈ مارننگ، مگر مچھ، میں پناہ مانگتی ہوں، معتبر، نیکسٹ ڈور نیبر، رنگ ٹون، ریزگاری، شہر آشوب، ریز گاری، حجلہ عروسی اور آگ.
روما جی زمانے کی نبض، دھڑکن، چال چلن، رفتار اور کردار دونوں سے خوب آگاہ ہیں، انھیں خبر ہے کہ مطلبی لوگ، سیدھے سادھے لوگوں کو اچھی طرح استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح کیسے ڈسٹ بن میں پھینک دیتے ہیں بغیر کسی قسم کی پشیمانی یا ندامت کے، لیکن مجھے خوشی ہے کہ آج کے دور کی ایک ماڈرن، پڑھی لکھی خاتون نے پدر سری معاشرے کے تعفن اور گندگی کی ہر ہر رمز کو آشکارا کرتے ہوئے اپنے عورت ہونے کے الزام کا بوجھ تو اتارا ہی پراپنے عورت ہونے کی گواہی یہ لکھ کر دے دی کہ عورت کے ساتھ ایک ڈر ہمیشہ ہونا چاہیے. میں بالکل نوین روما جی سے اتفاق کرتی ہوں میرا یہ شعر نوین روما جی کی نظر
تیرا کہنا ہے دو قدم پیچھے
سن میں چلتی ہوں سو قدم پیچھے
نوین روما جی کی کہانی کا پلاٹ، بیانیہ اور کردار، نوین روما ہی کی چلتے پھرتے، ہنستے مسکراتے، اپنے دکھ درد اپنے پلو میں چھپانے کے فن سے مکمّل آشنا ہیں روما جی ایسے ہی لکھتی رہیے، اور مسکراتی رہیے،
کتاب رقص آب کی تقریب رونمائی الحمرا ہال نمبر دو میں بارہ جون 2025 کو منعقد ہوی، تقریب کی صدارت جناب خالد شریف صاحب نے کی، مہمان خصوصی جناب عطاء الحق قاسمی، مہمان اعزاز جناب نذیر قیصر ،مقررین میں بلقیس ریاض صاحبہ، مسرت کلانچوی صاحبہ, جناب ناصر عباس نیر شامل تھے، پروگرام کی نظامت جناب ابرار ندیم صاحب نے کی، پروگرام میں نوین روما جی کے سینکڑوں دوستوں اور مداحوں نے شرکت کر کے تقریب کی شان و شوکت کو بڑھاوا دیا.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Leave a Reply