تازہ ترین / Latest
  Wednesday, October 23rd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

تعمیرانسانیت میں تعلیم کا کردار

Articles , Snippets , / Monday, March 18th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!انسان بلند مرتبہ ہستی کا مالک ہے۔یہ رتبہ اسے شعور و فکر کی بدولت ملا ہے۔حضرت آدم کی تخلیق اللہ کریم کی قدرت کا عظیم ترین معجزہ ہے۔جب رب کریم نے علم کی دولت عطا فرمائی تو مسجود ملک ٹھہرے۔تخلیق آدم سے بعثت نبوی تک انسانیت کی رہنمائی اور تعلیم وتربیت کا حسین ترین عمل ہے۔آپ پر قرآن مجید نازل ہوا۔اس عظیم کتاب میں علم کے زمزمے موجود ہیں۔اس کے خزینوں سے تعمیر انسانیت ممکن ہے۔یہ حقیقت ہے ماضی کے دریچوں اور عصری تقاضوں کے آئینوں میں جھانک کر دیکھیں جب انسانیت نے مالک حقیقی کے بتلاۓ ہوۓ راستہ سے روگردانی کی تو آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا۔بعثت نبوی سے عہد زریں کا آغاز ہوا۔غار حرا کی تاریکیوں سے آپ روشن آفتاب ہدایت لے کر آۓ تو اقراء کی صداۓ بازگشت سے بھونچال آگیا۔تعمیر انسانیت کا آغاز انتہائی خوش اسلوبی سے شروع ہوا۔بقول شاعر:۔
یہی آئین قدرت ہے،یہی اسلوب فطرت ہے
جو ہے راہ عمل میں گامزن محبوب فطرت ہے
علم چونکہ روشنی ہے۔اس سے ہدایت کے راستے کھلتے ہیں۔قرآن کا مطلوب بھی انسان ہے۔اس سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ تعمیر انسانیت میں علم و تعلیم اور تربیت کا قابل قدر کردار ہے۔علم کی دولت اللہ کی کتاب سے ملتی ہے۔جو مخزن علم وحکمت ہے۔یہ بات جاننا بھی ضروری ہے بقول شاعر
محبت کے شرر سے دل سراپا نور ہوتا ہے
ذرا سے بیج سے پیدا ریاض طور ہوتا ہے
سیرت النبی ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے۔احادیث نبوی ہماری رہنمائی کے لیے ذخیرہ ہیں۔عصر نو میں بھی اس کی اہمیت اور افادیت مسلمہ ہے۔تعمیر انسانیت کے اصول علم و تعلیم سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔دینی تعلیم ہی سے تعمیر انسانیت ممکن ہے۔یہی راز تو سمجھانے آپ تشریف لاۓ جو قدرت کی طرف سے انسانیت کے لیے ایک خوب صورت تحفہ ہے۔اسی رتبہ کی بدولت آپ معلم انسانیت کے عظیم مرتبہ سے سرفراز ہوۓ۔بقول شاعر:۔
لوح بھی تو،قلم بھی تو،تیرا وجود الکتاب
گویا آپ کی زندگی مثل شمع ہمارے سامنے موجود ہے۔عہد نو کے حالات کا جائزہ لیا جاۓ تو یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ تعمیر انسانیت اسلامی تعلیم وتربیت سے ممکن ہے۔اقبال جیسے عظیم شاعر نے بھی ایک نظم میں التجا کی:۔
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب
انسانیت کا وقار بھی تو اسی میں ہے کہ علم کی دولت سے دامن دل بھر لیا جاۓ اورحسن اخلاق کے مراتب سے آگاہی بھی حاصل کی جاۓ۔حیات انسانی میں روحانیت کا کردار بہت اہم ہے۔روحانیت عقائد اسلامی,عبادات,اخلاقیات اور مثبت تصوروخیالات سے حاصل ہوتی ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ علم ایک روشنی ہے۔یہی انسانیت کی رہنمائی کے لیے کافی ہے۔عہد حاضر میں جو جدت پسندی سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ان کا مناسب حل بھی بہترین اسلامی تعلیم وتربیت سے ممکن ہے۔نوجوان نسل تباہی کے راستے پر ہے۔اسلامی تعلیم وتربیت سے ہی اس کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔مدارس,مساجد اور تعلیمی اداروں کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔اس سے تعمیر انسانیت میں مدد ملتی ہے۔علم کی دولت سے ہی تعمیر سیرت اور تشکیل شخصیت کا خواب پورا ہو پاتا ہے۔اکیسویں صدی کے تقاضے بھی یہی ہیں کہ نوجوان نسل کی تعلیم وتربیت اسلامی خطوط پر کی جاۓ۔وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ دامن دل میں انسانیت کی قدرومنزلت اور احترام ملحوظ رہے۔بقول شاعر:۔
اب نہ وہ دل نہ وہ دماغ رہا
دامن دل میں صرف داغ رہا
نفسا نفسی کے عالم میں انسانیت سب کچھ فراموش کیے بے مقصد زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔زندگی کا مقصد تو ادب و احترام ,محبت و جستجو,امن واخلاص کے پھول تقسیم کرنا ہے۔اور تعمیر انسانیت کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔انسانی رشتوں میں دراڑیں صرف اور صرف انا پرستی کے خول میں زندہ رہنے سے پیدا ہوتی ہیں جو انسانی تقاضوں سے ہم آہنگی نہیں۔ہماری بے قراری کا چلن بھی دعوت غوروفکر ہے۔دامن دل تو اتنا وسیع ہونا چاہیے جس میں محبت کی فصل پیدا ہو اور عزت و ناموس کا نام باقی رہے۔منفی سماجی رویوں کو ختم کرنے سے ہی تعمیر انسانیت ممکن ہے۔ظلم و جبر کی آندھیوں سے سماج کو بچانا ہے۔امن کی آشا سے سماج میں صداۓ درد دل بلند کرنا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International