Today ePaper
Rahbar e Kisan International

وزیرِاعظم شہباز شریف کا اہم دورۂ چین اور شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس

Events - تقریبات , Snippets , / Sunday, August 31st, 2025

rki.news

تحریر: احسن انصاری

دنیا کے بدلتے ہوئے سیاسی اور معاشی منظرنامے میں پاکستان اور چین کے تعلقات ہمیشہ ایک خاص اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف جغرافیائی طور پر قریب ہیں بلکہ تاریخی، ثقافتی اور سفارتی رشتوں میں بھی بندھے ہوئے ہیں۔ موجودہ دور میں جب دنیا نئے بلاکس اور اتحادوں کی طرف بڑھ رہی ہے، ایسے وقت میں وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا چین کا دورہ ایک بڑی سفارتی سرگرمی کے طور پر سامنے آیا ہے۔ یہ دورہ نہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اہم ہے بلکہ چین کی عوامی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات اور دو طرفہ سرکاری ملاقاتوں کے تناظر میں بھی اس کی نمایاں اہمیت ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی چین پہنچا، جس میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیرِاطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور دیگر سینئر سرکاری حکام شامل تھے۔ اس وفد کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اس دورے کو صرف ایک رسمی ملاقات کے طور پر نہیں بلکہ ایک جامع اور اسٹریٹجک نوعیت کے موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

وفد کے اراکین اپنے اپنے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ مثال کے طور پر منصوبہ بندی و ترقی کے وزیر احسن اقبال، سی پیک کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف چینی حکام سے ملاقات کریں گے، جبکہ وزیرِاطلاعات عطااللہ تارڑ میڈیا اور ثقافتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر بات کریں گے۔

تیانجن ایئرپورٹ پر وزیرِاعظم اور ان کے وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔ چین کے وزیر اور جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی سی پی سی کمیٹی کے سیکریٹری سن میجن، تیانجن میونسپل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین یو یونلن، چین کے سفیر برائے پاکستان جیانگ زیڈونگ اور پاکستان کے سفیر برائے چین خالد ہاشمی نے ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔ یہ مناظر اس امر کا غماز ہیں کہ چین پاکستان کو محض ایک دوست ملک ہی نہیں بلکہ ایک دیرینہ شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔

پاکستانی قیادت کے اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائے جانے والے اعتماد کو مزید مضبوط کرنا اور باہمی تعلقات کو نئے امکانات سے ہمکنار کرنا ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کا اس دورے کا سب سے نمایاں پہلو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ مملکت کے اجلاس میں شرکت ہے، جو 31 اگست سے یکم ستمبر 2025 تک منعقد ہو رہا ہے۔ یہ اجلاس اس پلیٹ فارم کا حصہ ہے جہاں خطے کے اہم ممالک بشمول چین، روس، پاکستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ریاستیں مل بیٹھ کر مشترکہ مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

اس اجلاس میں علاقائی سلامتی، معیشت، توانائی کے منصوبے، دہشت گردی کے خلاف تعاون، تجارتی روابط اور عوامی سطح پر تعلقات کے فروغ جیسے موضوعات زیرِبحث آئیں گے۔ پاکستان اس پلیٹ فارم کا فعال رکن ہے اور ہمیشہ اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ خطے کی ترقی اور امن باہمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

پاکستان کے وزیرِاعظم کی تقریر میں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورتحال، خطے میں تجارتی راستوں کے استحکام، سی پیک کو وسطی ایشیا تک وسعت دینے، اور توانائی کے منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری پر زور دیں گے۔

وزیرِاعظم چین کی عوامی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات میں بھی شریک ہوں گے۔ یہ وہ تاریخی موقع ہے جب چینی عوام نے دنیا کو دکھایا کہ اتحاد، قربانی اور حوصلہ بڑی سے بڑی رکاوٹ کو شکست دے سکتا ہے۔ ان تقریبات میں شرکت پاکستان کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ چین کے ساتھ ہر تاریخی اور قومی موقع پر یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

پاکستان اور چین کی قیادت ہمیشہ ایک دوسرے کے قومی دنوں اور تاریخی تقریبات میں شریک ہو کر اس دوستی کو مزید مضبوط کرتی آئی ہے۔ وزیرِاعظم کی ان تقریبات میں موجودگی دونوں ممالک کے عوام کے درمیان جذباتی اور سیاسی رشتے کی ایک اور کڑی ہے۔

پاک چین تعلقات دنیا میں ایک منفرد مثال سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تعلقات صرف سفارتی یا تجارتی نہیں بلکہ عوامی اور جذباتی نوعیت کے بھی ہیں۔ سی پیک جیسے منصوبے ان تعلقات کو عملی شکل دیتے ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ، جس میں صنعتی زونز، توانائی کے منصوبے اور ریلوے و شاہراہوں کا جال شامل ہے، اس دورے کا ایک اہم موضوع ہوگا۔

چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور پاکستان اپنی معیشت کو استحکام دینے کے لیے چین کے تجربات اور سرمایہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ وزیرِاعظم کا یہ دورہ پاکستان کے لیے معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کے نئے دروازے کھولنے کا سبب بن سکتا ہے۔

دنیا اس وقت کئی چیلنجز سے گزر رہی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات، افغانستان کی غیر یقینی صورتحال، توانائی کے بحران اور عالمی اقتصادی کساد بازاری جیسے مسائل تمام خطوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ ایسے وقت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہ پلیٹ فارم رکن ممالک کو موقع دیتا ہے کہ وہ مشترکہ مسائل کے حل کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کریں۔

پاکستان اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ خطے کی ترقی کے لیے امن، تعاون اور باہمی احترام ضروری ہیں۔ وزیرِاعظم کا دورہ ان ہی اصولوں کو آگے بڑھانے کی ایک کڑی ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کا یہ دورہ سفارتی، سیاسی اور معاشی اعتبار سے ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اس سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو نئی جہت ملے گی بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر پاکستان کا مؤقف بھی مزید مضبوط ہوگا۔ یہ دورہ پاکستان کے لیے ایک ایسا موقع ہے جس کے ذریعے وہ عالمی اور علاقائی سطح پر اپنی پالیسیوں کو مزید فعال بنا سکتا ہے۔

پاکستان اور چین کی یہ دیرینہ دوستی ایک بار پھر دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھی حقیقی دوست ایک دوسرے کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑتے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International