Today ePaper
Rahbar e Kisan International

مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی 58 ویں برسی

Articles , Snippets , / Thursday, July 10th, 2025

rki.news

(تحریر: ثمینہ علی)

ہر سال 9 جولائی کا دن پاکستان کی ایک عظیم بیٹی، مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی برسی کے طور پر عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔ وہ نہ صرف بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی بہن تھیں بلکہ ان کی سب سے قریبی ساتھی، رازدار، ہمسفر اور پاکستان تحریک کی باہمت علمبردار بھی تھیں۔ ان کی جدوجہد اور قربانیوں کا دائرہ صرف قیام پاکستان تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے بعد بھی انہوں نے جمہوریت، عوامی حقوق اور آئینی بالادستی کے لیے مثالی کردار ادا کیا۔

فاطمہ جناحؒ نے 31 جولائی 1893 کو کراچی میں آنکھ کھولی۔ وہ ان ابتدائی مسلم خواتین میں شامل تھیں جنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کلکتہ کے احمد ڈینٹل کالج سے ڈینٹسٹری میں تعلیم حاصل کی اور 1923 میں ڈگری حاصل کی۔ یہ اس دور میں ایک انقلابی قدم تھا جب برصغیر میں خواتین کو تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے برابر تھے۔ بعد ازاں، 1929 میں، انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کو ترک کر کے اپنے بھائی قائداعظم کی تیمارداری اور ان کے سیاسی مشن میں بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔

تحریکِ پاکستان کے دوران محترمہ فاطمہ جناحؒ نے بھرپور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ وہ اکثر قائداعظم کے ہمراہ جلسوں، تقاریر اور اجلاسوں میں شریک ہوتیں۔ انہوں نے مسلم خواتین کو متحرک کرنے اور انہیں تحریک آزادی کا حصہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں خواتین کی تنظیمیں قائم ہوئیں اور گھریلو خواتین کو سیاسی شعور دیا گیا۔ ان کی شخصیت خواتین کے لیے حوصلے اور اعتماد کی علامت بن گئی۔

قیامِ پاکستان کے بعد وہ چند سال سیاست سے کنارہ کش رہیں۔ قائداعظم کی وفات نے ان پر گہرا اثر ڈالا۔ لیکن جلد ہی انہوں نے محسوس کیا کہ ملک میں جمہوری اصولوں سے انحراف ہو رہا ہے، آمریت فروغ پا رہی ہے اور عوامی حقوق دبائے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال نے انہیں ایک بار پھر فعال سیاست میں قدم رکھنے پر مجبور کر دیا۔

سن 1965 میں، جب وہ 71 برس کی تھیں، انہوں نے فوجی آمر فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ اس وقت حیران کن قرار دیا گیا، لیکن ان کی انتخابی مہم نے ملک میں ایک نئی روح پھونک دی۔ انہوں نے عوامی جلسوں میں بے باکی سے آمریت کے خلاف آواز اٹھائی اور جمہوریت، انصاف اور عوامی خودمختاری کے حق میں نعرے لگائے۔ ان کے جلسے لاکھوں افراد کی شرکت سے لبریز ہوتے، خصوصاً خواتین اور نوجوان ان کے ساتھ شانہ بشانہ نظر آتے۔

اگرچہ سرکاری مشینری نے انتخابات میں دھاندلی کی، مگر محترمہ فاطمہ جناحؒ نے عوام کے دل جیت لیے۔ وہ ایک بار پھر قومی امید کی علامت بن گئیں اور ان کی شخصیت ایک نئے پاکستان کی خواہش رکھنے والوں کے لیے روشنی کا مینار بن گئی۔ فاطمہ جناح کا انتقال 9 جولائی 1967 کو کراچی میں ہوا۔ سرکاری طور پر اسے طبعی موت قرار دیا گیا، لیکن آج تک ان کی وفات پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ ان کی وفات قدرتی نہیں تھی بلکہ سیاسی سازش کا شاخسانہ ہو سکتی ہے۔ تاہم، ایک بات پر سب متفق ہیں کہ ان کی نماز جنازہ میں عوام کا سمندر امڈ آیا۔ کراچی کی سڑکیں لوگوں سے بھر گئیں جو مادرِ ملت کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے تھے۔

محترمہ فاطمہ جناحؒ کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ انہوں نے نہ صرف قیام پاکستان کے لیے قربانیاں دیں بلکہ قیام پاکستان کے بعد بھی عوامی حقوق کے لیے مسلسل آواز بلند کرتی رہیں۔ انہوں نے خواتین کو حوصلہ دیا، جمہوریت کے تحفظ کے لیے میدان میں آئیں، اور اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

آج ان کی برسی کے موقع پر ہمیں صرف زبانی خراج تحسین پیش کرنے کی بجائے ان کے نظریات اور اصولوں کو عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے نام پر اسکالرشپس، تحقیقی ادارے اور تعلیمی منصوبے شروع کیے جائیں، تاکہ نئی نسل ان کی زندگی سے سبق سیکھے اور ان کی جدوجہد کو یاد رکھے۔

مادرِ ملت کا لقب صرف ایک اعزاز نہیں بلکہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ انہوں نے اس قوم کے لیے ماں جیسا کردار ادا کیا—محبت، قربانی، ہمت اور رہنمائی سے بھرپور۔ ان کی سادگی، راست گوئی، اور قومی وفاداری آج بھی پاکستانی سیاست کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کی برسی پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جو جمہوریت، انصاف، اور خواتین کے حقوق کا پرچار کرے۔ وہی خواب جو فاطمہ جناحؒ نے قائداعظم کے ساتھ مل کر دیکھا تھا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International