تازہ ترین / Latest
  Wednesday, October 23rd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کل اور آج کا مواصلاتی نظام- مواصلات کے رویے میں تبدیلیاں

Articles , Snippets , / Sunday, March 17th, 2024

از: انور ظہیر رہبر، برلن جرمنی

آج کا مواصلاتی نظام ماضی کے مواصلاتی نظام سے بہت مختلف ہے کیونکہ اُس وقت اسمارٹ فونز اور کمپیوٹر نہیں ہوتے تھے۔ یہ تبدیلی اتنی تیزی سے وقوع پذیر ہوئی ہے کہ بہت سے لوگ اس پر توجہ بھی نہیں دیے پائے۔ لیکن اگر آپ آج کے مواصلاتی نظام کے انداز اور رویے کا موازانہ سابقہ مواصلاتی نظام سے کریں گے تو آپ کو اس میں زبردست تبدیلیاں نظر آئیں گی۔
بہت سے لوگ جو انٹرنیٹ کے بغیر پروان چڑھے ہیں وہ آج کے اس نظام کو ماضی کے مواصلاتی طریقے سے زیادہ مشکل سمجھتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ آپ اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں، آپ کو اس وقت اور اب کے درمیان مواصلات میں بڑے فرق کو جان لینا ضروری ہے۔
آج کل تقریباً ہر ایک کے پاس اسمارٹ فون ہے اور اُسکی رسائی انٹرنیٹ تک بھی ہے، اس لیے یہ نظام تیز ترین اور قریب تر ہو گئے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دو افراد کتنے دور ہیں۔ ویڈیو کال کی مدد سے آپ اس طرح بات کر سکتے ہیں جیسے آپ دونوں ایک ہی کمرے میں ہوں۔
یہ بات ٹھیک ہے مختلف میسنجر کی بھرمار کی وجہ سے کسی ایک کا انتخاب ایک تکلیف دہ مرحلہ ہے۔ لیکن ہر ایک میں یہ سہولت تقریبا موجود ہے کہ یا تو آپ مختصر پیغام لکھیں یا کال کریں۔ تاہم آپ اپنی ضرورت کے تحت مختلف آپشن کی ضرورت کا خیال رکھتے ہوئے ان مختلف میسنجر کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ جب مختصر ٹیکسٹ میسجز یا براہ راست مواصلات کی بات آتی ہے تو اس وقت دنیا میں واٹس ایپ کا سب سے زیادہ استعمال کیا جارہاہے۔
ہر ایک کے پاس اسمارٹ فون کی موجودگی سےمستقل دستیابی بھی یقینی بن گئی ہے۔ اس کے مقابلے میں جب پہلے زمانے میں خطوط لکھے جاتے تھے تو ایک خط کو منزل تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگتے تھے اور پیسے بھی زیادہ ہی خرچ ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ کاغذ کی موٹائی دیکھنی پڑتی تھی اور خطوط کی لمبائی بھی یہی وجہ تھی کہ نہ چاہتے ہوئے بھی پیغام کو محدود کرنا پڑتا تھا۔ پہلے آپ کو ٹائپ رائیڑ سے خود یا کسی کی مدد سے پیغام ٹائپ کروانے ہوتے تھے جو اب چند سیکنڈوں کی بات ہوچکی ہے اسی طرح اب صوتی پیغام بھی ریکارڈ کرنا بہت آسان اوراسے مطلوبہ فرد تک بھیجنا سیکنڈوں ہی کا کمال ہے ۔
اسی طرح پیغامات کا جواب دینا بھی بہت آسان اور سب سے بڑھ کر تیز تر ہو چکاہے۔ لیکن یہاں بھی نقصانات ہیں ۔ بہت سے لوگ لاپرواہی سے جواب دیتے ہیں یا بہت جلد اپنا رد عمل ظاہر کردیتے ہیں۔شاید ایسی صورتحال آپ کے ساتھ بھی پیش آئی ہو جہاں آپ کی انگلیاں آپ کے دماغ سے زیادہ تیز رفتاری سے عمل کررہی ہوں ۔ آپ نے پہلے ایک پیغام بھیجا اور اگلے ہی لمحے آپ کو احساس ہوتا ہے کہ حقیقت میں آپ کو اس سے مختلف جواب دینے کو ترجیح دینی چاہیے تھی۔ اسی طرح آپ اکثر اپنے جواب سے انکار نہیں کر سکتے کیونکہ جس شخص سے آپ بات کر رہے ہیں وہ اسے فوری طور پر دیکھ چکا ہوتاہے۔ ایک بات اور ہے جو نقصان کے طور پر بھی دیکھی جا سکتی ہے وہ یہ کہ آج کل لوگ فوری جواب کی توقع کرتے ہیں۔ اگر آپ آن لائن ہونے کے باوجود جواب نہیں دیتے ہیں، تو ہم سے اکثر لوگ اسے بدتمیزی یا بد تہذیبی سمجھتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان دنوں مواصلات زیادہ پیچیدہ ہے کیونکہ ردعمل یا جوابات کی مسلسل توقع کی جاتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ بات تو پھر بھی مثبت ہی ہے کہ انٹرنیٹ کی مدد سے لوگوں کو جاننا اور ان سے ملنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہوچکاہے۔ اب آپ کو لینڈ لائن نمبر کی ضرورت بھی باقی نہیں رہی ہے جہاں گھٹنوں بات کرنے کے بل ہی دل د ہلادیتے تھے یا یہ سوچ کرکے کال کی جائے بھی یا نہیں کیونکہ اتنے خرچے جو آجائیں گے۔ اب آپ جس شخص سے چاہتے ہیں اس کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں۔ آج آپ صرف چند پیغامات کی مدد سے مختصر نوٹس پر ملاقاتوں کا اہتمام بھی کر سکتے ہیں اور ملاقاتیں منسوخ بھی کر سکتے ہیں – جو ماضی میں بالکل بھی ناممکن تھا۔ آج آپ اپنے فون کا استعمال کرتے ہوئے نئے لوگوں سے بھی جان پہچان کر سکتے ہیں ، یہاں تک کہ آپ کو گھر سے باہر جانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
جب کوئی میٹنگ ہورہی ہو تو، عام طور پر اسمارٹ فونز کے ذریعہ ایک شخص سے دوسرے شخص کی گفتگو میں خلل پڑجاتا ہے۔ ایک اور بات جو منفی پہلو کو اجاگر کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ان دنوں گفتگو کے موضوعات بھی بہت کم ہوگئے ہیں شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں انسٹاگرام کے ذریعے بنا سوچے اپنے دوستوں کی جھلکیاں دیکھنے کو مل جاتی ہیں اور اسی لیے اپنے دوستوں کو اپنی چھٹی کے سفر کے بارے میں بتانا آج اتنا معنی نہیں رکھتا جتنا کہ بیس سال پہلے تھا۔ چونکہ سفر کی جھلکیاں پہلے ہی انسٹاگرام کے ذریعے شیئر کی جاچکی ہوتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہ طریقہ آپ کے دوستوں کو آپ کے تجربات کے بارے میں بصیرت حاصل کرنے کی اجازت دیتا نظر آتاہے، دوسری صورت حال میں اسکول کالج یونیورسٹی کی روزمرہ کی زندگی بھی تبدیل ہوچکی ہے۔ اگر کوئی کالج میں نوٹ بک بھول جاتا ہے لیکن اُسے فوری طور پر ہوم ورک کے لیے ضروری نوٹ کی ضرورت ہو تو فوری طور پر وہ دوستوں سے پوچھ کر فون پر اپنا مسئلہ حل کرسکتا ہے ۔ جس کے لیے پہلے دور دراز تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ سوشل نیٹ ورکس، جن کا کام بنیادی طور پر لوگوں کے درمیان رابطہ ہے، نے بھی کمپنی کے اشتہارات کو روزمرہ کی ڈیجیٹل زندگی میں ضم کرنا آسان بنا دیا ہے۔ سوشل نیٹ ورکس کی مدد سے، آپ تقریباً ہر کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ اسی طرح کمپنیاں اپنی بہتری کے لیے آپ کے آراء اور تجاویز کے لیے ہر وقت اپنے دروازے کھلے رکھتی ہیں۔
اگر آپ اچھے کھانوں کے شوقین ہیں تو آپ کو گھنٹؤں سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ آج کیا پکایا جائے اور کیسے پکایا جائے ۔ یو ٹیوب آن کیجے آپ کی پسندیدہ ڈش کیسے تیار ہوگی سب کچھ وہاں مل جائے گا۔ یا کھانا پکانے کا دل نہ چاہے تو فون اُٹھائیں اور کھانے کا آرڈر بھیج دیں پلک جھپکتے کھانا میز پر موجود ہوگا ۔
اسی طرح اگر آپ ای میلز کا استعمال کرتے ہیں اور ای میل کا جواب ای میل سےہی دیتے ہیں تو ایک تو آپ کو فوری خبر مل جاتی ہے کہ آپ کامطلوبہ کام کہاں پہنچا ہے لیکن جو بات اس ای میل میں سب سے اہم ہے وہ یہ کہ ای میل لکھنے کے لیے کسی کاغذ کی ضرورت نہیں ہوتی اور آج کل روزانہ ملین ملین ای میلز لکھے جارہے ہیں اور اس سے آپ غور کریں کہ کتنی بڑی تعداد میں ہم کاغذ کی بچت کرتے ہیں اور یہ کاغذ کی بچت کتنے درختوں کو کٹنے اور کاغذ بننے کے عمل سے بچا لیتاہے جو کہ موسم کی تبدیلی کے لیے ایک اہم بات ہے ۔
ان ساری مثبت باتوں کے باوجود یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ آج کل کے ابلاغ کا لہجہ سخت ہوتا جا رہا ہے۔ واٹس ایپ کے مختلف گروپوں میں یافیس بک پر اکثر یہ دیکھنے کو ملتا ہے اس لیے ان سب چیزوں کا استعمال اگر مزید مثبت بنانا ہے تو ہمیں ایک بات کاضرور خیال رکھنا ہوگا کہ ہمارے تمام تر رابطے دوسرے شخص کے احترام کے ساتھ ہوں جب ہی یہ پتہ چلے گا کہ نئے موصلاتی نظام نے ہمیں آپس میں مزید محبت اور عزت کے رشتے میں جوڑ دیا ہے ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International