از قلم مریم خضر
اے دوست!!
تم قدرے فاصلے پہ نظر آتی ہو
یوں جیسے بادلوں کی اوٹ میں چھپا چاند ہو!!!
اے جان جاں!!!
تم چکمو
اس رات کی مانند کہ جس میں چاند پوری آب و تاب سے چمکا دے!!
جب رات ساہی کی چادر اوڑھ کر نیند کی وادی میں جانے لگے
مگر
چاندنی رات میں وہ پھر سے چمک اٹھے
تمہاری چمک دمک سلامت رہے!!
توں سلامت رہے!!
توں سکھوں کی فضاؤں میں سانس لے!
اے دوست
دعا ہے کہ تجھے جگ کی گرم ہوا نہ لگے!!
Leave a Reply