Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پاکستان اور افغانستان کے بڑھتے تجارتی تعلقات

Articles , Snippets , / Thursday, July 24th, 2025

rki.news

تحریر: احسن انصاری

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے، تاہم حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے، وہ دونوں ہمسایہ اسلامی ممالک کے درمیان اقتصادی انحصار اور باہمی مفاد کو واضح کرتا ہے۔ افغانستان جو کئی دہائیوں سے جنگ و بدامنی کا شکار رہا، اب امن و استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایسے وقت میں پاکستان اس کی معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

مالی سال 2024-2025 کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دو طرفہ تجارت میں 25 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال 1.6 ارب امریکی ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 2 ارب ڈالر کی سطح کو چھو چکی ہے۔ پاکستان کی افغانستان کو برآمدات میں 31 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ 1.39 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔ ان برآمدات میں چینی، ادویات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل، اسٹیل اور روزمرہ کی اشیائے ضرورت شامل ہیں، جن کی افغانستان میں بڑی طلب ہے۔

اس کے مقابلے میں پاکستان نے افغانستان سے 60 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی درآمدات کیں، جن میں کوئلہ، کپاس، کشمش، پیاز، ٹماٹر، تلک، مونگ پھلی اور انار شامل ہیں۔ ان درآمدات کا مقصد نہ صرف پاکستانی منڈیوں میں اشیائے خور و نوش کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے بلکہ افغان کسانوں کو بھی معاشی طور پر مستحکم بنانا ہے۔

2025 کے پہلے چھ مہینوں کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 98 کروڑ ڈالر رہا، جس میں پاکستان کی برآمدات 71 کروڑ ڈالر جبکہ افغانستان کی برآمدات 27 کروڑ ڈالر رہیں۔ افغان تجارت میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی منڈیوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ افغانستان کی معیشت پاکستانی مصنوعات پر انحصار کرتی ہے جبکہ پاکستان کو وسطی ایشیائی منڈیوں تک رسائی کے لیے افغانستان ایک اہم راہداری فراہم کرتا ہے۔

تجارت کو مزید فروغ دینے کے لیے 23 جولائی 2025 کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک سالہ “ترجیحی تجارتی معاہدہ” طے پایا جس کے تحت دونوں ممالک نے مخصوص اشیاء پر درآمدی محصولات کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان سے آم، کینو، کیلا، اور آلو جیسی اشیاء پر افغانستان میں ڈیوٹی 60 فیصد سے کم ہو کر 27 فیصد کر دی گئی، جبکہ افغانستان سے انار، سیب، ٹماٹر اور انگور کی درآمد پر بھی پاکستان نے محصولات میں کمی کی۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے کسانوں، تاجروں اور صارفین کے لیے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی بھی جاری ہے۔ “یو اے پی ریلوے کوریڈور” (UAP Railway Corridor) منصوبہ، جو ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کو ریل کے ذریعے منسلک کرے گا، اس وقت ابتدائی مرحلے میں ہے۔ اس منصوبے کے تحت وسطی ایشیا کی منڈیاں گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں سے منسلک ہو سکیں گی، جو خطے میں معاشی انقلاب کا باعث بنے گا۔

اسی تناظر میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے گزشتہ ہفتے کابل کا اہم دورہ کیا، جس میں انہوں نے افغان قیادت سے کئی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔ اس وفد میں وزیر ریلوے حنیف عباسی، پاکستان کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی محمد صادق، اور دیگر اہم شخصیات شامل تھیں۔ کابل میں نائب وزیراعظم نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند، وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون، تجارت، ٹرانزٹ، سیکورٹی، بارڈر مینجمنٹ، انفراسٹرکچر اور سفارتی تعلقات کی بہتری پر اتفاق کیا۔ خاص طور پر یو اے پی ریلوے منصوبے کے فزیبلٹی اسٹڈی معاہدے پر دستخط کو خطے کی تجارت کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے سے افغانستان میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ پاکستان وسطی ایشیا تک براہ راست رسائی حاصل کرے گا۔

اسحاق ڈار اور افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی ملاقات میں یہ طے پایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو آسان بنانے کے لیے سرحدی انتظامات کو بہتر بنایا جائے گا اور طورخم و چمن جیسے اہم بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر سہولتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا گیا کہ پاکستان جلد ہی کابل میں اپنا نیا سفیر تعینات کرے گا، جو اس بات کی علامت ہے کہ اسلام آباد، طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کو باقاعدہ اور مستحکم سطح پر لے جانا چاہتا ہے۔

پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ تمام امور کو باہمی احترام، مفاہمت اور تعاون کے جذبے کے تحت حل کیا جائے گا۔ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا کہ سرحدی کشیدگی اور غلط فہمیاں تجارت اور عوامی روابط کے لیے نقصان دہ ہیں، لہٰذا انہیں بات چیت سے سلجھایا جائے گا۔

افغانستان کے وزیر خارجہ نے بھی پاکستانی وفد کے دورے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے یقین دلایا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ دیرپا تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اگست 2025 میں وہ خود اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دی جا سکے۔

حالیہ اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں ممالک تجارتی، سفارتی اور علاقائی روابط کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ اگرچہ سیکیورٹی اور اعتماد کے مسائل بدستور موجود ہیں، لیکن موجودہ رجحانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات ایک نئی مثبت سمت اختیار کر سکتے ہیں۔

یہ امید کی جا سکتی ہے کہ دونوں ممالک اپنی سرحدی کشیدگیوں کو پسِ پشت ڈال کر تجارت، روابط اور علاقائی امن کے لیے مؤثر اقدامات جاری رکھیں گے۔ پاکستان کی افغانستان میں موجودگی اور شمولیت اس کے وژن کا مظہر ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان، پورے خطے کے لیے ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہو سکتا ہے۔
(Email. aahsan210@gmail.com)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International