Today ePaper
Rahbar e Kisan International

نفرت کے چراغ گل ہونے تک۔۔

Articles , Snippets , / Wednesday, June 25th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
عصر حاضر کا منظر نامہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسان بارود کے ڈھیر پر زندہ رہنے پر مجبور ہے۔خاندان سے لے کر ملکوں تک نفرت کی ایسی لہر ہے کہ ہر کوئی اجنبیت اور بیگانگی کے صحرا میں بھٹکتا راہی کی مانند ہے۔ہمدردی اور خلوص کا تصور تو مفقود ہوتا جا رہا ہے۔انسانیت کا وقار اور عزت و احترام کا انحصار ان اصولوں پر عمل کرنے میں ہے جو منشور انسانیت کے حسین روپ میں سرور کائنات٬فخرِ موجودات امام الانبیاء حضرت محمدؐ نے خطبہ حجةالوداع کے موقع پر پیش فرمایا تھا۔لیکن جس عہد میں ہم زندہ ہیں اس میں اسلامی تعلیمات اور سیرت النبیؐ پر عمل کرنے کی ضرورت زیادہ ہے۔انسان اس کاٸنات میں آمد کا مقصد بھول کر خواہشات نفس کی راہ پر چل پڑا ہے۔انا پرستی کا جنون تو اس قدر غالب کہ انسانیت کی بقاء کو خطرہ لاحق ہے۔غیر انسانی سلوک اور مسلم دشمنی کی انتہا تو ایک سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ملکوں کے مابین تصادم اور جنگوں سے عالمی امن کا خواب چکنا چور ہے۔اور دوریاں بڑھ رہی ہیں۔فاصلوں میں اضافہ اور دلوں میں جگہ کم پڑ رہی ہے گویا نفرت کے چراغ کچھ زیادہ ہی شعلہ فشاں ہیں۔ایسے میں دنیا اس وقت تک سکھ اور اطمینان کا سانس نہیں لے سکتی جب تک نفرت کے چراغ گل نہ ہوں۔اس ضمن میں جہاں اور مکتبہ ہاۓ فکر کا کردار اہم ہے وہیں اہل قلم کا کردار بہت زیادہ اہم ہے۔جو تحریروں سے نفرتوں کے چراغ گل ہونے تک اپنی سعی عمل جاری رکھتے ہیں۔دنیا میں قیام امن کے لیے انسانی قدروں کا احترام ضروری ہے۔آپس میں خندہ پیشانی سے ملنا اور دردوغم میں شریک ہونے سے نہ صرف سماجی بلکہ عالم انسانیت کی فضا بھی تبدیل ہوتی ہے۔ابتداء میں عرض کیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسانیت بارود کے ڈھیر پر زندہ ہے۔آپ میری بات سے اتفاق ضرور کریں گے کہ اس وقت کا منظر نامہ انتہائی مایوس کن ہے۔اسلحہ اور بارود کی دوڑ ہے۔ایسے موسم میں انسانیت میں اضطراب اور بے چینی کا پیدا ہونا یقینی امر ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ”بے شک آپؐ صلہ رحمی کرتے ہیں لوگوں(کمزوروں٬یتیموں٬اور غریبوں)کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ناداروں کے لیے کماتے ہیں۔مہمان نوازی کرتے ہیں۔اور راہ حق میں پیش آنے والی مشکلات میں مدد کرتے ہیں“
یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ علم انسانیت کے لیے قیمتی گوہر ہے۔مسلمانوں کی آپس میں دوستی کی روایت تو بہت خوبصورت ہے۔جس سے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جنگیں اور معرکے محض تباہی اور بربادی کے آئینہ دار ہیں۔تاہم جب عالم کفر جنگ مسلط کرتا ہے تو جواب بیان المرصوص کی صورت میں دیا جاتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ نفرت کے چراغ جس قدر جلیں گے نفرت کی ہواٸیں چلتی رہیں گی۔مسلمان دنیا کو تمام اختلافات بھلا کر اتحاد کی علامت بن جانا چاہیے۔اچھے اخلاق تو تعمیر انسانیت میں مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ماہرین تو کہتے ہیں کہ زندگی کے سفر میں امن اور سکون سے جو کامیابی ملتی ہے وہ نفرت انگیز لہجوں اور بدلتے مزاج کے پیمانوں سے نہیں ملتا۔ممالک اور اقوام عالم کے مابین نفرت انگیز رویے تباہی کی علامت ہوتے ہیں۔دنیا کو جنگوں کی تباہی اور بربادی کا احساس دلانے کی ضرورت ہے۔مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتفاق اور اتحاد پیدا کرنا چاہیے۔بقول شاعر:-
محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے
صفیں کج٬دل پریشاں٬سجدے بے ذوق
کہ جذبِ اندروں باقی نہیں ہے
(اقبالؒ)
یہ حقیقت تو مسلمہ ہے کہ نفرت کی ہوائیں چل پڑتی ہیں تو پیرہن زندگی تار تار ہوتا ہے۔آپس میں نا اتفاقی اور نفرت انگیز رویوں سے تباہی دستک دیتی ہے۔دنیا میں محبت سے جینا سب سے بڑی نعمت اور انعام ہے۔اچھی سوچ اچھے رویے تو انسانیت کے احترام کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔مثبت سوچ اور مثبت تعلقات سے عالمی سطح پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ہر فرد کو نفرت کے چراغ گل ہونے تک کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ بزم کائنات کا حسن قائم رہے۔دنیا میں مثبت سوچ سے اور اچھے طرز عمل سے سیاسی,معاشرتی اور معاشی صورتحال بہتر ہوتی ہے۔دوسروں کے حقوق اور سرحدوں کا پاس اور احترام کرنے سے نفرت کے چراغ گل کرنے میں مدد ملتی ہے۔اعصاب شکن صورتحال سے تو نفرت اور حقارت پر مبنی رویوں کو فروغ ملتا ہے۔احترام انسانیت کے تقاضے بھی یہی ہیں کہ جیو اور جینے دو کے اصول کو فروغ دیا جاۓ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International