تازہ ترین / Latest
  Wednesday, October 23rd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ہارون قریشی کاکالم”چل اڑ جا رے پنچھی“

Articles , Snippets , / Sunday, March 17th, 2024

تبصرہ و جائزہ۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!حیات انسانی تو نام ہی جدوجہد اور عزم و ہمت سے کام لینے کا ہے۔بقول شاعر:۔
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
آج جس ہستی کے کالم پر معروضات پیش کرنا مقصود ہے وہ خود عزم وہمت کے کوہسار کی مانند اپنی شناخت اور پہچان کے مالک موصوف ”ہارون قریشی ایڈیٹر روزنامہ رہبر کسان انٹرنیشنل “قطر کی شخصیت نے زندگی کے گوشوں کا تذکرہ اپنے کالم میں ایک خوب صورت احساس اجاگر کرنے کے لیے اور ماضی کی یادیں تروتازہ رکھنے کے لیے خوب صورت کالم تحریر کرتے زندگی کے نشیب و فراز کا تذکرہ دلفریب انداز سے کرتے ایک منفرد روایت قائم کردی۔موصوف کے والد محترم چونکہ خود تعلیم سے وابستہ رہے تھے اور صحافت کے میدان میں خدمات آج بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔13 ستمبر 1965 میں ہفت روزہ کسان سیالکوٹ مغربی پاکستان کے ایڈیٹر موصوف کے والد محترم ایڈیٹر رشید قریشی تھے۔اس لیے اپنی اولاد کی تعلیم کے میدان میں ترقی کے متمنی رہے تھے۔جس کی تعبیر رشید قریشی تیسری پیڑی میں پیش کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔بقول شاعر
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہےنگہبانی
بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی
بات تو موصوف بہت قرینہ سے کرنا بخوبی جانتے ہیں۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ ہر فرد کی زندگی کی تگ و دو ایک پرعزم داستان ہے۔موصوف نے کالم میں والدہ کی چاہت اور محبت کے ساتھ ساتھ خوشی اور پریشانی کا تذکرہ نہایت خوب صورتی سے کیاہے۔اپنی زندگی کے سفر کی داستان جب 3 اگست 1976 کو ایسی صبح طلوع ہوئی ۔قطر کے سفر پر تلاش روزگار کے لیے اپنے دوست نذیر احمد خان المعروف عظیم خان کی طرف سے بھیجے گۓ ویزہ سے روانہ ہوۓ تو محبت اور چاہت کے ساتھ خاندان کے افراد نے رخصت کیا۔اس وقت بیتنے والی کیفیت کا تذکرہ تو کالم میں ایک خوبصورتی پیدا کردیتا ہے۔اوائل عمری میں قطر کی سرزمین روانگی اس وقت تو عجب درد کی داستان تھی لیکن اب اللہ کے فضل وکرم سے زندگی خوش حالی کی تصویر ہے۔شاید یہی احساس موصوف کو بیدار رکھتا ہے کہ 3 اگست کادن جب بھی آتا ہے تو ایک نغمہ کے بول بے ساختہ ہی نوک زبان پر آ جاتے ہیں۔چل اڑ جا رے پنچھی اب دیس ہوا بے گانہ۔اس کالم میں موصوف نے اپنی خاندانی کیفیات کا تذکرہ بھی خوب صورتی سے کیا ۔گھر میں اپنا مقام اور توقعات کا تسلسل اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ موصوف نے ایک مخلص فرد کا کردار ادا کیا جو روشن مستقبل کا آئینہ دار ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ زندگی کے سفر میں انسان کو بے شمار نشیب و فراز دیکھنا پڑتے ہیں۔اچھے ہم جماعت بھی ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔اس کالم میں ایک عزم اور ہمت کی جھلک نمایاں ہے۔موصوف قطر میں رہتے ہوۓ روزنامہ رہبر رہیں انٹرنیشنل کے ایڈیٹر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔موصوف دل میں تمناؤں کا ایک تسلسل رکھتے پرعزم انداز سے اپنے والد محترم کی عظیم صحافتی خدمات کی روش کو زندہ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔گویا ان کے دل میں اپنے والد مرحوم کی صحافتی خدمات کا بڑا احترام ہے جس کی خاطر تمام اخبار کے معاملات قطر میں بیٹھ کر سرانجام دے رہے ہیں جو انسانیت کی سب سے بڑی خدمت ہے۔اپنے والدین کی دعاؤں سے ایک روشن ستارہ کی مانند کام میں مصروف رہتے ہیں۔گھر کے تمام افراد کو متحد اور یکجا دیکھنا چاہتے ہیں۔ماضی اور حال کا تذکرہ بھی بہت اچھے طرز اسلوب سے کرتے ہیں۔یہی تو ایک اچھے ادیب اور قلم کار کی پہچان ہوتی ہے۔دو کتب تیار ہیں۔یہ بہت ہی خوش آئند بات ہے۔امید کی جا سکتی ہے ایک جوش اور ولولہ تازہ سے کام لیتے مصنف اور صاحب کتاب کا رتبہ بھی حاصل کر پائیں گے۔دعائیں موصوف کے ساتھ ہیں ۔کتنا عرصہ سے پردیس میں رہ کر قبیلہ کی خدمت کے لیے کام میں مصروف ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International