rki.news
حافظہ طاہرہ گل اور نعیم اقبال
دیمک اس کائنات میں زمین کے اندر پائی جانے والی ایک اہم مخلوق ہے جو ماحولیاتی نظام میں اپنے فائدے اور نقصان دہ کردار کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ پودوں کی باقیات کو غذائی اجزاء میں اور لکڑی کو تحلیل کر کے نامیاتی مادہ میں تبدیل کرتی ہے جو زمین کی زرخیزی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ دیمک خاص طور پر سیلولوز جیسے مرکبات کی توڑ پھوڑ میں اہم کردار ادا کرتی ہے جو کاربن سائیکل کا ایک اہم جزو ہے۔
جن فصلات میں دیمک کا زیادہ حملہ ہے ان میں گنا، مکئی، مونگ پھلی، کپاس، جوار اور دوسری بہت ساری فصلیں شامل ہیں۔ یہ جڑوں، تنوں، اور گانٹھوں کو کھا کر فصلوں میں مرجھاؤ، سست بڑھوتری اور پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ جنگلات اور زرعی جنگلاتی نظام میں دیمک پودوں، نرسری کے پودوں اور حتی کہ بڑے درختوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ سڑک کے قریب موجود 70 سے 80 فیصد درختوں میں دیمک کا حملہ ہے جس میں سب سے زیادہ کیکر کے درختوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ دیمک کی بعض اقسام ذخیرہ شدہ اجناس کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔
دیمک لکڑی ، کاغذ اور دیگر سیلو لوز پر مشتمل مواد کو کھا جاتی ہے جس سے عمارتوں کی دیواریں ،فرش دروازے، کھڑکیاں اور فرنیچر اندر سے کھوکھلے ہو جاتے ہیں جس سے ان کی ساخت کمزور ہو جاتی ہے۔ دیمک پلاسٹک ،ربڑ اور نرم دھاتوں کو بھی چبا سکتی ہے جس کی وجہ سے بجلی کی تاروں، پائپوں اور عمارتوں کو بنیادی نقصان پہنچتا ہے اور آگ لگنے یا پانی کے رسنے جیسے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔
مربوط دیمک مینجمنٹ ایک پائیدار حکمت عملی ہے جس کا مقصد دیمک کا مکمل خاتمہ نہیں بلکہ معاشی حد تک مؤثر کنٹرول کرنا ہے۔ یہ طریقہ ان تمام اقدامات کا مجموعہ ہے جو دنیا بھر میں دیمک کے خلاف کامیابی سے استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ اقدامات ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ، غیر ہدفی جانداروں پر کم اثر انداز، معاشرتی طور پر قابل قبول اور معاشی طور پر ممکن ہونے چاہیے۔
دیمک کے کنٹرول کے لیے کیڑے مار دوا کے ساتھ دھونی، لکڑی کو زہر لگا کر استعمال کرنا، عمارتوں اور پودوں کے ارد گرد کی مٹی میں زہر کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن یہ طریقے اتنے مؤثر نہیں ہیں کیونکہ کچھ عرصے بعد دیمک کا دوبارہ حملہ ہو جاتا ہے۔
صفائی اور لکڑی کی باقیات کے خاتمے کے لیے مختلف رکاوٹیں استعمال کی جاتی ہیں مثلا ریت کی تہہ یا جال۔دیمک کے کنٹرول کے لیے کیمیائی طریقہ کار میں کیڑے مار زہر جیسے کلورپائریفاس اور فپرونل کو مٹی یا عمارت کی بنیادوں پر لگایا جاتا ہے تاکہ دیمک کے لیے یہ رکاوٹی دیوار بنائی جا سکے۔ یہ طریقہ کار اگرچہ مؤثر ہیں لیکن ماحولیاتی آلودگی ،زمین میں موجود دیگر جانداروں اور انسانی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
آج کل دیمک کے خلاف سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طریقہ بیٹنگ سسٹم ہے اس طریقے میں دیمک کی پسندیدہ خوراک کو اس کے خلاف پھندے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سست اثر رکھنے والے زہریلی مادے اس خوراک میں شامل کیے جاتے ہیں ۔دیمک یہ زہریلی خوراک کھاتی ہے اور اس خوراک کو کالونی کے دوسرے افراد کے لیے لے کر جاتی ہے۔ اس طرح خوراک کی شراکت کے ذریعے پوری کالونی میں زہر پھیلاتی ہے جس سے کالونی کی سطح پر مکمل خاتمہ ممکن ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں دیمک کو کنٹرول کرنے کے لیے حیاتیاتی طریقے جیسا کہ فنگس، نیماٹوڈ اور بیکٹیریا کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا استعمال مٹی یا بیٹ سسٹم میں کیا جا سکتا ہے۔ دیمک کے کنٹرول کے جدید طریقوں کی کامیابی میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں مثلا لوگوں میں آگاہی کی کمی، کسانوں اور شہری آبادی میں دیمک کی شناخت اور ابتدائی علامات کی پہچان کی کمی اور جدید ٹیکنالوجی کا محدود استعمال شامل ہیں۔
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان میں کی جانے والی تحقیق میں شہری، نیم شہری اور زرعی زمینوں میں دیمک پر ماحول دوست طریقے سے قابو پانے کے لیے تحقیق کی گئی۔ اس مقصد کے لیے مختلف اقسام کے کیڑے مار فنگس اور بیکٹیریا استعمال کیے گئے۔ جن کو لیباٹری اور فیلڈ دونوں جگہ آزمایا گیا جو کہ بیٹنگ سسٹم میں موثر ثابت ہوئے۔ اگرچہ یہ کیمیکل زہروں کے مقابلے میں سست اثر دکھاتے ہیں اور زیادہ وقت لیتے ہیں لیکن ماحول کے لیے محفوظ اور پائیدار متبادل فراہم کرتے ہیں۔ ان کی افادیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے انہیں مربوط دیمک کنٹرول نظام میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
Leave a Reply