Today ePaper
Rahbar e Kisan International

امریکہ اورچین کےبگڑتےاوربنتےتعلقات

Articles , Snippets , / Friday, July 11th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

دنیا میں کسی فردیاقوم کو اپنی بقا اور برتری کے لیےہزارہا قسم کے جتن کرنا پڑتے ہیں۔اپنی مضبوطی کے لیےدوسروں کو کمزور کرنا پڑتا ہے،تاکہ وہ کمزوررہ کراس کے لیے خطرہ نہ بنے۔چین اور امریکہ ایک دوسرےکے مخالف ہیں۔ان کی یہ مخالفت بہت ہی پرانی ہے۔ چین اپنی معیشت کو تیزی سے مضبوط بنا رہا ہے،جس کی وجہ سےدنیا میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے۔چین کی محنتی قوم نےمسلسل محنت کر کے چین کوآگے پہنچایا۔چین کی معاشی طاقت اور مضبوطی کو امریکہ اور یورپ اپنے لیے خطرہ سمجھ رہےہیں۔امریکہ کو زیادہ تشویش ہےکہ چین دن بدن مضبوط ہو رہا ہے۔ماضی میں چین اور امریکہ کے تعلقات بہت ہی خراب رہے ہیں۔چین جیسےآزاد ہوا توامریکہ کی آنکھوں میں کھٹکنے لگا۔25 جون 1950ءکوسوویت یونین کی حمایت یافتہ شمالی کوریا کی فوج نے جنوبی کوریا پر حملہ کر دیا۔شمالی کوریا کی فوج کے خلاف امریکہ اور اقوام متحدہ نےجنوبی کوریا کا ساتھ دیااور چین نے شمالی کوریا کی حمایت کی۔اس حمایت کی وجہ سےچین اور امریکہ دونوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔مالی کےعلاوہ جانی نقصان بھی ہوا۔اس جنگ کا اختتام تو ہو گیا،لیکن امریکہ اور چین کی دشمنی کا اختتام نہ ہوا۔1954میں تائیوان کے معاملے پر امریکہ نےچین کی مخالفت کی،بلکہ ایک دوسرے کےآمنے سامنےآگئے۔نوبت اس بات تک آ پہنچی کہ امریکہ نےایٹمی حملہ کی دھمکی دے دی۔اس دھمکی کی وجہ سےچین سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہوا۔چین نےاس دھمکی کو سنجیدگی سے لیا اور 1964ءمیں پہلا ایٹمی دھماکہ کیا۔چین بلکہ پوری دنیا دیکھ چکی تھی کہ 1945ء میں امریکہ نے جاپان پر ایٹمی حملہ کیا تھا اوراس حملے سے بہت ہی بربادی ہوئی تھی۔چین جب جوہری قوت حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تو امریکہ یہ برداشت نہیں کر سکا اورتعلقات مزید خراب ہو گئے نیزامریکہ اور روس کے تعلقات بھی بہت خراب تھے۔روس جو کمیونسٹ ملک تھااورامریکہ کے مد مقابل ایک بلاک بنا چکا تھا۔امریکہ روس کو بھی توڑنا چاہتا تھا،اس لیےامریکہ نے چین کےساتھ تعلقات بڑھانےشروع کردیے۔اس وقت روس،چین کی نسبت زیادہ طاقتور تھا۔روس زیادہ طاقتور ہونے کی وجہ سےامریکہ کے لیےدرد سر بنا ہوا تھا۔1972 میں امریکہ کے صدر رچرڈ نکسن نے چین کا دورہ کیا۔اس دورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ پورےآٹھ دن امریکی صدر نے چین میں گزارے۔اس دورےسے کشیدگی میں کمی ہوئی اور تعلقات بہتر ہوئے،ساتھ ہی مختلف معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے۔1960کی بعدکی دہائیوں میں چین اپنی معاشی قوت کو مسلسل مضبوط بنا رہا تھا۔امریکہ چین کوکھل کھیلنے کا موقع نہیں دے رہا تھا،لیکن1985 میں کچھ نرم پالیسیاں اختیار کی گئیں اوراس نرمی کی وجہ سے جاپان اور امریکہ کی کئی کمپنیوں نے چین میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔بڑھتے تعلقات اور اپنے مفاد کی خاطرامریکہ نے تائیوان کے مسئلے پر اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔امریکہ دنیا میں کبھی انسانی حقوق کے نام پر اور کبھی جمہوریت یا کسی اور بہانےکا سہارا لے کر کسی بھی ملک پر حملہ کر دیتا ہے۔عراق اور افغانستان کی مثال دی جا سکتی ہے،اس کے علاوہ کئی ممالک میں انارکی بھی پھیلا چکا ہے۔بہرحال امریکہ اورچین کے تعلقات بہتر ہونے لگے۔2000میں بل کلنٹن کےدورمیں تعلقات میں کچھ زیادہ تیزی آئی،مگراس سے قبل روس ٹکڑوں میں تقسیم ہو کرسپر پاور کا ٹائٹل گنوا چکا تھا۔اب پھرامریکہ اورچین کےدرمیان تائیوان کےمسئلہ پرکشیدگی نظر آرہی ہے۔
امریکہ اور چین کے تعلقات کبھی اچھے ہو جاتے ہیں اور کبھی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔سردجنگ کی کیفیت اب بھی طاری ہے۔سردجنگ کے علاوہ کشیدگی پھر بڑھ رہی ہے۔چین کی معاشی قوت میں اضافہ امریکہ برداشت کرنے سے قاصر ہے۔دعوی کیا جا رہا ہے کہ 2027 تک چین امریکہ سمیت تمام طاقتوں سےآگےبڑھ جائے گا۔چین کی پالیسی یہی ہےکہ خاموشی سےآگے بڑھا جائے۔امریکہ کچھ عرصہ سےایسے بیانات دے رہا ہے جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ جنگ چھڑنے والی ہے۔انسانی حقوق کی پامالی،ہانگ کانگ کے معاملے پر تنقیداور اس جیسےکئی الزامات لگا کرماحول کوخراب کیا جا رہا ہے۔کچھ سال پہلےکرونا کی وبا آئی تو اس کا ذمہ دار امریکہ نے چین کو قرار دیا۔چین کےانڈیا کے ساتھ سرحدی تنازعات ہیں،لیکن پھر بھی تجارتی شرح بہت بڑھ رہی ہے۔چین اور پاکستان کے تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں۔کئی قسم کےمنصوبےپائیہ تکمیل تک پہنچائے جا رہے ہیں۔چین ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سےامریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔چین کی فی کس آمدنی دوہزار ڈالرسالانہ ہے،جوکہ معاشی لحاظ سے بہت بلند ہے۔چین کئی ممالک سے خام مال خرید رہا ہے۔اس کی بڑھتی ترقی امریکہ کے لیےخطرہ بنتی جا رہی ہے۔امریکہ نہیں چاہتا کہ چین معاشی لحاظ سے سپر پاور بنے۔چین آبادی کے لحاظ سے ایک بہت بڑا ملک ہے۔فوج بھی مضبوط ہےاور لڑنے کے قابل ہے،امریکہ سامنےآکرمقابلہ کرنے سے کنی کترا رہا ہے،لیکن پس پردہ بہت کچھ کر رہا ہے۔جنگ شروع ہو گئی تو ایٹمی جنگ کازیادہ امکان ہے۔چین اور امریکہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ایٹمی جنگ ان دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔بنتے اور بگڑتے تعلقات کئی ممالک کے لیےپریشانی کا بھی سبب بنے ہوئے ہیں۔پریشانی اس لحاظ سے کہ کئی ممالک چین کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں بنا رہے،کیونکہ امریکی اثرورسوخ ان کےآڑےآرہاہے۔تائیوان کا مسئلہ بھی دوبارہ سرابھار رہاہے۔تائیوان کے مسئلے کی وجہ سےامریکہ اور چین ایک دوسرے کےآمنے سامنےآسکتے ہیں۔چین معاشی ترقی کے ساتھ سائنسی ترقی میں بھی آگے جا رہا ہے۔اسی ترقی کی وجہ سے وہ خلاکو تسخیر کرنے کے قابل ہو چکا ہے اور جدید اسلحہ بھی تیار کر چکا ہے۔اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھی اپنا ایک نام بنا چکا ہے۔چین کی پروڈکٹس کئی ممالک میں فروخت ہو رہی ہیں۔چینی ترقی صرف امریکہ کے لیےپریشان کن نہیں بلکہ یورپ بھی اس سے خوفزدہ ہے۔معاشی ترقی امریکہ اور یورپی یونین کی نیندیں اڑانے کے لیے کافی ہے۔امریکہ کو اس بات سے بھی زیادہ خطرہ ہےکہ وہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی کرنسی مارکیٹ میں نہ پھیلا دے۔ڈالر کے مقابلے میں اگر کوئی اور کرنسی مارکیٹ میں آگئی تو امریکہ کمزور ہو سکتا ہے۔امریکہ اور چین کے تعلقات کئی ممالک کے لیے پریشان کن ہیں،کیونکہ جنگ کی صورت میں کسی ایک کا ساتھ دینا مجبوری بن جائے گا۔غیر جانبداری ہر ملک کے لیےبہترین آپشن ہوگا۔امریکہ اور چین کی دشمنی کسی ایک کےکمزور ہونے پر ختم ہو سکتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International