Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سر گنگا رام لاہور کا حقیقی معمار اور خدمتِ خلق کی روشن مثال

Articles , Snippets , / Thursday, July 10th, 2025

rki.news

(تحریر: انجینئر مرزا ایم علی بیگ)

سر گنگا رام کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے لاہور اور پنجاب کی ترقی و تعمیر میں ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔ وہ ایک عظیم انجینئر، زمیندار، موجد اور سب سے بڑھ کر ایک بے مثال فلاحی شخصیت تھے جن کی خدمات کا دائرہ تعلیم، صحت، زراعت اور انفراسٹرکچر تک پھیلا ہوا تھا۔ انہیں “لاہور کا معمار” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جدید لاہور کی بہت سی عمارات اور ادارے ان کی مرہون منت ہیں۔

گنگا رام 1851 میں پنجاب کے ایک چھوٹے سے قصبے، منگتناوالہ (ضلع ننکانہ صاحب) میں پیدا ہوئے۔ ایک متوسط ہندو خاندان سے تعلق رکھنے والے گنگا رام شروع ہی سے ذہین، محنتی اور علم کے پیاسے تھے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم تھامسن انجینئرنگ کالج روڑکی (موجودہ آئی آئی ٹی روڑکی) سے حاصل کی۔ وہاں سے امتیازی نمبروں کے ساتھ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ برٹش انڈیا کی پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ میں ملازم ہوئے۔

لاہور کی تعمیر و ترقی میں گنگا رام نے جو کردار ادا کیا، وہ آج بھی شہر کی دیواروں پر نقش ہے۔ انہوں نے کئی مشہور عمارات کی تعمیر کروائی جن میں جنرل پوسٹ آفس (GPO)، گورنمنٹ کالج لاہور کی کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ، میو ہسپتال کی عمارت، میو اسکول آف آرٹس (موجودہ نیشنل کالج آف آرٹس)، ایچیسن کالج اور لاہور میوزیم کی توسیع شامل ہے۔ یہ تمام عمارات آج بھی ان کی فنی مہارت اور وژن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

سر گنگا رام کی سب سے نمایاں اور دیرپا خدمت ان کی فلاحی سرگرمیاں تھیں۔ انہوں نے اپنی ذاتی زمین اور دولت سے 1921 میں لاہور میں سر گنگا رام ہسپتال قائم کیا۔ اس ہسپتال کا مقصد غریبوں اور نادار مریضوں کو مفت علاج فراہم کرنا تھا۔ آج بھی یہ ہسپتال ہزاروں مریضوں کو سستی اور معیاری طبی سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے یتیم خانوں، بیواؤں کے گھروں، اور تعلیمی اداروں کی بنیاد بھی رکھی۔

سر گنگا رام نے اپنی خدمات صرف ہندوؤں تک محدود نہیں رکھیں، بلکہ مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کو بھی یکساں فائدہ پہنچایا۔ ان کا ایمان تھا کہ خدمت انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور کے ہر طبقے اور مذہب کے لوگ ان سے محبت کرتے تھے۔

زراعت کے میدان میں بھی سر گنگا رام کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے رینالہ خورد (ضلع اوکاڑہ) میں ہزاروں ایکڑ بنجر زمین کو قابلِ کاشت بنایا۔ وہاں جدید آبپاشی نظام، ٹیوب ویل، اور لفٹ اریگیشن متعارف کروائے۔ ان کا فارم ماڈل فارم کہلاتا تھا اور بہت سے کسانوں نے ان کے طریقے اپنائے۔

برطانوی حکومت نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں “سر” کا خطاب دیا، اور متعدد اعزازات سے نوازا، جن میں “رائے بہادر” اور “کمپینین آف دی آرڈر آف انڈین ایمپائر (CIE)” شامل ہیں۔ لیکن ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز عوام کی محبت اور دعائیں تھیں۔

سر گنگا رام 1927 میں لندن میں وفات پا گئے۔ ان کی آخری خواہش کے مطابق ان کی راکھ کا کچھ حصہ دریائے گنگا میں بہا دیا گیا اور کچھ حصہ لاہور میں دفن کیا گیا۔ لاہور میں ان کی قبر کرشنا مندر کے احاطے میں موجود ہے، جہاں آج بھی لوگ ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

قیامِ پاکستان کے بعد بھی ان کا نام زندہ رہا۔ لاہور میں ان کا قائم کردہ ہسپتال آج بھی عوام کی خدمت کر رہا ہے۔ جبکہ دہلی (بھارت) میں بھی ان کے نام پر 1951 میں ایک جدید ہسپتال قائم کیا گیا، جو آج بھی ایک مشہور طبی ادارہ ہے۔

سر گنگا رام ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے مذہب، نسل یا قومیت کے فرق کے بغیر سب کی خدمت کی۔ ان کا پیغام محبت، خدمت اور اتحاد کا تھا۔ آج کے دور میں جب دنیا نفرت اور تقسیم کا شکار ہے، ہمیں سر گنگا رام جیسے لوگوں کی زندگیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔ وہ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ سچی عظمت اقتدار یا دولت میں نہیں بلکہ خدمتِ خلق میں ہے۔

سر گنگا رام نہ صرف ایک انجینئر تھے بلکہ ایک نظریہ، ایک خواب، اور انسانیت کا روشن چراغ تھے۔ لاہور کی گلیاں، عمارات اور ادارے آج بھی ان کی عظمت کے گواہ ہیں۔ ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International