تازہ ترین / Latest
  Wednesday, October 23rd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ماہ صیام کی برکات اور عصر نو ے تقاض

Articles , Snippets , / Friday, March 15th, 2024

تحریر۔ فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!رمضان المبارک کی برکات کا تسلسل پوری آب وتاب سے جاری ہے۔مسلمانان عالم اللہ کریم کے احکامات کی روشنی میں جو آپﷺکی وساطت سے انسانیت کی رہنمائی کے لیے عطا ہوۓ۔اس پر عمل پیراء ہیں۔مساجد آباد ہیں۔گھروں میں عبادات کا خصوصی اہتمام جاری ہے۔بقول شاعر:۔
کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا
یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ روزہ ایک مخفی عبادت ہے۔اللہ کریم فرماتے ہیں ”روزہ میرے لیے ہے اس کی جزاء میں ہی دوں گا“روزہ چونکہ صبح صادق سے غروب آفتاب تک تمام حلال چیزوں کے کھانے پینے اور خواہشات نفسانی سے دور رہنے کانام ہے اس لیے اس کی اہمیت بھی زیادہ ہے۔اس حوالے سے دیکھا جاۓ تو عالم اسلام میں خوشیوں بھری کیفیت طاری ہے۔اس تناظر میں دیکھا جاۓ تو ماہ صیام کی اہمیت و فضیلت بہت اہم ہے۔روزہ تو ایسی عبادت ہے جس سے دل میں پھول جیسی خوشبو,الفت جیسی دولت,ہمدردی جیسا جوہر اور ایثار جیسا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ایک جذبہ لذت آشنائی سے رونق حیات میں اضافہ ہوتا ہے۔نیکیوں کی برسات سے کردار کی تعمیر اور شخصیت کی تشکیل سے بندہ مومن بن جاتا ہے۔بقول اقبالؒ
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی آن نئی شان
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
ایک کامل مسلمان بننے کے لیے عبادت الٰہی کا اہتمام ناگزیر ہے۔ایک اچھا انسان بھی وہی ہوتا ہے جو علم کی دولت سے مالا مال ہو کر عمل سے زندگی کا سفر طے کرتا ہے۔روزہ کا فلسفہ تو یہی ہے کہ صبح صادق سے غروب آفتاب تک رب کائنات کی خوشنودی کے لیے پانبدیوں پر عمل کیا جاۓ ۔اس طرز عمل سے انسان کی زندگی میں ایسے خوب صورت اوصاف پیدا ہوتے ہیں گویا۔بقول شاعر:.
گفتار میں ،کردار میں اللہ کی برہان کی تصویر بن جاتا ہے۔اخلاص،محبت،صداقت،روح کی تسکین کا سامان ہیں۔رب کی کائنات تو انسان کے اچھے اور پاک عمل سے حسین و جمیل ہے۔عقائد،عبادات،معاملات پر بہتر عمل داری سے کامیابی کا دورج طلوع ہوتا ہے۔دنیا اور آخرت میں فلاح کا تصور بھی اطاعت الٰہی اور اطاعت رسولﷺکے فلسفہ میں ہے۔روزہ چونکہ قربانی اور صبروتحمل کا درس دیتا ہے۔عصر حاضر کے تقاضے بھی یہی ہیں کہ ماہ صیام کا احترام کیا جاۓ۔یہ روحانی عبادت تو انسان میں قناعت پیدا کرتی ہے ۔عصری تقاضے بھی یہی ہیں کہ سماج اور معاشرے میں روزہ کی کیفیت اور اثرات کے تناظر میں دوسروں کی ضروریات کا خیال رکھا جاۓ۔نادار اور یتیموں کا خیال رکھا جاۓ۔روزہ سے تقوٰی پیدا ہوتا ہے یہی تو معراج انسانیت ہے۔دنیا میں غذائی قلت سے دوچار افراد کی اعانت کی جاۓ۔جنگ زدہ ماحول میں زندہ رہنے والوں کا احساس کیا جاۓ۔یہی روزہ کا فلسہ بھی ہے۔بقول شاعر:۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔۔
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
وٹس ایپ۔03123377085


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International