Today ePaper
Rahbar e Kisan International

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی مذاکرات

Articles , Snippets , / Tuesday, July 29th, 2025

rki.news

روس اور یوکرین کے درمیان اختلافات 2014 میں شدت اختیار کر گئے تھے لیکن باقاعدہ جنگ 24 فروری 2022 کو شروع ہوئی۔لمبے عرصے سےجنگ جاری ہےاور یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ جنگ کب ختم ہوگی؟روس دفاع کے لحاظ سےایک مضبوط ملک ہےاور اس کے مقابلے میں یوکرین کمزور ہے۔یوکرین کئی ممالک سےمعاشی اور دفاعی لحاظ سے مضبوط ہے لیکن روس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔یوکرین کو نیٹو کی مدد مل رہی ہے اسی لیے ابھی تک روس اس کو شکست نہیں دے سکا۔سب سے زیادہ مدد امریکہ کر رہا ہےاورامریکہ کی مدد کے بغیر جنگ جاری رکھنا یوکرین کے لیے ناممکن ہے۔کچھ عرصہ قبل جب امریکہ نےمدد کرنے کےعوض یوکرین سے معدنیات میں حصہ مانگاتویوکرینی صدرولادیمیر زیلنسکی نےانکار کر دیا۔بعد میں امریکہ کو معدنیات میں حصہ دینے پر یوکرین راضی ہو گیا،کیونکہ امریکہ کے بغیر جنگ لڑنا یوکرین کے ناممکن تھا۔روس اپنےاہداف کے حصول تک جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔روس کا بھی نقصان ہوا ہے لیکن یوکرین بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے۔روسی صدرولادی میر پیوٹن نے ایٹمی جنگ کی بھی دھمکی دی تھی۔بہرحال اس وقت فضائی اور زمینی جنگ جاری ہے۔یہ جنگ عالمی معیشت کو بھی متاثر کر رہی ہے اور یورپ توبہت زیادہ متاثرہورہا ہے۔اب روس اور یوکرین مذاکرات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نےاعلان کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی سے متعلق اہم مذاکرات بدھ کو ترکیہ میں ہوں گے۔امن بہت ضروری ہے اور جہاں بھی جنگ ہو رہی ہو،وہاں امن ہونا چاہیے۔اب اگر روس اور یوکرین امن کی طرف بڑھ رہے ہیں تویہ بہتر عمل ہے۔یوکرینی صدر نے کہاہےکہ مذاکرات کا مقصد جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ممکنہ سیاسی راہ نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کا خواہاں ہے، لیکن ملکی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ترکیہ نے دونوں ممالک کی ثالثی کی پیشکش کی تھی،جس پر فریقین نےآمادگی ظاہرکی ہے۔عالمی سطح پر مذاکرات کو جنگ بندی کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔جنگ بندی جتنی جلدی ہو جائے اتنا ہی بہتر ہے کیونکہ پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔صرف یوکرین اور روس کی جنگ بند نہیں ہونی چاہیے بلکہ غزہ اسرائیل جنگ کو بھی بند ہونا چاہیے۔غزہ میں بھی انسانوں کو بموں اور گولیوں سے مارا جا رہا ہے نیز بھوک بھی مسلط کر دی گئی ہے۔یوکرین اور روس کی جنگ بھی فوری رکنی چاہیے کیونکہ بہت سے انسان اس جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔لاکھوں انسان بےگھری کا عذاب برداشت کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ اور یورپی یونین نےان جنگ بندی مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے۔
روس اگر ایک آزاد ریاست پر حملہ کر چکا ہےتو یہ جرم ہے،لیکن طاقتور اگر جرم کریں تو ان سے کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ہر ملک کو اپنی سالمیت برقرار رکھنے کا حق ہےاور آزاد ملک پر حملہ کسی صورت میں جائز نہیں ہوتا۔افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ کئی طاقت ور ممالک،آزاد ریاستوں کو اقوام متحدہ موجود ہونے کے باوجود بھی روند چکے ہیں۔امریکہ نے ہمیشہ اقوام متحدہ کو کوئی اہمیت نہیں دی۔بہرحال روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ ضروری ہےتاکہ خطے میں امن کی راہ ہموار کی جا سکے۔جنگ اگر کچھ عرصہ مزید جاری رہتی ہے تویہ ایٹمی جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔روس کو اتنی طاقتور مزاحمت کی توقع نہیں تھی جتنی یوکرین کی طرف ہو رہی ہے۔اب یہ بھی مسئلہ ہے کہ اگر جنگ بندی مذاکرات شروع ہوئے تو جنگ بندی کی شرائط کیا ہوں گی؟روس کی طرف سے سخت شرائط نافذ ہوں گی اور شرائط تسلیم نہ کرنے کی صورت میں جنگ بندی نہیں ہو سکے گی۔یوکرین بھی اپنی بربادی کی قیمت وصول کرنا چاہے گا،کیونکہ یوکرین کا بہت زیادہ نقصان ہو چکا ہے۔اطلاعات کے مطابق یوکرین کو جنگ بندی کے بعد بھی بحالی کے لیے اربوں ڈالرز کی ضرورت ہوگی اور لمبا عرصہ بھی درکار ہوگا۔یوکرین قیمتی معدنیات میں امریکہ کو اپنا حصہ دار بنا چکا ہے،اس لیے امریکہ بھی جنگ کو ہر حال میں روکنےکی کوشش کرے گا۔روس بھاری ہرجانہ طلب کرے گااوریہ بھی ممکن ہےکہ پیوٹن کی شرائط بہت زیادہ سخت ہوں۔زیادہ سخت شرائط یوکرین کے لیےناقابل برداشت ہوں گی اورآسانی سے تسلیم نہیں کی جائیں گی۔روس یہ بھی نہیں چاہتا کہ نیٹو، یوکرین پر اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھ سکےاورامریکی تعاون بھی روس کے لیےناقابل برداشت ہے۔روس ایسایوکرین دیکھنےکا خواہش مندہے جو دوسری طاقتوں کے زیر اثر نہ ہو تاکہ مستقبل میں یوکرین پر اپنا دباؤبرقرار رکھاجاسکے۔روس مزید شرائط بھی مذاکرات کی میز پررکھے گااور یہ شرائط یوکرین کو بہت زیادہ کمزور کر دیں گی۔اس لیے ان مذاکرات کی کامیابی کا امکان نہ ہونے کےبرابر ہے،لیکن امید کرنی چاہیے کہ یہ مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ترکی کے علاوہ دیگر ممالک بھی کوشش کریں کہ روس اور یوکرین جنگ بند ہو جائےنیز مشرق وسطی کی صورتحال کو بھی کنٹرول کیا جائے تاکہ امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
مذاکرات کامیاب ہوں یا نہ ہوں،مذاکرات ہونے چاہیے۔جب مذاکرات کی میز پر بیٹھا جاتا ہے تو یہ امید پیدا ہو جاتی ہے کہ کم از کم امن کی طرف ایک قدم بڑھادیاگیا ہے۔مذاکرات کے دوران کوئی نہ کوئی حل نکل آتا ہے۔روس اور یوکرین ایک دوسرے سے تعاون کر کے اچھے پڑوسیوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔روس کو بھی ایسی شرائط رکھنی چاہیے جو یوکرین برداشت کر سکے ورنہ جنگ بند نہیں ہو سکے گی۔یوکرین بھی اپنی شرائط میں نرمی اختیار کرے تاکہ دونوں ممالک جنگ بندی پرآمادہ ہو سکیں۔روس جس طرح ایٹمی جنگ کی دھمکی دے رہا ہے،یوکرین کی طرف سے بھی ایٹمی حملہ ہو سکتا ہے کیونکہ کوئی طاقت یوکرین کو بھی جوہری قوت دے سکتی ہے.روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی مذاکرات،بیرونی مداخلت کی وجہ سے بھی ناکام ہو سکتے ہیں،کیونکہ روس خود فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہے اور یوکرین امریکہ اور نیٹوکے بغیر فیصلہ نہیں کر سکتا۔امریکہ کی طرف اگر شرائط تسلیم نہ کرنے کے احکامات جاری ہو گئے تو مجبورا یوکرین پیچھے ہٹ جائے گا۔کچھ عرصہ قبل یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں اعلانات ہوئے تھے لیکن وہ پائیہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے۔امریکہ کو بھی جنگ روکنے میں دلچسپی ہوگی کیونکہ جنگ بندہونےکی وجہ سے معدنیات کی دولت آسانی سے حاصل ہو سکے گی۔جنگ جاری رہنے کی صورت میں امریکہ آسانی سے معدنیات حاصل نہیں کر سکے گا۔یہ بھی ممکن ہے کہ روس یوکرین پر قبضہ کر لے،اگرروس نے قبضہ کر لیا تو امریکہ یا کوئی اور ملک یوکرین سے کسی قسم کا فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔بہرحال مذاکرات ہونے چاہیے تاکہ مثبت پیش رفت ہو سکے۔مذاکرات کا نتیجہ کیا نکلتا ہے،یہ بعد میں معلوم ہوگا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International